نیب میرٹ اور قانون پر بلا امتیاز عملدرآمد کر کے ملک سے بد عنوانی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کیلئے تمام وسائل برئوے کار لا رہا ہے، جسٹس (ر) جاوید اقبال

جمعہ 27 اپریل 2018 16:27

نیب میرٹ اور قانون پر بلا امتیاز عملدرآمد کر کے ملک سے بد عنوانی کو ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 اپریل2018ء) چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب پیشہ وارانہ کارکردگی شفافیت، میرٹ اور قانون پر بلا امتیاز عملدرآمد کے ذریعے ملک سے ہرقسم کی بد عنوانی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کیلئے تمام وسائل برئوے کار لا رہا ہے، نیب کی وائٹ کالر کرائم سے متعلق مقدمات میں سزا کی شرح شاندار ہے، ادارہ جاتی احتساب کا نظام وضع کر کے اب تک 85افسران کو سزائیں دی گئی ہیںجن میں سے 23 افسران کو ملازمت سے برخاست کردیا گیا ہے،بدعنوان عناصر کو گرفتار ،لوٹی گئی رقم بر آمد کرکے قومی خزانے میں جمع کرانے کی پالیسی جاری رکھی جائیگی،نیب کی پریوینشن کمیٹی کی حج انتظامات کو بہتر بنانے ،حاجیوں کے مسائل کے حل کیلئے تیار کی گئی سفارشات پر وزارت مذہبی امور نے عملدرآمد کیا ہے۔

(جاری ہے)

جمعہ کو نیب ہیڈکوارٹر میں نیب کی مجموعی کارکردگی سے متعلق جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہاکہ نیب کی انسداد بدعنوانی کی حکمت عملی کے موثر نتائج آئے ہیں ‘ نیب نے بدعنوان عناصر کو گرفتار کرنے اور ان سے لوٹی گئی رقم بر آمد کرکے قومی خزانے میں جمع کرانے کیلئے اس پالیسی کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے‘ مالیاتی کمپنیوں میں دھوکہ دہی‘ ہائوسنگ اور کوآپریٹو کمپنیوں ‘ بینک فراڈ بنک نادہندہ گان ‘ سرکاری ملازمتوں اور پرائیویٹ اشخاص کے سرکاری فنڈ میں خرد برد اور اختیارات سے تجاوز کے مقدمات کی تفتیش کرنا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ نیب کو 2018ء میں اسی عرصے کے دوران 2017ء کے مقابلے میں دوگناہ شکایات موصول ہوئیں ‘ گزشتہ سال کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ نیب افسران بدعنوانی کے خاتمے کو قومی فرض سمجھ کر ادا کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ نیب نے مقدمات تیزی سے نمٹانے کیلئے اوقت کار کا تعین کیا ہے ‘ نیب نے سینئر سپر وائزری افسران کی اجتماعی دانش سے فائدہ اٹھانے کیلئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نظام وضع کیا ہے ‘ اس سے نہ صرف نیب افسران کی کارکردگی بہتر بنانے میں مدد ملی ہے بلکہ کوئی بھی فرد نیب میں مقدمات کی تحقیقات پر اثرانداز نہیں ہوسکتا‘ انکوائری اور انوسٹی گیشن کے معیار میں بہتری اور سپروائزری افسران کی اجتماعی دانش سے فائدہ اٹھانے کیلئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نظام بہت کامیاب رہاہے۔

انہوں نے کہاکہ نیب نے ادارہ جاتی احتساب کا نظام وضع کیا ہے‘ اب تک 85 افسران کو سزائیں دی گئیں ہیں جن میں 23 افسران کو مستحق سزائیں دی گئی اور انہیں ملازمت سے برخاست کردیاگیا ہے جبکہ 34 افسران کو نرم سزائیں دی گئی ہیں۔ چیئر مین نیب نے کہا کہ نیب سارک ممالک کیلئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے ‘ پاکستان سارک انٹی کرپشن فورم کا پہلا چیئرمین ہے ‘ نیب نے بد عنوانی کے خاتمہ کیلئے چین کے ساتھ مفاہمت کی یاداشت پر دستخط کئے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ نوجوانوں کو بدعنوانی کے برے اثرات سے آگاہ کرنے کیلئے ملک بھر کے سکولوں ‘ کالجوں اور یونیورسٹیوں میں کردار سازی کی 50 ہزار سے زائد انجمنیں تشکیل دی گئی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ نیب نے وفاقی اور صوبائی اداروں میں شفافیت اور میرٹ کو فروغ دینے کیلئے متعلقہ قوانین اور ریگولیٹری قواعد و ضوابط کا جائزہ لے کر ان کی خامیاں دور کرنے کیلئے پری وینشن کمیٹیاں قائم کی ہیں‘ وفاقی سطح پر یہ پریوینشن کمیٹیاں سی ڈی اے ‘ وزارت مذہبی امور ایف بی آر ‘ پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ جبکہ صوبائی سطح پر محکمہ صحت ‘ تعلیم ‘ ریونیو ‘ ہائوسنگ اور کوآپرٹیو میں قائم کی گئی ہیں جبکہ وزارت مذہبی امور میںنیب کی قائم کی گئی پریوینشن کمیٹی نے حج انتظامات کو بہتر بنانے اور حاجیوں کے مسائل کے حل کیلئے جو سفارشات تیارکیں ان پر وزارت مذہبی امور نے عملدرآمد کیا۔

انہوں نے کہاکہ نیب کی موجودہ انتظامیہ کی جانب سے کئے گئے اقدامات کے موثر نتائج سامنے آئے ہیں ‘ نیب کے مقدمات میں سزا کی شرخ 77 فیصد ہے جو وائٹ کالر کرائم کے خلاف کسی بھی ادارے کی بہترین کارکردگی ہے ۔