کوئٹہ ، اتوار بازار نہ ہونے کی وجہ سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا

رمضان المبارک کی آمد آمد سے قبل ہی اشیاء خوردونوش میں زبردست اضافہ ،لوگوں کی دسترس سے خریدنا باہر ہوگیا

اتوار 13 مئی 2018 16:50

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 مئی2018ء) کوئٹہ شہر میں اتوار بازار نہ ہونے کی وجہ سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ،رمضان المبارک کی آمد آمد سے قبل ہی اشیاء خوردونوش میں زبردست اضافہ ،لوگوں کی دسترس سے خریدنا باہر ہوگیا ،اتوار کے روز کوئٹہ میں مرغی کی قیمتوں میں اچانک اضافہ ہوگیا اور فی کلو چکن 300روپے برقرار رہی جبکہ بعض علاقو ں میں چکن 320روپے میں بھی فروخت کی جارہی تھی جبکہ شہر میں بکرے کا گوشت 800 روپے فی کلو میں فروخت کیا جا رہا ہے جبکہ اس کی سرکاری قیمت 650 روپے فی کلو مقرر ہے، اسی طرح گائے کے گوشت کی سرکاری قیمت 350 روپے ہے جو 440 روپے فی کلو تک میں فروخت ہورہا ہے،شہر میں دود کی سرکاری قیمت فی لیٹر 86 اور دہی فی کلو 95 روپے ہے تاہم ایک لیٹر دودھ 95 سے 100 روپے میں فروخت کیا جارہا ہے جب کہ دہی کی فی کلو قیمت 110 روپے کردی گئی ہے۔

(جاری ہے)

مارکیٹ ذرائع کے مطابق کوئٹہ میں آٹے کے 20 کلو تھیلے کی قیمت میں 20 روپے کا اضافہ کردیا گیا جو 800 روپے میں فروخت ہورہا ہے جب کہ ٹماٹر کی فی کلو قیمت 10 روپے کے اضافے سے 30 سے بڑھ کر 40 روپے فی کلو ہوگئی۔آلو اور پیاز کی فی کلو قیمت میں 5 روپے کا اضافہ ہوگیا جس کے بعد فی کلو قیمت 20 سے بڑھ کر 25 روپے ہوگئی جبکہ پیاز 25 سے بڑھ کر 30 روپے فی کلو تک پہنچ گئی،جبکہ پھلوں کی قیمت میں بھی اضافہ کیا گیا تربوز 30روپے کلو ،خربوزہ 80روپے کلو ،آم جو اچھا اور کھانے کے قابل ہے 280روپے فی کلو اور خاص طورپر کھجوروں کی مختلف اقسام مارکیٹ میں لائی گئی جن کی قیمتی اس سب سے اضافہ ہے جو عام آدمی کی پہنچ سے دور ہوگئی ،کوئٹہ شہر میں اتوار کے روز بھی بینظیرفلائی اوور کے نیچے لگائے گئے اتوار بازار میں جو رمضان المبارک کے علاوہ بھی ہراتوار کو لگایا جاتاہے اس میں بھی اشیاء خوردونوش موجود تھی مگر قیمتی آسمان سے باتیں کررہی تھی ،اتوار بازار میں بڑی بڑی قیمتی گاڑیوں میں بڑے لوگوں کے نوکر چاکر خریداری کیلئے آئے تھے مگر مہنگائی کی وجہ سے زیادہ تر خالی ہاتھ واپس چلے گئے ۔