لیبیا کی فوج کا درنہ پر 75فیصدکنٹرول کا اعلان،شہرکے مشرقی حصے میں داخل

قیدیوں کے خلاف انتقامی کارروائی سے گریز،جو ہتھیار ڈال دے اس سے اچھا برتاؤ کریں،خلیفہ حفترکی فورسزکو ہدایت

منگل 5 جون 2018 12:27

طرابلس(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 جون2018ء) لیبیا کی فوج کی قیادت میں سکیورٹی ذرائع نے بتایا ہے کہ درنہ شہر میں داعش تنظیم کے مرکزی آپریشنز روم کو کنٹرول میں لے لیا گیا ہے۔عرب ٹی وی کیمطاب قجاری بیان میں باور کرایا گیا ہے کہ لیبیا کی فوج نے شہر کے 75% حصّے کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے اور وہ شہر کے مشرقی حصّے میں بھی داخل ہو چکی ہے۔

اس سے قبل لیبیا کی فوج کے سربراہ خلیفہ حفتر درنہ شہر میں کامیابی اور آزادی کی گھڑی قریب آنے کا اعلان کر چکے ہیں۔حفتر کی فوج ایک ماہ سے درنہ کو آزاد کرانے کے لیے حملوں میں مصروف ہے۔ یہ واحد شہر ہے جو اب تک لیبیا کی قومی فوج کے کنٹرول سے باہر ہے۔حفتر نے یوٹیوب پر جاری وڈیو میں بتایا کہ ان کی فوج درمہ شہر کے مضافات اور اطراف کو دہشت گرد جماعتوں سے پاک کرنے میں کامیاب ہو گئی ہے۔

(جاری ہے)

درنہ شہر لیبیا کے دارالحکومت طرابلس سے 1000 کلو میٹر مشرق میں اور بنغازی شہر سے تقریبا 300 کلومیٹر مشرق میں واقع ہے۔ اس پر 2011ئ میں معمر قذافی کی حکومت کے سقوط کے بعد سے شدت پسندوں کا قبضہ ہے۔حفتر نے واضح کیا کہ درنہ کو آزاد کرانے کے بعد ان کی فوج شہر میں داخل ہو گی تا کہ اس کے تمام علاقوں پر مکمل کنٹرول حاصل کیا جائے، وہاں معمول کی زندگی بحال کی جائے، اپنے گھر والوں اور برادر عوام کو تحفظ فراہم کیا جائے اور دہشت گردوں کی باقیات کا خاتمہ کیا جائے۔

خلیفہ حفتر نے اپنی فوج کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ قیدیوں کے ساتھ قانونی اقدامات کے تحت معاملہ کریں اور انہیں متعلقہ اداروں کے حوالے کریں، قیدیوں کے خلاف کسی قسم کی انتقامی کارروائی نہ کریں اور دہشت گردوں میں سے جو کوئی بھی ہتھیار ڈال دے اس کے ساتھ اچھا برتاؤ کریں۔

متعلقہ عنوان :