کسٹم ڈیوٹی میں بڑے پیمانے پر خردبرد کے مقدمہ میں نامزد کسٹم انسپکٹر کو 1روزہ جسمانی ریمانڈ پر کسٹم انٹیلی جنس کی تحویل میں دے دیا گیا

ْ طاہر خان پچھلے کچھ عرصہ سے مبینہ طور پر آنے والے سامان کی قیمتوں کا تخمینہ کم لگا کر کسٹم ڈیوٹی کم وصول کرتا ہے جس سے محکمہ اور حکومت کو لاکھوں روپے کا نقصان اٹھانا پرا ، بینکنگ خصوصی عدالت میں طاہر خان کا الزام

جمعہ 4 مئی 2018 22:54

راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 04 مئی2018ء) بینکنگ کی خصوصی عدالت کے جج راجہ غضنفر نے کسٹم ڈیوٹی میں بڑے پیمانے پر خردبرد کے مقدمہ میں نامزد کسٹم انسپکٹر کو 1روزہ جسمانی ریمانڈ پر کسٹم انٹیلی جنس کی تحویل میں دے دیا ہے کسٹم عدالت میں جج کی عدم تعیناتی کے باعث گزشتہ روز کسٹم انسپکٹر طاہر خان کو بینکنگ کورٹ میں پیش کیا گیا جہاں پر بنکنگ کورٹ کے جج راجہ غضنفر نے بطورڈیوٹی جج طاہر خان کو 1روزہ جسمانی ریمانڈ پر کسٹم انٹیلی جنس کی تحویل میں دے دیا طاہر خان پر الزام ہے کہ انہوں نے بیرون ملک سے لائی جانے والے سامان کی کسٹم ڈیوٹی اصل قیمت سے کم لگا کر خزانے کو لاکھوں روپے نقصان پہنچایا ہے کسٹم حکام نے الزام عائد کیا ہے کہ طاہر خان پچھلے کچھ عرصہ سے مبینہ طور پر آنے والے سامان کی قیمتوں کا تخمینہ کم لگا کر کسٹم ڈیوٹی کم وصول کرتا ہے جس سے محکمہ اور حکومت کو لاکھوں روپے کا نقصان اٹھانا پرا ہے ۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ پرنسپل آپریزر طاہر خان نے ٹیکسٹائل کیلئے منگوائے گئے کیمیکل کولیبارٹری رپورٹ کے بعد کلیئر کیا تھا، مصدقہ ذرائع کے مطابق ڈی جی کسٹمز شوکت علی نے اس کیمیکل کو کلیئر کرنے کی بجائے بلاک کرکے درآمد کرنے والی ٹیکسٹائل مل کے مالک محمد پرویز سے مبینہ طور پر ایک کروڑ روپے رشوت مانگی تھی اور انکار پر مقدمہ درج کر لیا، مل مالک کی طرف سے مقدمہ کے اخراج کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا گیا ہے، ڈی جی کسٹمز شوکت علی کو طاہر خان سے عندیہ دیا ہے کہ اس نے کیمیکل کی کلیرنس رپورٹ کیوں بنائی، مزید براں ڈی جی کے حکم پر کوئٹہ کے گوداموں میں پڑے ہوئے اربوں روپے کے مال کی نشاندیں کرنے والے کمپنی شاہد انسپکٹر حامد حبیب کو بھی حراست میں لے رکھا ہے، قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ گرفتاری خلاف قانون ہے۔

متعلقہ عنوان :