مقبوضہ کشمیر، بھارتی پولیس پرامن احتجاجی طلباء کو بلاجواز تشدد کا نشانہ بناتی ہے، کالج پرنسپلز، طلباء کے پرامن احتجاجی مظاہروں میں پولیس کی مداخلت تعلیمی اداروں میں بے چینی کی بنیادی وجہ ہے

اتوار 22 اپریل 2018 13:40

سرینگر۔22 اپریل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 اپریل2018ء) مقبوضہ کشمیر میں مختلف کالجوں کے پرنسپل صاحبان نے کہا ہے کہ بھارتی پولیس کی طرف سے طلباء کے پرامن احتجاجی مظاہروں میں مداخلت تعلیمی اداروں میں بے چینی کی بنیادی وجہ ہے۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق یہ بات مختلف کالجوں کے پرنسپل صاحبان نے کٹھ پتلی وزیر تعلیم الطاف بخاری کو سرینگر میں ایک اجلاس کے دوران بتائی۔

الطاف بخاری نے سکولوں اور کالجوں میں معمول کی تعلیمی سرگرمیاں بحال کرانے کے لیے سرینگر میں پرنسپل صاحبان کاایک اجلاس طلب کیا تھا۔اجلاس کٹھوعہ میں کم سن بچی آصفہ کی بے حرمتی اور قتل کے خلاف گزشتہ دوہفتوں سے جاری طلباء کے احتجاجی مظاہروں کے پیش نظرمنعقد کیا گیا تھا۔ کالج پرنسپل صاحبان نے اجلاس کو بتایا کہ جب بھی طلباء پرامن احتجاج کرنے کی کوشش کرتے ہیںتو پولیس انہیں روک دیتی ہے جس کی وجہ سے جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

انہو ںنے مطالبہ کیاکہ کالجوں کے نزدیک فوجی کیمپ اور پولیس سٹیشن قائم نہ کئے جائیں۔انہوں نے کہا کہ بھارتی پولیس پرامن احتجاجی طلباء کے خلاف بلاجواز طاقت کا اندھا دھند استعمال کررہی ہے۔ ایک پرنسپل نے کہاکہ انہیں گزشتہ سال کا تلخ تجربہ ہے جب بھارتی پولیس نے ادارے کے اندر آکر طلباء پر آنسو گیس سمیت طاقت کا وحشیانہ استعمال کیااور اساتذہ کے روکنے پر ان کے ساتھ بد تمیزی کی۔ ایک اور پرنسپل نے کہاکہ پرامن احتجاجی مظاہروں میں بھارتی پولیس کی مداخلت سے جھڑپیں شروع ہوجاتی ہیں۔ انہوںنے کہا کہ پولیس احتجاجی طلباء کی شناخت کرنے کے لیے ان سے ویڈیو فوٹیج کا مطالبہ کرتی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ بھارتی پولیس پرامن احتجاجی طلباء پر آنسو گیس کے گولے داغتی ہے۔