سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل(ر)عبدالقیوم دوبارہ سینیٹ کمیٹی دفاعی پیداوار کے چیئرمین منتخب

ان کا نام پی ٹی آئی کے نعمان وزیر اور(ن) لیگ کی سینیٹر نزہت صادق نے تجویز کیا تیزی سے بدلتی ہوئی عالمی اور علاقائی جیوسٹرٹیجک صورتحال نے سیکیورٹی کا نمونہ بدل کے رکھ دیا ، مالی مشکلات کے باوجود ہم دفاعی پیداوار کے شعبے میں تحقیق اور مقامی طور پر بنانے میں توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں،ہماری دفاعی پیداوار کی ملکی صلاحیتوں کا عالمی سطح پر اعتراف کیا جا رہا ہے،ہتھیاروں کی بین الاقوامی تجارت عالمی سطح پر ایک اہم اقتصادی سر گرمی بن چکی ہے، سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل(ر)عبدالقیوم کی گفتگو

پیر 7 مئی 2018 19:11

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 07 مئی2018ء) پاکستان مسلم لیگ (ن)کے سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل(ر)عبدالقیوم دوبارہ سینیٹ کمیٹی برائے دفاعی پیداوار کے چیئرمین منتخب ہو گئے، ان کا نام پی ٹی آئی کے نعمان وزیر اور مسلم لیگ (ن) کی سینیٹر نزہت صادق نے تجویز کیا، سینیٹ کمیٹی برائے دفاعی پیداوار کے چیئرمین سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل(ر)عبدالقیوم ہیں جبکہ ارکان میں نزہت صادق، پرویز رشید، محمد اکرم، مولانا عبدالغفور حیدری، امام الدین شوقین، نعمان وزیر خٹک، تاج محمد آفریدی، نصیب اللہ بازئی اور گل بشریٰ شامل ہیں، سینیٹ کمیٹی دفاعی پیداوار پاکستان کے دفاعی پیداوار کے سیٹ اپ کی نگرانی یقینی بناتی ہے جن میں ڈیفنس ایکسپورٹ پروموشن آرگنائزیشن، پاکستان آرڈیننس فیکٹریز(پی او ایف)واہ کینٹ، ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا(ایچ آئی ٹی)، پاکستان ایروناٹیکل کمپلیکس(پی اے سی) کامہ، ملٹری وہیکل ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ اسٹیبلشمنٹ( ایم وی آر ڈی ای)، نیشنل ریڈیو اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن(ان آر ٹی سی)ہری پور، کراچی شپ یارڈ اینڈ انجینئرنگ ورکس)کے ایس وائی اینڈ ای ڈبلیو) شامل ہیں، اپنے انتخاب کے بعد بات چیت کرتے ہوئے سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل(ر)عبدالقیوم نے کہا کہ تیزی سے بدلتی ہوئی عالمی اور علاقائی جیوسٹرٹیجک صورتحال نے سیکیورٹی کا نمونہ بدل کے رکھ دیا ہے، جس کے باعث دفاعی پیداوار کی صنعت میں سٹرکچر اور ٹیکنالوجی کو بہتر کرنا ناگزیرہو گیا ہے، اسی وجہ سے مالی مشکلات کے باوجود ہم دفاعی پیداوار کے شعبے میں تحقیق اور مقامی طور پر بنانے میں توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ یہ امر ہمارے لئے باعث خوشی ہے کہ ہماری دفاعی پیداوار کی ملکی صلاحیتوں کا عالمی سطح پر اعتراف کیا جا رہا ہے، خصوصاً چھوٹے ہتھیار جیسے آرٹلری ،ٹینک ایمونیشن، اے پی سیز، ٹینک، میزائل اور فائٹر جیٹ ان میں شامل ہیں، پاکستان اپنی سلامتی اور دفاعی ضروریات کے ساتھ ساتھ اپنی دفاعی پیداوار کی برآمدات کیلئے بھی کوششوں میں مصروف عمل ہے، کیونکہ ہتھیاروں کی بین الاقوامی تجارت عالمی سطح پر ایک اہم اقتصادی سر گرمی بن چکی ہے، یہ ایک بہت ہی نفع بخش کاروبار ہے اور یہ دوسری مقامی نجی صنعتوں پر بھی اچھے اثرات ڈالتا ہے جس سے سرکاری اور پرائیویٹ شعبوں میں دفاعی ٹیکنالوجی کو فروغ ملتا ہے۔