حکومت ایس ایم ایز کی بہتر ترقی کیلئے سازگار ماحول پیدا کرے ،ْ شیخ عامروحید

یو ایس ایڈ سمیا کا منصوبہ ایس ایم ایز کی فنانشل انکلوژن میں معاون ثابت ہو گا ،ْ انعم امتیاز الٰہی

بدھ 9 مئی 2018 16:58

حکومت ایس ایم ایز کی بہتر ترقی کیلئے سازگار ماحول پیدا کرے ،ْ شیخ عامروحید
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 مئی2018ء) اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے یو ایس ایڈ سمیا، سٹیٹ بینک اور بینک الفلاح کے تعاون سے ایس ایم ایز کی فنانسنگ کے کے بارے میں ایک ورکشاپ کا انعقاد کیا جس میں پاکستان کے بہتر مستقبل کیلئے ایس ایم ایز کی فنانشل انکلویژن کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا۔ یو ایس ایڈ سمیا، سٹیٹ بینک اور بینک الفلاح کے نمائندگان نے اس موقع پر ایس ایم ایز کی مالی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے بینکوں کی سکیموں کے بارے میں بھی تاجر برادری کو تفصیل سے آگاہ کیا۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے یو ایس ایڈ ایس ایم ای ایکٹیویٹی ( یو ایس ایڈ سمیا) کی ایس ایم ای فنانس اسپیشلسٹ محترمہ انعم امتیاز الٰہی نے کہا کہ یو ایس ایڈ سمیا نے ایس ایم ایز کیلئے 35ملین ڈالر کا ایک منصوبہ تیار کیا ہے جس کی مدت پانچ سال ہے اور اس منصوبے کے تحت ان کا ادارہ پاکستان میں ایس ایم ایز کی فنانشل اور آپریشنل پرفارمنس کو بہتر کرنے، ان کی استعداد کار کو بڑھانے، انٹرپرینیورشپ کو فروغ دینے، ایس ایم ایز کی سیلز کو بڑھانے کے نئے مواقع پیدا کرنے ، ان کے ریونیو کو بہتر کرنے اور خواتین کے بزنسز کو سپورٹ کرنے کیلئے کوششیں کرے گا۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہا کہ اس منصوبے کے تحت ہاسپی ٹیلیٹی اور انفارمیشن و کمیونیکیشن ٹیکنالوجیز سمیت ایس ایم ایز کے چھ شعبوں کو مالی معاونت فراہم کی جائے گی۔ انہوںنے اس امید کا اظہار کیا کہ اس منصوبے سے پاکستان میں ایس ایم ای شعبے کو بہتر ترقی ملے گی۔بینک الفلاح کے ریجنل منیجر برائے کریڈٹ زوہیر اسمعیل نے کہا کہ ان کے بینک نے ایس ایم ایز کیلئے کئی پرکشش فنانسنگ سکیمیں تیار کی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ الفلاح کاروبار فنانس سکیم کے تحت ایس ایم ایز اپنی مختلف مالی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے پانچ لاکھ سے تین کروڑ تک کا قرضہ لے سکتی ہیں۔ انہوںنے کہا کہ الفلاح ملکیت فنانس سکیم کے تحت ایس ایم ایز طویل المدت قرضہ جبکہ الفلاح مرچنٹ لائن کے تحت ورکنگ کیپٹل کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے ایک کروڑ پچاس لاکھ تک قرضہ لے سکتی ہیں۔

اسی طرح الفلاح فلیٹ فنانس سکیم کے تحت چھوٹے و درمیانے درجے کے کاروباری ادارے تین لاکھ سے پچاس کروڑ تک اور الفلاح بل اینڈ کیش سکیم کے تحت دس لاکھ سے پانچ کروڑ تک کا قرضہ حاصل کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایس ایم ایز کی فنانشل انکلوژن کو بہتر کرنے کیلئے ان کا بینک ان اداروں کو نان فنانشل ایڈوائزری سروسز بھی فراہم کرتا ہے۔سٹیٹ بینک کے اسسٹنٹ چیف منیجر عماد قیصر نے اپنے خطاب میں پاکستان میں ایس ایم ایز کی فنانسنگ کے فروغ کیلئے سٹیٹ بینک کی پالیسیوں اور سکیموںپر روشنی ڈالی۔

انہوںنے کہا کہ پاکستان میں نجی شعبے کے کل قرضوں میں ایس ایم ایز کا حصہ اس وقت صرف چھ سے آٹھ فیصد ہے جبکہ سٹیٹ بینک نے 2020تک اس کو بڑھا کر 17فیصد تک لے جانے کا ہدف رکھا ہے۔ انہوںنے کہا کہ سٹیٹ بینک نے ایک نیشنل فنانشل انکلویژن حکمت علی وضع کی ہے جس کے تحت بینکوں، مالیاتی اداروں اور ایس ایم ایز کی استعداد کار کو بہتر کرنے پر توجہ دی جائے گی۔

انہوںنے کہا کہ سٹیٹ بینک نے بینکوں اور مالیاتی اداروں کے ذریعے ایس ایم ایز کیلئے صرف چھ فیصد شرح پر مختلف فنانسنگ سکیمیں جاری کی ہیں جن سے فائدہ اٹھا کر یہ کاروباری ادارے بہتر ترقی کر سکتے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ سٹیٹ بینک ایس ایم ایز کے فروغ کیلئے اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر شیخ عامر وحید نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چھوٹے و درمیانے درجے کے کاروباری ادارے پاکستان کی معیشت کی ترقی میں ریڈھ کی ہڈی کا درجہ رکھتے ہیں کیونکہ پاکستان کے کل کاروباری اداروں میں سے 90فیصد سے زائد ایس ایم ای شعبے سے تعلق رکھتے ہیں۔

لہذا انہوںنے اس بات پر زور دیا کہ حکومت اور سٹیٹ بینک ان کاروباری اداروں کی بہتر ترقی کیلئے سازگار ماحول پیدا کرنے پر توجہ دیں اور ان کو آسان قرضوں کی سہولت فراہم کریں تا کہ یہ کاروباری ادارے پاکستان کی اقتصادی ترقی میں مزید فعال کرداد کر سکیں۔