انڈیا کشمیریوں کے جذبہ حریت سے حواس باختہ ہوچکا،کشمیریوں کی آواز کو ظلم کے ذریعے روکنے کی کوشش کر رہا ہے،حافظ عبد الرحمن مکی

بدھ 23 مئی 2018 21:34

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 مئی2018ء) جماعة الدعوة سیاسی امور کے سربراہ پروفیسر حافظ عبد الرحمن مکی نے کہا ہے کہ انڈیا کشمیریوں کے جذبہ حریت سے حواس باختہ ہوچکا۔وہ کشمیریوں کی آواز کو ظلم کے ذریعے روکنے کی کوشش کر رہا ہے۔ سبزہلالی پرچم میں لپٹی کشمیری شہدا کی لاشیں عالمی حقوق انسانی کے اداروں کو جھنجوڑ رہی ہیں۔ موودی سرکار وادی میں اپنے ظلم و ستم پر پردہ ڈالنے کے لیے پاکستان کے خلاف پروپیگنڈہ کرتی ہے ۔

ہمارا کام کشمیریوں کے ساتھ کھڑا ہونا ہے ، مدد اللہ کی طرف سے آئے گی۔ بغیر کسی ہچکچاہٹ کے کشمیریوں کی جدو جہد کی کھل کر حمایت کی جائے۔ وہ گلبرگ کے مقامی ہوٹل میں افطار پروگرام سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نظریاتی ریاست ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا تھا۔ اس کے قیام کے لیے مسلمانوں نے ہر قسم کی فرقہ پرستی کو چھوڑ کر متحد ہو کر جدوجہد کی جس کے نتیجے میں رمضان المبارک کے ماہ مقدس میں اللہ نے انعام کے طور پریہ ملک دیا ۔

آج یہ مملکت عالم اسلام کی امیدوں کا محور ہے اور دنیا کی سیاست میں پاکستان کا اہم کردار ہے۔انہوں نے کہا کہ دشمن قوتیں اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل کے لیے ہر وقت سازشوں میں مصروف رہتی ہیں۔ اسلام اور پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے تکفیری گروہوں کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے تو کبھی کوئی اور سازش کی جاتی ہے۔ اُن کی شدید خواہش ہے کہ اس ملک میں دو قومی نظریے کو کمزورکر کے اس کے اسلامی تشخص کو ختم کردیا جائے۔

یہی وجہ ہے کہ آج یہ پروپیگنڈہ کیا جارہا ہے کہ پاکستان کلمے کی بجائے سیکولر بنیادوں پر بنا تھا۔ حافظ عبد الرحمن مکی نے کہا کہ دشمن نے ہمارے خلاف کئی محاذ کھول رکھے ہیں۔ ہماری نظریاتی سرحدوں کو کھوکھلا کرنے کے لیے سازشیں کا جال ہر وقت تیار رکھا جاتاہے۔ پاکستان کے خلاف دشمن کی سازشوں کی تکمیل میں دو قومی نظریہ بہت بڑی رکاوٹ ہے جس کو ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

اللہ کے فضل سے نظریہ پاکستان کو خلیج بنگال میں ڈبونے والوں کے دعوے داروں کو شکست ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ دشمنان اسلام کے تسلط سے نجات مسلمانوں کے اصل دین کی طرف رجوع سے ہی ممکن ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ مسلمان اپنے عقائد و اعمال کی اصلاح کریں۔ انہوںنے کہاکہ ہمارے حکمران اسلام اور مسلمانوں کی نمائندگی سے قاصر ہیں۔ روزے کا فلسفہ کیا ہے اسے سمجھنابہت ضروری ہے۔ محض بھوک پیاس اللہ کو مقصود نہیں ہے۔