وزیراعلی سندھ نے صوبے میں جاری مرمتی کاموں سے متعلق مفصل رپورٹ طلب کرلی

بدھ 18 اپریل 2018 17:51

وزیراعلی سندھ نے صوبے میں جاری مرمتی کاموں سے متعلق مفصل رپورٹ طلب ..
کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 اپریل2018ء) وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے صوبے میں جاری ترقیاتی و مرمتی کاموں کی موجودہ صورتحال اور مختص بجٹ کے حوالے سے مفصل رپورٹ طلب کر لی اور صوبے کے جس کسی بھی ضلع میں ریلوے کے ماتحت زمین پر پلوں و تعمیراتی کاموں سے متعلق اسکیمز رکاوٹ کاشکار ہیں انکی جلد از جلد این او سی لے کر کام مکمل کروائیں، انھوں نے محکمہ ورکس اینڈ سروسز سے سڑکوں کی مرمت سے متعلق تفصیلات مانگتے ہوئے تنبیہ کی ہے کہ رواں سال جون تک سڑکوں کے 204 منصوبے مکمل کرنے ہیں اور مرمتی کاموں سے متعلق تمام جائزہ رپورٹ بھی چاہئیں۔

یہ بات آج انھوں نے وزیراعلی ہاس میں محکمہ ورکس اینڈ سروسز سے متعلق اہم اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔اجلاس میں چیئرمین منصوبابندی و ترقیات محمد وسیم، وزیراعلی سندھ کے پرنسپل سیکریٹری سہیل راجپوت، سیکریٹری ورکس اینڈ سروسز اعجاز میمن و محکمہ خزانہ کے نمائندگان نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں مرمتی کاموں سے متعلق اسکیموں کا جائزہ لیا گیا۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلی سندھ نے کہا کہ میں دن رات محنت کر رہا ہوں، صوبے کی جس ضلع میں جاتا ہوں وہاں سڑکوں کی اسکیمز کا جائزہ لینے ضرور جاتا ہوں میری اس بھاگ دوڑ کا مقصد اسکیمز کے معیار اور بروقت تکمیل ہوتا ہے۔ انھوں شرکا کو ہدایت کی کہ مجھے تمام اسکیمز اچھے معیار کے ساتھ بروقت مکمل چاہیں تاکہ عوام مستفید ہوسکیں۔ انھوں اجلاس کو بتایا کہ مرمتی کاموں کا سالانہ کل بجٹ 8 ارب 50 کروڑ روپے ہے جس میں ہائی ویز کے لیے 7 ارب 18 کروڑ روپے مختص کیا گاا ہے،مجھے سڑکوں کا کام ہر ضلع میں تسلی بخش چاہیے ، جسکے لیے میں نے آٹھ ارب 50 کروڑروپے کا بجٹ بھی مختص کیا تھا اور فی الوقت 6 ارب روپے جاری کرچکے ہیں۔

ہم نے رواں سال جون تک سڑکوں کی 204 اسکیمز مکمل کرنی ہیں، مجھے تمام کام مکمل چاہئیں۔ وزیراعلی سندھ نے محکمہ ورکس کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ جس کسی بھی سڑکوں اور بلڈنگوں کی مرمت ہوئی ہے مجھے ناموں کے ساتھ تفصیلات چاہیں اور چیئرمین پی اینڈ ڈی محمد وسیم کو احکامات دیے کہ مجھے تمام مرمتی کاموں سے متعلق جائزہ رپورٹ چاہیے۔اجلاس میں محکمہ ورکس اینڈ سروسز کے سیکریٹری اعجاز میمن نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ سال 18-2017 میں محکمہ ورکس اینڈ سروسز کی کل 510 اسکیمز چل رہی ہیں جن میں 413 اسکیمز جاری اور 97 نئی ہیں جس میں سڑکوں کی 488 میں 396 اسکیمز جاری اور 92 نئی ہیں جبکہ بلڈنگز کی کل 8 اسکیمز ہیں جوکہ تمام تر جاری ہیں۔

سیکریٹری ورکس نے بتایا کہ محکمہ توانائی کی 14 سڑکوں کی اسکیمز ہیں جن کی مالیت 29 ارب 6 کروڑ روپے ہے جس میں سے 27 ارب 8 کروڑروپے جاری ہوچکے ہیں، جسکے حساب سے مجموعی جاری اسکیموں کی لاگت 20 ارب 12 کروڑ روپے ہے جبکہ جاری اسکیمز کی لاگت 5 ارب 87 کروڑ 2 لاکھ روپے ہے۔ اجلاس میں سیکریٹری ورکس اینڈ سروسز اعجاز میمن نے وزیراعلی سندھ کو بتایا گیا کہ ٹنڈو آدم میں ریلوے کراسنگ پر پل بنانے کے لیے نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ (این او سی) نہیں دی جارہی جبکہ ریلوے اتھارٹیز کو 10 ملین روپے معاوضہ بھی دے چکے ہیں۔

جس پر وزیراعلی سندھ نے کہا کہ میں نے متعلقہ اسکیم کا دورہ کیا تھا جس میں ریلوے کراسنگ کا حصہ اسکیم سے محروم ہے۔انھوں چیئرمین منصوبابندی و ترقی محمد وسیم کو ہدایت کرتے ہوئے کہ ریلوے اتھارٹی سے بات کرکے اسکیم مکمل کروائیں۔ انھوں نے محکمہ ورکس کے افسران پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت 131 ملین روپے اس اسکیم پر خرچ کر چکی ہے اور یہ اسکیم ہر حال میں مکمل کروائیں، پل نہ بننے کے باعث ٹنڈو آدم کی عوام شدید مشکلات میں ہے لوگوں کا احساس کریں۔

اجلاس میں وزیراعلی سندھ کو بتایا گیا کہ کوٹڑی اور صنعتی ایریا کے بیچ ریلوے کراسنگ پر اوور ہیڈ برج پر ہائی کورٹ سندھ کا اسٹے آرڈر ہے جس پر وزیراعلی سندھ نے متعلقہ افسران کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اسکی نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ (این او سی) بھی ریلوے اتھارٹی سے جلد از جلد لیں اور کیس کی صحیح طریقے سے پیروی کریں تاکہ اسٹے ویکیٹ ہوجائے اور کام مکمل ہوسکے۔

بعد از دیگر وزیراعلی سندھ نے جیکب آباد کیریلوے کراسنگ پر بھی پل نہ بننے پر اپنی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ افسران کو ہدایت کی کہ ابھی تک مکمل نہیں ہوسکا، اسکی بھی پیروی کریں اور کام جلد از جلد مکمل کروائیں، انھوں نے جیکب آباد جیل پھاٹک پر زیر تعمیر اور ہیڈ برج کا معائنہ کرنے کے لیے سی ایم آئی ٹی کو بھی ہدایت جاری کیں۔