سیاسی جماعتیں اپنے منشور میں آئین کی بالادستی ، بنیادی انسانی حقوق وشہری آزادیوں کا تحفظ شامل کریں، علامہ ساجد نقوی

آرڈر 2018 ء ناکافی ، سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میںگلگت بلتستان کے آئینی صوبہ کا باضابطہ اعلان کیا جائے،

منگل 22 مئی 2018 23:11

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 مئی2018ء) قائد ملت جعفریہ پاکستان، اسلامی تحریک کے سربراہ اور متحدہ مجلس عمل کے سینیر نائب صدر علامہ سید ساجد علی نقوی نے مطالبہ کیا ہے کہ گلگت بلتستان عوام کے بنیادی حقوق اورسپریم کورٹ کے فیصلے کو مدنظر رکھتے ہوئے وفاق باضابطہ صوبہ کا اعلان کرے، آرڈر 2018ء عوامی بنیادی حقوق کے تحفظ اور مسائل و مشکلات کیلئے ناکافی حل ہے، محب وطن عوام کے خطے کو دیگر صوبوں کی طرح سینیٹ اور قومی اسمبلی میں بھی نمائندگی دی جائے، تمام سیاسی جماعتوں کو اپنے منشور میں آئین کی بالادستی، قانون کی عملداری، انصاف و میرٹ کا یکساں حصول اور بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ کو لازماً شامل کریں، جمہوریت کا تسلسل ملکی استحکام کیلئے ضروری ہے۔

گلگت بلتستان کے مختلف وفود اور مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں سے ملاقاتوں میں علامہ ساجد نقوی نے کہاکہ گلگت بلتستان کو آئینی صوبہ قرار دینے کا مطالبہ ہم ایک عرصہ سے کررہے ہیں کیونکہ خطہ کی عوام کو باقاعدہ صوبائی شناخت دے کر ہی ان کے حقوق کا تحفظ کیا جاسکتاہے۔

(جاری ہے)

انہو ں نے زور دیتے ہوئے کہاکہ جی بی کے مستقبل کا فیصلہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں اور عوامی امنگوں کے مطابق ہونا چاہیے، حالیہ گلگت بلتستان آرڈر 2018ء میں عوامی مشکلات، مسائل اور بنیادی حقوق کے تحفظ کیلئے ناکافی حل پیش کیاگیاہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ گلگت بلتستان کو مکمل آئینی تحفظ فراہم کیا جائے اور دیگر صوبوں کی طرح سینیٹ اور قومی اسمبلی میں باقاعدہ نمائندگی دے کر وفاق پاکستان کا حصہ ڈکلیئر کیا جائے ۔

ان کا کہنا تھا کہ انتخابات کی آمد آمد ہے، موجودہ وفاقی و صوبائی حکومتیں اپنی آئینی مدت پوری کرنے جارہی ہیں اور انتخابات کے شیڈول کا اعلان بھی متوقع ہے جوکہ خوش آئند ہے کیونکہ جمہوریت کا تسلسل ملکی استحکام کیلئے ضروری ہے۔ انہوںنے کہاکہ انتخابات سے قبل تمام سیاسی جماعتیں اپنے اپنے منشور اور پلان کا اعلان کررہی ہیں ، ہم سمجھتے ہیں جن جماعتوں کے منشور میں رول آف لاء،بنیادی شہری حقوق کا تحفظ شامل نہیں وہ نامکمل منشور ہیںکیونکہ ایک عرصہ سے ملک میں آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کا فقدان رہا جس کی وجہ سے بنیادی انسانی حقوق اور شہری آزادیاں پامال ہوئی ہیں، انصاف کیلئے لوگ دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں ۔

انہوںنے زور دیتے ہوئے کہاکہ تمام سیاسی قوتیں اگر ملک میں صحیح معنوں میں جمہوریت کی خواہاں ہیں تو انہیں اپنے منشور میں آئین کی بالادستی، قانون کی عملداری، انصاف و میرٹ کا یکساں حصول اور بنیادی انسانی حقوق و شہری آزادیوں کے تحفظ کو شامل کرنا ہوگا۔