فیصل آباد،سرچ فار جسٹس کا آسٹریلوی ہائی کمیشن (پاکستان) کے تعاون سے پرنٹ و الیکٹرانک میڈ یا سے وابستہ صحافیوں کے لیے ایک روزہ ورکشاپ کا اہتما م

بدھ 18 اپریل 2018 22:54

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 اپریل2018ء) بچو ں کے حقوق پر کام کرنے والے غیر سرکاری ادارے سرچ فار جسٹس نے آسٹریلوی ہائی کمیشن (پاکستان) کے تعاون سے پرنٹ و الیکٹرانک میڈ یا سے وابستہ صحافیوں کے لیے ایک روزہ ورکشاپ کا اہتما م کیا۔ اس ورکشاپ کا مقصد پنجاب میں بچوں کے حقوق اور تحفظ سے متعلقہ موضوعات پر صحافیوں کومستند معلومات کی فراہمی یقینی بنانا تھا تا کہ میڈیا سے وابسطہ افراد بچوں کے حقوق کے حوالے سے رپورٹنگ کرتے ہوئے پیشہ وارانہ ذمہ داری کا مظاہرہ کر سکیں۔

ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے سرچ فار جسٹس کے سربراہ اور چائلڈ رائٹس ایکٹوسٹ افتخار مبارک نے کہا کہ پاکستان 1990سے اقوام متحدہ کے معاہدہ برائے حقوق اطفال کا توثیق کندہ ہے جس کا آرٹیکل 19بچوں کے خلاف ہر طرح کے تشدد بشمول جسمانی، نفسیاتی ،جنسی اور نظر انداز کیے جانے ، کے خاتمے کے لیے قانون سازی و دیگر انتظامی اقدامات کا تقاضہ کرتاہے۔

(جاری ہے)

2015میں پائیدار ترقی کے اہداف (SDGs)کا ٹارگٹ 16.2بچوں پر ہر طرح کے تشدد کے خاتمے اور بچوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات کا تقاضہ کرتا ہے۔

وفاقی حکومت کی جانب سے قومی کمیشن برائے حقوق اطفال کی قانون سازی کی تکمیل کو سراہتے ہوئے افتخارمبارک نے بچوں کے حقوق کے حوالے سے متحرک مختلف محکمہ جات کے مابین ادارہ جاتی تعاون کو مستحکم کرنے کے لیے بچوں کے حقوق پر صوبائی کمیشن کے قیا م کا بھی مطالبہ کیا۔سرچ فار جسٹس کی پروگرام کوآرڈینیٹر راشدہ قریشی کے کہا کی بچوں پر تشدد کے واقعات تسلسل کے ساتھ رپورٹ ہو رہے ہیںتاہم بچوں پر تشدد جیسے اہم اور سلگتے ہوئے مسئلے کے پائیدار حل کے لیے کثیر الجہتی حکمت عملی ترتیب دینے کی اشد ضرورت ہے، تا کہ ہاہمی کوششوں سے اس حساس مسئلے پر قابو پایا جاسکے۔

راشدہ قریشی کے تجویز دی کے صوبائی حکومت کو کم از کم تحصیل کی سطح پر مقامی منتخب نمائندوں پر مشتمل چائلڈ پروٹیکشن کمیٹیاںقائم کرنی چاہیے جو اپنے اپنے علاقوں میں انتظامیہ کے تعاون سے عوام الناس میں شعور و آگاہی پیدا کرنے کے لیے تسلسل کے ساتھ کام کریں۔پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا سے تعلق رکھنے والے صحافیوں کی بڑی تعداد اس ورکشاپ میں شریک ہوئی اور بچوں کے تحفظ کے حوالے سے صحافیوں کی استعداد کاری کی اس کاوش کو خراج تحسین پیش کیا۔