شام، داعش کے اچانک حملے میں شامی حکومتی فورسز کے 25 اہلکار ہلاک

دمشق کے قریبی علاقے پر قابض داعش کے جنگجوؤں کو 48 گھنٹے کی مہلت جرمن جہادی کی گرفتاری

جمعرات 19 اپریل 2018 22:43

دمشق (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 اپریل2018ء) داعش کے جنگجوؤں نے شام کے مشرقی حصے میں اچانک حملہ کر کے شامی حکومت کی فورسز کے کم از کم 25 اہلکاروں کو ہلاک کر دیا ہے۔ شامی خانہ جنگی پر نظر رکھنے والی تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق میادین کے قریب کیے جانے والے اس حملے میں داعش کے 13 جنگجو بھی مارے گئے۔ آبزرویٹری کے سربراہ رامی عبدالرحمان کے مطابق داعش کی طرف سے میادین شہر کی طرف بڑھنے کی کوششیں جاری ہیں۔

شامی فورسز نے داعش کو اس شہر سے اکتوبر 2017ئ میں نکال باہر کیا تھا اور اس کے بعد سے یہ اس دہشت گرد گروپ کا سب سے بڑا حملہ ہے۔ادھر شامی دارالحکومت دمشق سے جنوب کی جانب ایک علاقے پر قابض دہشت گرد گروپ داعش کے جنگجوؤں کو 48 گھنٹے کی مہلت دی گئی ہے کہ وہ اس علاقے سے نکلنے پر رضامند ہو جائیں۔

(جاری ہے)

ایک شامی اخبار کے مطابق اگر انہوں نے انکار کیا تو پھر شامی فوج اور اس کی اتحادی فورسز اس علاقے سے اس تنظیم کے خاتمے کے لیے ملٹری آپریشن کے لیے تیار ہیں۔

یرموک اور الحجر الاسود کے علاقے داعش کے قبضے میں ہیں، تاہم یہ علاقے رقبے کے لحاظ سے مشرقی غوطہ سے کہیں چھوٹے ہیں، جہاں شامی فورسز نے حال ہی میں دوبارہ کنٹرول حاصل کر لیا تھا۔ دریں اثناء شام میں کٴْرد فورسز نے ایک شامی نژاد جرمن عسکریت پسند محمد حیدر زمار کو گرفتار کر لیا ہے۔ زمار کو نائن الیون کے دہشت گردانہ حملے کرنے والوں کا قریبی ساتھی سمجھا جاتا ہے۔ وہ ان حملوں کے بعد مراکش چلا گیا تھا۔ امریکی سی آئی اے نے اسے گرفتار کر کے شام کے حوالے کر دیا تھا جہاں اسے 12 برس قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ یہ شامی نڑاد جرمن شہری 2014ئ میں جیل سے رہائی کے بعد دہشت گرد گروپ داعش میں شامل ہو گیا تھا۔ جرمن حکام بھی زمار کی تلاش میں تھے۔ 04-18/--296