اسلام آباد، وزارت ماحولیاتی تبدیلی ڈائریکٹر جنرل فرزانہ کو حراساں کرنے اور سنگین نتائج کی دھمکیاں دینے والے وکیل کے خلاف مقدمہ درج

اتوار 22 اپریل 2018 19:40

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 اپریل2018ء) وزارت ماحولیاتی تبدیلی ڈائریکٹر جنرل فرزانہ کو دفتر میںداخل ہو کر حراساں کرنے اور سنگین نتائج کی دھمکیاں دینے والے وکیل کے خلاف تھانہ آئی نائن میں مقدمہ درج کر لیا تفصیلات کے مطابق تحفط و ماحولیاتی ایجنسی کے ایسسٹنٹ ڈائریکٹر ایڈمن آصف چنا کی جانب سے تھانہ آن نائن پولیس کو درخواست دی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ ڈائر یکٹر جنرل ماحولیاتی ایجنسی فرزانہ نے سنگجانی کے علاقے میں ماحولیاتی آلودگی پھیلانے پر ایم ایس عارف کنسٹریکشن کمپنی کو نوٹس جاری کیا تھا کہ وہ ماحولیاتی تبدیلی کے ٹربیونل کے پاس ذاتی حیثیت میں پیش ہو کر اپنا موقف دیں کیس کی مقررہ تاریخ 18 اپریل کو عارف اینڈ کسنٹریکشن کمپنی کی جانب سے دو لوگ ٹربیول کے سامنے پیش ہوئے جب کہ اگلی تاریخ 20 اپریل کو علی عظیم آفریدی نامی وکیل ٹربیونل میںآیا اور بغیر کسی اتھارٹی کے ٹربیونل کی سماعت میں مداخلت کرتے ہوئے دھمکیاں دینا شروع کر دی کہ ایم ایس عارف کمپنی کو جاری نوٹس بغیر کسی کارروائی کے واپس لیا جائے جب ٹربیونل نے علی عظیم آفریدی سے استفار کیا ہے کہ وہ کس حیثیت سے ٹربیول میں پیش ہوئے ہیں اگر ان کے پاس کوئی وکالت نامہ اور کمپنی کی اتھارٹی ہے تووہ پہلے ٹربیول میں جمع کروایں جس پر علی عظیم نے کہا ہے کہ اس کے پاس کوئی اتھارٹی لیٹر موجو د نہیں ہے اسی دوران وہ آپے سے باہر ہو گیا او رڈی جی سے غیر اخلاقی زبان استعمال کرتے ہوئے سنگین نتائج کی دھکمیاں دی اور حراساں کرنا شروع کر دیا اس کا کہنا تھا کہ اگر مذکور ہ کمپنی کے خلاف کسی قسم کی کارروائی کی گئی تو اس کا انجام برا ہو گا ملزم وکیل نے ٹربیونل کی کارروائی ریکارڈکرنے والے سسٹم ڈائریکٹر راشد چیمہ کو بھی سنگین نتائج کی دھکمیاں دی آئی نائن پولیس نے ماحولیاتی تبدیلی کے سسٹم ڈائر یکٹر کی درخواست پر ملزم کے خلاف خاتون ڈی جی اور ان کے سٹاف کو حرا ساں کرنے زبر دستی دفتر میں داخل ہو کر انہیں جان سے مارنے کی دھکمیاں دینے کی دفاعت شامل کرتے ہوئے مقدمہ درج کر لیااس حوالے سے جب مقدمہ کے تفتیشی اے ایس آئی رمضان سے رابطہ کیا گیا ہے تو انہوں نے کہا ہے کہ ملزم کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے جا رہے ہیں تاہم ملزم تاحال گرفتار نہیں ہو سکا ان کا مزید کہنا تھا کہ عارٖٖف اینڈ کمپنی نے علی عظیم آفریدی سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے ان کے مطابق وہ ملزم کو نہیں جانتے نہ ہی اسے وکیل کیا گیا تھا پولیس کے مطابق اس پہلو پر بھی تحقیق جاری ہے ۔

متعلقہ عنوان :