صوتی حملہ، کینیڈا نے کیوبا سے سفارتکاروں کے خاندان واپس بلا لیے

یہ ایک نئی طرز کی دماغی چوٹ ہے جو اس بیماری کی وجہ بن رہی ہے،یہ بیماری کیوبا میں کینیڈا کے سفارتی عملے اور ان کے خاندان پر اثر انداز ہوئی ہے،طبی ماہرین

منگل 17 اپریل 2018 14:49

ہوانا(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 17 اپریل2018ء) کیوبا کے دارالحکومت ہوانا میں کینیڈا کے دس باشندوں میں غیر واضح طبی مسائل کے بعد کینیڈا نے اپنے سفارتکاروں کے خاندانوں کو کیوبا سے واپس بلا لیا ،ان دس افراد میں دماغی مسائل سامنے آئے جن کی کوئی وجہ دکھائی نہیں دی۔ان افراد میں بچے بھی شامل ہیں اور انہیں چکر آنا، متلی اور توجہ مرکوز کرنے میں دشواری کا سامنا تھا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق کینیڈا کے طبی ماہر کا کہنا ہے کہ یہ ایک نئی طرز کی دماغی چوٹ ہے جو اس بیماری کی وجہ بن رہی ہے۔یہ بیماری کیوبا میں کینیڈا کے سفارتی عملے اور ان کے خاندان پر اثر انداز ہوئی ہے۔کینیڈا کا کہنا ہے کہ اسے لگتا ہے کہ صوتی حملہ اس بیماری کی وجہ بنا ہے۔گذشتہ برس ہوانا میں امریکی سفارتی عملے کو بھی اسی قسم کے مسائل کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

(جاری ہے)

امریکہ نیہ گذشتہ ستمبر میں ہوانا سے اپنا سفارتی عملہ واپس بلاتے ہوئے اپنے شہریوں کو تنبیہ کی تھی کہ وہ کیوبا کا سفر نہ کریں۔اس کے مطابق 21 سفارتی اہلکار زخمی ہوئے۔امریکی اہلکاروں کے مطابق اس کا شکار ہونے والے بعض افراد میں اب بھی یہ علامات دوبارہ پیدا ہو رہی ہیں۔کیوبا نے ماضی میں امریکی سفارتخانے میں سانک اٹیک یعنی صوتی حملے سے انکار کیا تھا۔

کیوبا کے وزیر اعظم نے اکتوبر میں کہا تھا کہ یہ الزامات سیاسی ساز باز کا نتیجہ ہیں اور اس کا مقصد باہمی تعلقات کو خراب کرنا ہے۔کینیڈا کے دس لاکھ شہری ہر سال کیوبا جاتے ہیں تاہم گلوبل افییر کینیڈا کے مطابق کسی سیاح میں ایسی علامات کے شواہد نہیں ملے۔سنہ 1959 میں کیوبا میں انقلاب کے بعد امریکہ کی طرح کینڈیا نے ہوانا کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم نہیں کیے تھے۔

متعلقہ عنوان :