نیم کا درخت جراثیموں کے خلاف ڈھال ، زمینی مٹی کی صلاحیت بڑھانے ، پانی کے ضیاع کو روکنے کا اہم ذریعہ ہے، ماہرین زراعت

اتوار 20 مئی 2018 14:20

فیصل آباد۔20 مئی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 مئی2018ء) ماہرین زراعت نے کاشتکاروں کو نیم کی زیادہ سے زیادہ کاشت کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ نیم کا کرشماتی درخت عطیہ خداوندی ، کئی جراثیموں کے خلاف ڈھال ، زمینی مٹی کی صلاحیت بڑھانے ، پانی کے ضیاع کو روکنے کا اہم ذریعہ ہے جس کی کاشت سے بے پناہ فوائد حاصل کئے جا سکتے ہیں ۔ انہوںنے بتایاکہ نیم کا درخت زمینی مٹی کی صلاحیت بڑھاتا ہے اور پانی کے ضیاع و مٹی کے کٹائو کوبھی روکتا ہے نیز نیم کے درخت کا ہر حصہ بیج ، پھل ، تیل، چھال ، جڑ بطور دافع عفونت اور دافع جراثیم کے طور پر استعمال ہوتا ہے ۔

نیم کے درخت سے کشید کردہ اجزاء بول ، دست،پیچش،کھانسی، جلدی امراض ، بگڑے ہوئے زخم ، اعصابی تنائو، انواع واقسام کی سوزشوں سمیت بہت سارے امراض میں بے حد مفید ہے۔

(جاری ہے)

انہوںنے بتایا کہ نیم کے پتوں سے کشید کردہ اجزاء ملیریا کے علاج میں نہائت سود مند پائے گئے ہیں یہ خون میں کولیسٹرول کی مقدار کم کر کے ، دل کی شریانوںکی تنگی جو دل کے دورہ کا باعث بنتی ہے کو دور کرتے ہیں ۔

انہوںنے کہا کہ نیم کے بیج سے حاصل کیا جانے والا مارگوساتیل طبی خواص کے لحاظ سے انتہائی اہم ہے جو اپنے اندر کئی قسم کی قدرتی جراثیم کش صفات رکھتا ہے۔ انہوںنے بتایا کہ یہ تیل بالوں کی خشکی دور اور انہیں لمبا کرنے میں بھی معاون ہے جس سے ذیابیطس کے مریض بھی بھر پور استفادہ کر سکتے ہیں ۔انہوںنے بتایا کہ نیم کے پتے خواتین کی آرائش ، حسن و جمال وچمکدار جلد کیلئے بھی استعمال کئے جاتے ہیں۔انہوںنے بتایا کہ اگر نیم کے پتوں کی لئی شہد کے ساتھ استعمال کی جائے تو خارش ، داغ ، چنبل اور دیگر جلدی امراض سے شفا حاصل ہوتی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ نیم کا درخت انتہائی کم پانی حاصل کر کے تیزی سے پرورش پاتا ہے جس سے کئی فوائد کا حصول ممکن ہے ۔

متعلقہ عنوان :