کراچی میں 6 سے 10سینٹی گریڈ درجہ حرارت کم کیا جاتا سکتا ہے، ڈاکٹر سید ناصر محمود

یہ مثبت ماحولیاتی تبدیلی شجرکاری سے ممکن ہے، وفاقی آئی جی جنگلات کابین الاقوامی مرکز جامعہ کراچی میں خطاب

جمعہ 4 مئی 2018 22:31

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 مئی2018ء) وفاقی وزارت برائے موسمیاتی تبدیلی کے انسپکٹر جنرل برائے جنگلات ڈاکٹر سید ناصر محمود نے کہا ہے کہ شجرکاری کے فروغ سے کراچی شہر میں 6 سی 10سینٹی گریڈ درجہ حرارت کو کم کیا جاتا سکتا ہے، پاکستانی جنگلات کی تباہی سے ماحولیات کو خطرہ ہے، کراچی میں عمودی باغبانی یعنی عمارتوں کی چھت یا دیواروںپر باغبانی کو فروغ دینے کی ضرورت ہے، زمین اور جنگلات کی تباہی دنیا بھر میں کروڑوں انسانوں کی زندگی پر منفی اثرات کا سبب ہے۔

یہ بات انھوں نے جمعہ کو بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی ایس)، جامعہ کراچی کے پروفیسر سلیم الزماں صدیقی آڈیٹوریم میں ’’ماحولیاتی افزائش میں نئی پیش رفت‘‘ کے موضوع پرمنعقدہ 45 ویں عوامی آگاہی سیمینار میں اپنے خطاب کے دوران کہی۔

(جاری ہے)

لیکچر کا انعقاد ڈاکٹر پنجوانی سینٹر برائے مالیکیو لر میڈیسن اور ڈرگ ریسرچ (پی سی ایم ڈی)، جامعہ کراچی اور ورچؤل ایجوکیشنل پروگرام برائے پاکستان کے باہمی تعاون سے ہوا۔

سیمینار کے آغاز میں آئی سی سی بی ایس، جامعہ کراچی کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری نے ڈاکٹر سید ناصر محمود کو بین الاقوامی مرکز میں خوش آمدید کہا۔ڈاکٹر سید ناصر محمود نے کہا کراچی سمیت ملک بھر میں گندے پانی سے پیدا شدہ سبزیاں فراہم کی جارہی ہیں انھوں نے کہا کراچی میں 80 فیصد زمین عمارتوں پر مبنی ہے جہاں عمودی باغبانی سے تازہ سبزیاں اُگانے کی ضرورت ہے، انھوں کہا ریڈ پلس ایک نیا اور کارآمد زاویہٴ نظر ہے جس کی مدد سے فضا میں موجود کاربن کی مقدار کو کم کیا جاسکتا ہے اور اُن اسباب کو بھی کم کی کیا جاسکتا ہے جن کے سبب جنگلات کی تباہی ہوتی ہے، دنیا میں 15 سے 20 فیصد گرین ہاوس گیسوں کا اخراج جنگلات کی تباہی سے مشروط ہے، پاکستان میں نوئے کی دہائی میں جنگلات 3.57 فیصد زمین پر مشتمل تھے لیکن 2004 میں یہ شماریات گر کر 3.44 فیصد زمین پر آگئی تھی، دنیا بھر میں لوگوں کی بڑی تعداد کی معیشت جنگلات سے وابستہ ہے، انھوں نے کہا یہ امرِ واقعی ہے کہ فروغِ جنگلات کے زریعے پاکستان میں موسمی اور ماحولیاتی منفی تبدیلیوں کا مقابلہ کیا جائے۔