شمالی کوریا کا ایٹمی اور میزائلوں کے مزید تجربات نہ کرنے کا اعلان، ٹرمپ کا خیر مقدم

ہمیں مزید ایٹمی تجربات اور بین البراعظمی راکٹ ٹیسٹ کی بھی ضرورت نہیں،ہماری نیوکلیئر ٹیسٹ سائٹ نے اپنا مشن مکمل کرلیا ہے نیوکلیئر ٹیسٹ سائٹ بھی بند کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے مزید ایٹمی ہتھیار اور ٹیکنالوجی برآمد بھی نہیں کریں گے، ایٹمی تجربات پر پابندی کی عالمی کوششوں کا حصہ بنیں گے فیصلے کا مقصد ملکی اقتصادی ترقی اور خوشحالی پر توجہ دینا ہے،کم جونگ ان شمالی کوریا کا مزید ایٹمی اور میزائلوں کے تجربات نہ کرنے کا اعلان بڑی پیشرفت اور دنیا کے لیے خوشخبری ہے، امریکی صدر

ہفتہ 21 اپریل 2018 16:30

پیانگ یانگ/واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 اپریل2018ء) شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان نے میزائل تجربات کو ملتوی اور جوہری تجربات کے ایک مقام کو فوری طور پر بند کرنے کا اعلان کردیا جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کے اقدام کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے بڑی پیش رفت اور دنیا کیلئے خوشخبری قرار دیدیا۔شمالی کوریا کی سینٹرل نیوز ایجنسی کے مطابق21 اپریل سے شمالی کوریا جوہری تجربات اور بین البراعظمی میزائلوں کے تجربات روک رہا ہے۔

شمالی کوریا کے سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق اس فیصلے کا مقصد معاشی ترقی کا حصول اور جزیرہ نما کوریا میں امن لانا ہے۔شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان آئندہ ہفتے جنوبی کوریا کے صدر مون جے ان سے ملاقات کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کا کہنا ہے کہ ہمیں مزید ایٹمی تجربات کی ضرورت نہیں جب کہ بین البراعظمی راکٹ ٹیسٹ کی بھی ضرورت نہیں۔

ہماری نیوکلیئر ٹیسٹ سائٹ نے اپنا مشن مکمل کرلیا ہے تاہم نیوکلیئر ٹیسٹ سائٹ بھی بند کرنے کا فیصلہ کرلیا جب کہ وہ مزید ایٹمی ہتھیار اور ٹیکنالوجی برآمد بھی نہیں کریں گے۔کم جونگ ان کا کہنا ہے کہ ایٹمی تجربات پر پابندی کی عالمی کوششوں کا حصہ بنیں گے جب کہ اس فیصلے کا مقصد ملکی اقتصادی ترقی اور خوشحالی پر توجہ دینا ہے۔دوسری جانب شمالی کوریا کے اس اعلان کے ردعمل میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ٹویٹ پیغام میں لکھا ہے کہ شمالی کوریا کا مزید ایٹمی اور میزائلوں کے تجربات نہ کرنے کا اعلان بڑی پیشرفت اور دنیا کے لیے خوشخبری ہے جب کہ ایٹمی ٹیسٹ سائٹ بند کرنے کا اعلان بھی خوش آئند ہے۔

امریکی صدر نے لکھا کہ اب کم جونگ ان سے ملاقات کے لیے ماحول خوشگوار ہوگیا۔خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ اگر ان کی شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان سے طیشدہ مذاکرات 'فائدہ مند' ثابت نہ ہوئے تو وہ بات چیت کے دوران ہی اٹھ کر چلے جائیں گے۔فلوریڈا میں صدر ٹرمپ اور جاپان کے وزیراعظم شِنزو آبے کی مشترکہ نیوز کانفرنس میں دونوں رہنماں نے کہا کہ شمالی کوریا پر جوہری پروگرام کے خاتمے کا دبا برقرار رکھا جائے گا۔

صدر ٹرمپ نے مزید کہا تھا کہ شمالی کوریا پر اس وقت تک زیادہ سے زیادہ دبا کی مہم جاری رہے گی جب تک وہ جوہری اسلحے میں تخفیف نہیں کرتا۔جیسا کہ میں نے پہلے کہا کہ شمالی کوریا کے لیے ایک روشن راستہ موجود ہے جب یہ جوہری اسلحے میں تخفیف کرتا ہے جو ناقابل واپسی اور مکمل اور تصدیق شدہ ہو۔ ان کے لیے اور دنیا کے یہ بہت بڑا دن ہو گا۔اس سے پہلے صدر ٹرمپ نے سی آئی اے کے ڈائریکٹر مائیک پوم پیاو کے خفیہ دورے پر شمالی کوریا جانے اور وہاں کم جونگ ان سے ملاقات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ مائیک پوم پیاو نے کم جونگ ان سے اچھے تعلقات استوار کر لیے تھے اور یہ ملاقات بہت اچھی رہی۔

حکام نے بتایا ہے کہ اس ملاقات کا مقصد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور کم جونگ ان کے درمیان ملاقات کی تفصیلات طے کرنا تھا۔رواں ماہ کے شروع میں امریکی حکام نے بتایا تھا کہ شمالی کوریا نے وعدہ کیا ہے کہ دونوں ممالک کے رہنماں کی ملاقات میں وہ امریکہ سے اپنے جوہری ہتھیاروں اور ان کے مستقبل کے بارے میں بات کرے گا۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کی ملاقات کی خبر مارچ میں سامنے آئی تھی اور وہ عالمی برادری کے لیے نہایت حیران کن تھی۔واضح رہے کہ اس خبر کے آنے سے ایک سال قبل تک ان دونوں کے درمیان لفظی جنگ جاری تھی جس میں دونوں نے ایک دوسرے کی ذات پر حملے کیے اور دھمکیاں تک دی تھیں۔