مساجد ،مدارس دینی اسلام کے مضبوط قلعے ، مسلمانوں کے اس عبادت خانوں کو ختم کرنے والے خود مٹ جائینگے ،مفتی کفایت اللہ

ہفتہ 28 اپریل 2018 21:42

ٹوپی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 اپریل2018ء) جمعیت علمائے اسلام ف کے سنیئر صوبائی نائب امیر مفتی کفایت اللہ نے کہا ہے کہ ہمارا دین امن ،محبت اور بھائی چارے کا درس دیتا ہے قرآن پاک مکمل ضابطہ حیات ہے اگر ہمارے ملک میں حضور ﷺ کی عزت محفوظ نہیں تو عدلیہ کی عزت بھی محفوظ نہیں ہوگی انہوں نے کہا کہ مساجد ،مدارس دینی اسلام کے مضبوط قلعے ہیں مسلمانوں کے اس عبادت خانوں کو ختم کرنے والے خود مٹ جائینگے عالمی قوتیں مسلمانوں دین اسلام مساجد مدارس قرآن پاک پگڑی اور داڑھی کے خلاف جتنی بھی کوشش کریں اس کے عزائم کبھی بھی کامیاب نہیں ہونگے ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوٹھا تحصیل ٹوپی میں ایک بڑے غلبہ اسلام کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے کہی انہوں نے کہا کہ مشال اور ملالہ یوسفزئی پر رونے والے لوگ آج افغانستان ، قندوس میں مسلمان بچوں کے وحشیانہ قتل اور بے گناہ مسلمانوں کو ظالمانہ طریقے سے قتل عام پر کیوں خاموش ہیں آج پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت توہین رسالت کے مرتکب لوگوں کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں اور اپنے بیرونی آقائوں کو خوش کر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت ناقص پالیسیوں سے آج کے پی کے تین سو ارب روپے مقروض ہوگیا جس کا خمینہ آنے والے نسلیں بھکتے گے مغربی آقائوں کو خوش کرنے کیلئے نصاب میں تبدیلی کیا جار ہا ہے پی ٹی آئی کے غبارے سے ہوا نکل چکی ہے انہوں نے کہا کہ پچھلے انتخابات میں نوجوان طبقے کے جذبات سے کھیل کر دھوکہ دیا ان کے سوچ اور جذبات کا مذاق اڑایا گیا کنونشن سے جی یو آئی ف کے ضلعی امیر مولانا عطاء الحق ، مرکزی نائب امیر مولانا فضل علی حقانی ، سابقہ وزیر غفور جدون نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ زروبی میں ایک معمولی کونسلر کیلئے وزیر اعلی کا جلسہ فلاپ ہونا ان کی ناقص پالیسیوں کا نتیجہ ہے کیونکہ صوبائی حکومت وزیر اعلی کے جلسے میں تین سو افراد جمع نہیں کرسکتے اور کہا کہ آئندہ انتخابات میں مجلس عمل بھرپور طریقے سے حصہ لے کر پورے پاکستان اور چاروں صوبوں میں بھرپور کامیابی حاصل کرینگے ان رہنمائوں نے مزید کہا کہ دوسروں کے ترقیاتی منصوبوں پر تختیاں لگا کر سپیکر اسد قیصر عوام کو دھوکہ نہیں دے سکتے اور کہا کہ صوبائی حکومت نے ضلع صوابی تربیلہ ڈیم کی رائیلٹی کی مد میں 92کروڑ روپے ہڑپ کرکے متاثرین کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا گیا ۔