ناخواندگی کے خاتمہ کیلئے سابق وزیر مملکت انجینئر بلیغ الرحمان کا تعاون کسی اثاثے سے کم نہیں،سینیٹر رزینہ عالم خان

قومی کمیشن برائے انسانی ترقی نے ناخواندگی کے خاتمہ کیلئے مختلف محاذوں پر جنگ لڑی ہے، خاص طور پر بالغوں کیلئے دور دراز علاقوں میں لٹریسی سنٹرز کا قیام قابل ذکر ہے،قومی کمیشن برائے انسانی ترقی کی چیئرپرسن سا کا سابق وزیر مملکت انجینئر بلیغ الرحمان کے اعزاز میں الوداعی تقریب سے خطاب

ہفتہ 2 جون 2018 21:49

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 02 جون2018ء) قومی کمیشن برائے انسانی ترقی کی چیئرپرسن سابق سینیٹر رزینہ عالم خان نے کہا ہے کہ ناخواندگی کے خاتمہ کیلئے سابق وزیر مملکت انجینئر بلیغ الرحمان کا تعاون کسی اثاثے سے کم نہیں۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز سابق وزیر کے اعزاز میں الوداعی پارٹی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ انجینئر بلیغ الرحمان نے معاشرے سے ناخواندگی کی لعنت کے خاتمہ کیلئے نہ صرف کمیشن کی مدد کی بلکہ حوصلہ افزائی بھی کی۔

رزینہ عالم نے کہا کہ قومی کمیشن برائے انسانی ترقی نے ناخواندگی کے خاتمہ کیلئے مختلف محاذوں پر جنگ لڑی ہے، خاص طور پر بالغوں کیلئے دور دراز علاقوں میں لٹریسی سنٹرز کا قیام قابل ذکر ہے۔ انہوں نے کہا کہ جیلوں میں قیدیوں کیلئے تعلیم کا انتظام، مدارس میں مذہبی تعلیم کے ساتھ ساتھ پرائمری تعلیم کا اہتمام، نیشنل ٹریننگ انسٹیٹیوٹ کا قیام اور وفاقی دارالحکومت میں غیر رسمی تعلیم کے لئے سکولوں کے پائلٹ پروگرام قابل ذکر ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ قومی کمیشن نے متعلقہ اداروںکو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنے اور خواندگی کیلئے مل کر کام کرنے کیلئے غیر رسمی تعلیم اور ایڈوائزری کونسل کا قیام عمل میں لایا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری توجہ تعلیم کے ذریعے ہنر سکھانے پر رہی ہے اور معاشرے کے نظرانداز لوگوںکو ہنرمند بنانے میں یہ طریقہ کار بہت کامیاب رہا ہے۔ سابق وزیر مملکت انجینئر بلیغ الرحمان نے اپنے اعزاز میں تقریب کا اہتمام کرنے پر قومی کمیشن برائے انسانی ترقی کا شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ غیر رسمی تعلیم اور ملٹی گریڈ ٹیچنگ کا طریقہ کار 57 ملین ناخواندہ لوگوں کو خواندہ بنانے کا واحد حل تھا، جس کے ذریعے 22.6 ملین بچوں کا سکولوں میں داخلہ ممکن بنایا گیا۔ انہوں نے این سی ایچ ڈی کی چیئرپرسن سابق سینیٹر رزینہ عالم کی ذاتی کاوشوں کو خصوصی طور پر سراہا اور کہا کہ وہ تعلیم کے شعبہ کی ایک ماہر اور معروف شخصیت ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ناخواندگی کے خاتمہ کے سلسلہ میں پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول کیلئے روایتی طریقے ناکافی تھے۔ انہوں نے کہا کہ سکول جانے والے بچوں کے سو فیصد داخلے کو یقینی بنانے کیلئے ترقی یافتہ ممالک میں روایتی اور غیر روایتی نظام سے فائدہ اٹھایا گیا، ان دونوں نظاموں کا امتزاج ناخواندگی کا خاتمہ اور تعلیم کے معیارات کی بہتری میں معاون اور کامیاب ثابت ہوا۔ اس موقع پر سابق وزیر مملکت کو این سی ایچ ڈی کے سٹاف اور انتظامیہ کی طرف سے ایک یادگاری شیلڈ بھی پیش کی گئی۔ الوداعی تقریب میں وزارت تعلیم،، خزانہ، پلاننگ، اطلاعات کے سینئر حکام، ماہرین تعلیم،، غیر روایتی تعلیم سے وابسطہ شخصیات اور این سی ایچ ڈی کے سینئر افسران نے شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :