قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس

نواز شریف کے بیان پر عسکری قیادت اور قومی سلامتی ادارو ں کا خدشات اور تحفظات کا اظہار نواز شریف کا بیان غلط رپورٹ ہوا ہے تو وہ خود اس کی وضاحت کریں کیونکہ ابھی تک ان کی جانب سے وضاحت نہیں آئی، اگر ایسا نہیں ہے تو پھر نواز شریف کو یہ بیان واپس لینا چاہیے ، بیان سے ملک کو نقصان ہواہے ،عسکری قیادت کا دوٹوک موقف ایسے بیانات ذاتی عناد کو سامنے رکھتے ہوئے دئیے جا رہے ہیں جو حقیقت کے کہیں بر عکس ہیں قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کا ماحول انتہائی سنجیدہ رہا اور ایجنڈے سے ہٹ کر کسی اور معاملے پر بات نہیں کی گئی ،ذرائع اجلاس کے بعد وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی نواز شریف سے ملاقات، قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلے سے آگاہ کیا ،نواشریف کا اپنا بیان واپس لے لینے یا خود وضاحت کر نے سے انکارکردیا وزیر اعظم نے خود ہی پریس کانفرنس کرکے معاملے کو سنبھالنے کی ناکام کوشش کی

پیر 14 مئی 2018 23:34

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 مئی2018ء) عسکری قیادت نے پیر کو ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے متنازعہ بیان کے حوالے سے دو ٹوک اور واضح موقف اختیار کیا اور کہا کہ اگر نواز شریف کا بیان غلط رپورٹ ہوا ہے تو وہ خود اس کی وضاحت کریں کیونکہ ابھی تک ان کی جانب سے وضاحت نہیں آئی اور اگر ایسا نہیں ہے تو پھر نواز شریف کو یہ بیان واپس لینا چاہیے کیونکہ اس بیان سے ملک کو نقصان ہواہے ذرائع نے آن لائنکو بتایا کہ عسکری قیادت کی تجویز پر ہونے والا قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس سوا دو گھنٹے تک جا ر ی رہا جس کا ایک نکاتی ایجنڈا تھا جو کہ نواز شریف کا ایک انگریزی اخبار کو انٹر ویو تھا ممبئی حملوں اور غیر ریاستی عناصر کے حوالے سے جو نواز شریف نے کہا کہ اس پر عسکری قیادت اور قومی سلامتی کے اداروں نے اپنے خدشات اور تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسے بیانات ذاتی عناد کو سامنے رکھتے ہوئے دئیے جا رہے ہیں جو کہ حقیقت کے کہیں بر عکس ہیںپاکستان کی مسلح افواج ، پولیس ، سیکیورٹی اداروں اور عوام نے مجموعی طور پر ستر ہزار سے زائد جانوں کی قربانی دی ملکی معیشت کو بھاری نقصان ہوا مگر نواز شریف جو کہ خود تین بار وزیر اعظم رہے ہیں انہوں نے اداروں پر اثر انداز ہونے کے لئے متنازعہ بیان دیا انھیں یا تو اپنا بیان واپس لینا چاہیے اور اگر یہ مس رپورٹ ہوا ہے تو خود نواز شریف اس کی وضاحت کریں اس پر اجلاس ختم ہونے کے بعد وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی منیر ہائو س گئے اور مقیم نواز شریف سے ملاقات کی انھیں قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلے سے آگاہ کیا اور درخواست کی کہ وہ اپنا بیان واپس لے لیں یا پھر خود وضاحت کر دیں نواز شریف نے قطعی انکار کر دیا اور کہا کہ انہوں نے کوئی غلط کام نہیں کیا جو حقیقت تھی وہ بیان کی ہے اگر خود وہ کوئی وضاحت کرنا چاہتے ہیں تو کر دیں اس پر شاہد خاقان عباسی واپس آگئے اور پھر انہوں نے خود ہی پریس کانفرنس کرکے معاملے کو سنبھالنے کی ناکام کوشش کی ذرائع نے مزید بتایا کہ عسکری قیادت کی جانب سے یہ بھی واضح کیا گیا کہ اس قسم کے بیانات پاکستان کی معیشت اور سیکیورٹی سمیت دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کوششوں پر بھی منفی اثرات مرتب کر سکتے ہیں سیاسی رہنمائو ں کو ذاتی اور سیاسی مفادات سے زیادہ قومی مفادات کو بالا تر رکھنا چاہیئے ذرائع نے مزید بتایا کہ قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کا ماحول انتہائی سنجیدہ رہا اور ایجنڈے سے ہٹ کر کسی اور معاملے پر بات نہیں کی گئی ۔