پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کا ملک میں سگریٹ کی پیداوار بڑھ کر دوگنی سے بھی زیادہ ہونے پر تشویش کا اظہار

پاکستان میں ہر سال 1 لاکھ 8 ہزار 800 افراد صرف تمباکو کے استعمال سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے باعث موت کا شکار ہوجاتے ہیں

منگل 24 اپریل 2018 22:00

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 اپریل2018ء) پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی اس رپورٹ پر تشویش کا اظہار کرتی ہے جس کے مطابق ملک میں سگریٹ کی پیداوار بڑھ کر دوگنی سے بھی زیادہ ہوگئی ہے جبکہ تمباکو کی صنعت سے حاصل ہونے والے محاصل میں کمی آئی ہے۔ وزارت صحت نے موجودہ سال کے بجٹ میں سگریٹ کے ایک پیکٹ پر 44 روپے تجویز کیا تھا تاکہ سگریٹ کی قیمت بڑھائی جاسکے اور یہ عام آدمی کی خرید سے دو ہوسکے لیکن سگریٹ بنانے والوں نے کچھ برانڈز کی قیمت کم کردی تاکہ ان پر کم ٹیکس لگایا جائے۔

اس طرح ایک پیکٹ پر 16 روپے کا ٹیکس لاگو ہو اور ان برانڈز کی قیمت 48 روپے مقرر ہوگئی۔ اس اقدام کی بدولت سگریٹ کے استعمال میں اضافہ ہوا ہے۔ پی ایم اے کا ماننا ہے کہ کسی بھی شکل میں تمباکو کا استعمال صحت کے لئے سخت مضر ہے۔

(جاری ہے)

ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ہر سال 1 لاکھ 8 ہزار 800 افراد صرف تمباکو کے استعمال سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے باعث موت کا شکار ہوجاتے ہیں۔

تمباکو نوکشی کی بدولت دل وسانس کی بیماریوں نیز دل کا دورہ، بلند فشار خون، شوگر، پھیپھڑوں کا کینسر، منہ کا کینسر اور دوسری بیماریاں بھی لاحق ہوجاتی ہیں۔ معاشرے میں سگریٹ کے استعمال میں کمی لا کر ان بیماریوں کی روک تھام کرسکتے ہیں جبکہ پی ایم اے ہمیشہ یہ پیغام دیتی ہے کہ احتیاط ہی علاج سے بہتر ہے۔ پی ایم اے پہلے سے یہ مطالبہ کرتی آرہی ہے کہ سگریٹ کے پیکٹ کا 80 فیصد حصہ تمباکو مخالف تصویری انتباہ پر مشتمل ہو۔

18 سال سے کم عمر افراد کو سگریٹ نہ بیچنے کے قانون پر عمل درآمد کیا جائے۔ تمباکونوشی کی ممانعت کے قانون 2002ء کے تحت عوامی جگہوں پر سگریٹ نوشی پر پابندی عائد کی گئی ہے لیکن اس قانون پر ہمارے ملک میں عمل درآمد نہیں ہورہا۔ مندرجہ بالا حقائق کی روشنی میں پی ایم اے مطالبہ کرتی ہے کہ آئندہ آنے والے بجٹ میں سگریٹ پر بھاری بھرکم ٹیکس عائد کیا جائے۔ تمباکو مخالف قوانین پر سختی سے عمل درآمد کروایا جائے۔

متعلقہ عنوان :