ملک میں پانی کی کمی کے باعث رواں سال آم کی پیداوار میں 35 فیصد تک کمی کا خدشہ

مانگ میں اضافے ،سپلائی میں کمی کے باعث ہول سیل مارکیٹ میں فی 40 کلو 2400 سے 3 ہزار تک اضافے کا امکان

جمعہ 18 مئی 2018 18:48

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 مئی2018ء) ملک میں پانی کی کمی کے باعث رواں سال آم کی پیداوار میں 35 فیصد تک کمی کا خدشہ طاہر کیا گیا ہے جبکہ گلوبل وارمنگ اور پھلوں کے چھوٹے سائز پر ایکسپورٹرز میں تشویش پھیل گئی ہے۔آل پاکستان فروٹس اینڈ ویجیٹیبل ایکسپورٹرز، امپورٹرز اینڈ مرچنٹس ایسوسی ایشن کے سرپرست وحید احمد کا کہنا ہے کہ پیداوار میں کمی کے ساتھ ساتھ پاکستانی آموں کے چھوٹے سائز پر بھی برآمد کنندگان کو تشویش ہے۔

رواں سال آم کی مانگ میں اضافہ اور سپلائی میں کمی کی وجہ سے ہول سیل مارکیٹ میں آم کی قیمت میں فی 40 کلو 2400 سے 3 ہزار تک اضافے کا امکان ہے۔ان کا کہنا تھا کہ آم کی پیداوار کے حوالے سے معروف علاقوں میں سردیوں کا موسم طویل ہونے کی وجہ سے بھی پیداوار بری طرح متاثر ہوئی ہے جبکہ آم کی فصل کو ایک نئی قسم کی بیماری کا بھی سامنا ہے جس کی وجہ سے بھی پیداوار میں کمی ہوگی۔

(جاری ہے)

ایکسپورٹرز نے رواں سال آم کی درآمدات کا ہدف 1 لاکھ ٹن رکھا ہے جس کے لیے بیرونی ممالک میں شپمنٹ کا آغاز 20 مئی 2018 سے ہوگا۔وحید احمد کا کہنا تھا کہ پاک چین اقتصادی راہداری کو پہلی مرتبہ آم کو چین میں درآمد کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا اور ڈالر کے مقابلے روپے کی قدر میں کمی بھی اس سال منافع میں اضافہ کرے گی۔ان کا کہنا تھا چین میں آم کی طلب کے باعث امید ہے کہ رواں سال 500سے 1 ہزار ٹن تک کے آم چین درآمد کیے جائیں گے۔انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال آم کی پیداوار 50 فیصد تک کم ہوئی تھی اور 81 ہزار ٹن آم ایکسپورٹ ہوسکے تھے۔