جوہری ہتھیار رکھنے والے ملک دنیا کو دھمکا رہے ہیں-ترک صدر

جوہری ہتھیار سے لیس ممالک کا یہ کہنا کہ جوہری پاور سٹیشن خطرہ ہیں تو ان کا بین الاقوامی برادری کے سامنے کوئی اعتبار نہیں رہ جاتا۔رجب طیب اردوگان

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 22 مئی 2018 12:09

جوہری ہتھیار رکھنے والے ملک دنیا کو دھمکا رہے ہیں-ترک صدر
انقرہ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 مئی۔2018ء) ترکی کے صدر رجب طیب اردوگان نے جوہری ہتھیار کے حامل ممالک پر الزام لگایا ہے کہ وہ دنیا کو دھمکا رہے ہیں ۔رجب طیب اردوگان نے کہا کہ انہوں نے امریکا اور روس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ جن ممالک کے پاس 15 ہزار سے زائد جوہری ہتھیار ہیں وہ اس وقت دنیا کو دھمکا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا اگر ہم انصاف کی بات کریں اور منصفانہ رویہ اختیار کریں تو جوہری ہتھیار سے لیس ممالک کا یہ کہنا کہ جوہری پاور سٹیشن خطرہ ہیں تو ان کا بین الاقوامی برادری کے سامنے کوئی اعتبار نہیں رہ جاتا۔

صدر اردوگان نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کو تمام طرح کے جوہری ہتھیار سے پاک کرنا ہوگا۔ ان کا اشارہ اسرائیل کی جانب تھا کیونکہ اس علاقے میں یہی وہ واحد ملک ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کے پاس جوہری ہتھیار موجود ہیں۔

(جاری ہے)

خیال رہے کہ دس دن قبل امریکی صدر نے ایران کے ساتھ 6 ممالک کے جوہری معاہدے سے خود کو علیحدہ کر لیا تھا۔ اس معاہدے کا مقصد ایران کی جوہری سرگرمیوں پر لگام لگانے کے عوض اس پر عائد پابندیاں ختم کرنا تھا‘لیکن امریکہ ایران پر مزید سخت پابندیاں عائد کرنا چاہتا ہے۔

پیر کو امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو نے ایران سے کہا کہ وہ شام کی خانہ جنگی سے اپنے آپ کو علیحدہ کر لے۔ایران نے واشنگٹن کی دھمکی کو مسترد کر دیا ہے۔ ایران کے ایک سینیئر اہلکار نے کہا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ امریکہ ایران میں حکومت تبدیل کرنا چاہتا ہے۔خیال رہے کہ جوہری معاہدے سے امریکہ کا علیحدہ ہونا ترکی کے نیٹو کے رکن کے طور امریکہ سے روابط میں مزید تلخی کا باعث بنا ہے۔

اس سے قبل امریکہ کی شام پالیسی اور امریکی سفارت خانے کو یروشلم منتقل کرنے کے صدر ٹرمپ کے فیصلے پر ترکی میں ناراضی پائی جاتی ہے۔صدر اردوگان نے کہا جہاں تک ترکی کا سوال ہے ہم ایران کے جوہری معاہدے جسے سلا دیا گیا ہے سمیت دوسرے مسائل کو پھر سے بھڑکانا نہیں چاہتے۔ امریکی انتظامیہ کے فیصلے کے باوجود مثبت بات یہ ہے کہ معاہدے کے دوسرے دستخط کنندگان اس معاہدے کا پاس رکھ رہے ہیں۔