محکمہ کسٹمز میں کالی بھیڑوں کا تبادلہ کرنے کا صلہ، ڈائریکٹر کسٹمز ڈاکٹر عدنان اکرم پر بدکاری کا الزام لگوا کر تبادلہ کردیا گیا

ڈاکٹر عدنان اکرم نے ڈی جی کیلئے بھتہ وصولی کی خدمات سرانجام دینے والے 15 افسران کو چارج سنبھالتے ہی تبدیل کردیا تھا چیف جسٹس فوری طور پر نوٹس لیں تاکہ زیر عتاب دیانتدار افسروں اور ملازمین کا مستقبل بچایا جاسکے، ڈاکٹر عدنان اکرم

اتوار 29 اپریل 2018 19:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 اپریل2018ء) محکمہ کسٹمز میں موجود پندرہ کالی بھیڑوں کا پنجاب سے ٹرانسفر کرنے والے ڈائریکٹر کسٹمز ڈاکٹر عدنان اکرم پر بدکاری کا الزام لگوا کر ڈائریکٹر جنرل کسٹمز شوکت علی نے اسی کا تبادلہ کردیا۔ ڈاکٹر عدنان اکرم نے ڈی جی کیلئے بھتہ وصولی کی خدمات سرانجام دینے والے 15 افسران کو چارج سنبھالتے ہی تبدیل کردیا تھا۔

مصدقہ ذرائع کے مطابق ڈی جی نے ڈائریکٹر عدنان اکرم کو کالی بھیڑوں کے خلاف کارروائی کرنے سے منع کیا لیکن جب عدنان اکرم نے ان کے تبادلے کے احکامات جاری کردیئے تو چند روز بعد ڈائریکٹر عدنان اکرم پر بدکاری کا الزام لگوا کر اسے تبدیل کردیا گیا۔ مصدقہ ذرائع کے مطابق ڈائریکٹر کسٹمز انٹیلی جنس ملتان ڈاکٹر عدنان اکرم کو ڈی جی کسٹمز انٹیلی جنس شوکت علی نے بدکاری کا الزام لگا کر عہدے سے ہٹایا اور اسے کسٹمز ٹریننگ سینٹر لاہور بھیج دیا گیا۔

(جاری ہے)

آن لائن کی تحقیقات کے مطابق ڈی جی کسٹمز شوکت علی نے کسی بھی خاتون یا گواہ کو سامنے لائے بغیر ہی یہ الزام لگایا اور اسے اپنے راستے سے ہٹا دیا۔ ڈی جی نے اپنا راستہ صاف کرنے کیلئے ممبر کسٹمز کو یہ ہدایات جاری کیں جبکہ ڈائریکٹر کسٹمز نے اصرار کیا کہ مجھے پہلے ثبوت پیش کئے جائیں لیکن ممبر کسٹمز نے ڈی جی کے احکامات پر عمل درآمد کرتے ہوئے اسے لاہور ٹرانسفر کردیا ۔

ڈاکٹر عدنان اکرم نے جن 15 مبینہ کرپٹ افسران کے تبادلے کئے تھے انہیںڈی جی کی ہدایت پر سرگودھا ‘ ملتان فیصل آباد ‘ سرائے مہاجر اور ڈیرہ غازی خان میں تعینات کیا گیا تھا۔ ڈی جی شوکت علی کی ہدایت پر ڈاکٹر عدنان اکرم کو ہٹا کر اس بدعنوان ٹولے کو دوبارہ انہی جگہوں پر تعینات کردیا گیا۔ اس حوالے سے موقف جاننے کیلئے متاثرہ ڈائریکٹر کسٹمز انٹیلی جنس ڈاکٹر عدنان اکرم سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ ڈی جی نے من گھڑت اور جھوٹے الزام کے ذریعے مجھے ہٹایا درحقیقت ایشو یہ تھا کہ جن 15 افسران کے میں نے تبادلے کئے تھے ان پر کرپشن کے سنگین الزامات تھے۔

یہ لوگ کئی سالوں سے ان شہروں میں جم کر بیٹھے ہوئے تھے اور کارکردگی صفر تھی جب میں نے ان سے وضاحت مانگی کہ آپ کام کیوں نہیں کرتے تو ان کا جواب تھا کہ ہمیں اوپر سے کام نہ کرنے کا حکم ملا ہوا ہے چنانچہ میں نے ان کے تبادلے کردیئے۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ ان میں اکثر افسران نیب ملتان میں کرپشن کے مقدمات میں پیش ہوتے رہے ہیں اور عنقریب ان پر کرپشن کے کیس بن جائیں گے لیکن جو بندہ بھی دیانتداری سے پاکستان کیلئے کام کرنا چاہتا ہے تو اسے بااثر مافیا کام نہیں کرنے دیتا۔

انہوں نے کہا کہ میں چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ کسٹمز انٹیلی جنس میں ہونے والی کرپشن کو صرف نان کسٹمز پیڈ گاڑیوں کی تقسیم کی حد تک نہ دیکھیں ڈی جی کی کرپشن کی وجہ سے سارا محکمہ کرپٹ ہوچکا ہے اگر چیف جسٹس آف پاکستان اس کا نوٹس لیں تو محکمے کے کئی شیر دل افسران انہیں تمام دستاویزی ثبوت فراہم کردیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملتان‘ سرگودھا ‘ فیصل آباد‘ سرائے مہاجر اور ڈی جی خان سمیت ملک کے دیگر حصوں میں بھی سمگلرز کو کھلی چھٹی دے دی گئی ہے اور ماہانہ کروڑوں روپے بھتے کی شکل میں اور اربوں روپے کا سامان جعلی آکشن میں نیلام ہورہا ہے چونکہ ڈی جی اتنا طاقتور ہے کہ اس سے کوئی باز پرس نہیں کر سکتا اس لئے پاکستان کیلئے دیانتداری سے کام کرنے کی گنجائش ختم ہوگئی ہے۔

چیف جسٹس آف پاکستان فوری طور پر نوٹس لیں تاکہ زیر عتاب دیانتدار افسروں اور ملازمین کا مستقبل بچایا جاسکے۔