ریگولیٹری اتھارٹی کو بائی پاس کرنے کی بجائے تمام مشوروں اور فیصلوں میں شامل رکھا جائے، امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا

منگل 24 اپریل 2018 20:01

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 اپریل2018ء) امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان نے نجی تعلیمی اداروں کی ہڑتال اور احتجاج کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریگولیٹری اتھارٹی کو بائی پاس کرنے کی بجائے تمام مشوروں اور فیصلوں میں شامل رکھا جائے پرائیویٹ تعلیمی اداروں کے حوالہ سے کو ئی بھی فیصلہ ریگولیٹری اتھارٹی اور پرائیویٹ تعلیمی اداروں کی نمائندہ تنظیموں کو اعتماد میں لئے بغیر قبول نہیں ہوگا بیوروکریٹس کو مانٹیرنگ آفیسر بنانے کی بجائے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر کو مانیٹرنگ آفیسر مقرر کیا جائے نجی تعلیمی ادارے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف نہیں لیکن تعلیم کُش پالیسیاں قبول نہیں کریں گے نجی تعلیمی اداروں کا کردار ناقابل فراموش ہے، ان کے ساتھ زیادتیاں بند کی جائیں اور ان کے جائز مطالبات تسلیم کئے جائیں نجی تعلیمی اداروں کے احتجاج میں ان کے شانہ بشانہ ہوں گے ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی کے صوبائی ہیڈ کوارٹر المرکزالاسلامی پشاور سے جاری کئے گئے اپنے ایک بیان میں کیا سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ شعبہ تعلیم کو نیم حکیموں کے حوالے کرنے کی بجائے ماہرین تعلیم کے حوالے کیا جائے، نجی تعلیمی اداروں کو ڈی ایم اوز کے حوالے کرنے کی بجائے ہر ضلع کے ایجوکیشن آفیسر یا شعبہ تعلیم سے وابستہ فرد کی مانیٹرنگ حوالے کیاجائے نالائق عطائیوں کے حوالے کرنے سے شعبہ تعلیم میں بہتری کی بجائے نقصان ہوگا انہوں نے کہا کہ تعلیم میں غیر متعلقہ اداروں کی مداخلت بند کی جائے تعلیم ریاست کا اہم شعبہ ہے اسے افسر شاہی کے حوالے کرنے سے اس اہم شعبے کا مستقبل داؤ پر لگ جائے گا حکومت اس بارے میں فی الفور اپنا نوٹیفیکیشن واپس لے انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے ریگولیٹری اتھارٹی بنانے کے وقت بھی نجی تعلیمی اداروں کے تحفظات اور مطالبات حکومت کے سامنے رکھے تھے اور حکومت سے نجی تعلیمی اداروں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہ کرنے کی درخواست کی تھی ہم اب بھی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ پرائیویٹ تعلیمی اداروں کے مطالبات تسلیم کئے جائیں تاکہ لاکھوں بچوں کا مستقبل تباہ ہونے سے بچا یا جاسکے انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا نجی تعلیمی اداروں کی تعلیم کے لئے ناقابل فراموش کردار کے باعث ان کے ساتھ مذاکرات کئے جائیںحکومت تناؤ کو بڑھانے کی بجائے اس تناؤ کو فوری طور پر کم کرانے کے لئے اقدامات کرے۔

(جاری ہے)

حکومت ریگولیٹری اتھارٹی کے فیصلوں پر عملدرآمد یقینی بنائے اور ان کے جو جائز مطالبات ہیں وہ تسلیم کرے انہوں نے جائنٹ ایکشن کونسل اور پرائیویٹ ایجوکیشن نیٹ ورک (PEN)کو اپنی مکمل حمایت کا اعلان یقین دلایا۔