سندھ کے زیریں علاقوں میں پانی کی غیر منصفانہ تقسیم کی ذمہ داری وفاق کے ساتھ ساتھ وزیراعلیٰ سندھ پر بھی عائد ہوتی ہے‘ بالائی سندھ میں فصلوں کو بھی پانی دستیاب ہے تاہم زیریں سندھ میں پینے کے لئے بھی پانی موجود نہیں

پاکستان پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کا نکتہ اعتراض پر اظہار خیال

جمعرات 10 مئی 2018 17:40

اسلام آباد۔ 10 مئی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 مئی2018ء) پاکستان پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا ہے کہ سندھ کے زیریں علاقوں میں پانی کی غیر منصفانہ تقسیم کی ذمہ داری وفاق کے ساتھ ساتھ وزیراعلیٰ سندھ پر بھی عائد ہوتی ہے‘ بالائی سندھ میں فصلوں کو بھی پانی دستیاب ہے تاہم زیریں سندھ میں پینے کے لئے بھی پانی موجود نہیں۔

جمعرات کو قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر سابق سپیکر فہمیدہ مرزا نے کہا کہ عوام طاقت کا سرچشمہ ہیں، کیا اس ایوان میں بیٹھے لوگوں کو اس طاقت کا کوئی خیال ہے۔ وسائل کی تقسیم منصفانہ نہیں ہے، این ایف سی ایوارڈ نہیں ہو سکا، لوئر سندھ میں پانی و بجلی نہیں ہے اور یہ بڑا چیلنج ہے۔ ملک میں پانی کی مساوی تقسیم سے ہی ہم آہنگی لائی جاسکتی ہے۔

(جاری ہے)

اپر سندھ میں پانی کی اتنی کمی نہیں جتنی لوئر سندھ میں ہے۔ صوبے کی سطح پر ہی ناانصافی ہو رہی ہے۔ کوٹری تک پانچ ہزار کیوسک پانی پہنچ رہا ہے۔ اپر سندھ میں پانی زمینوں کے لئے دستیاب ہے لیکن لوئر سندھ میں پینے کے لئے پانی دستیاب نہیں ہے اس کی ذمہ داری وفاق کے ساتھ ساتھ وزیر اعلیٰ پر بھی ہے۔ انہوں نے سپیکر‘ قائد ایوان‘ قائد حزب اختلاف‘ قومی اسمبلی اور بدین کے لوگوں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے انہیں منتخب کیا۔