ملک کے بڑھتے ہوئے بیرونی قرضے، پاک فوج کے سابق سپاہی نے 5 ہزار روپے سپریم کورٹ کو بھجوا دیے

پاکستان کے قرضے بہت بڑھ گئے ہیں، اس لیے برائے مہربانی 5 ہزار روپے کی رقم حکومت پاکستان کو قرضوں کی واپسی کیلئے دے دیے جائیں: نائیک محمد اسلم

muhammad ali محمد علی منگل 5 جون 2018 20:09

ملک کے بڑھتے ہوئے بیرونی قرضے، پاک فوج کے سابق سپاہی نے 5 ہزار روپے سپریم ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 05 جون2018ء) ملک کے بڑھتے ہوئے بیرونی قرضوں کے باعث پاک فوج کے سابق سپاہی نے 5 ہزار روپے سپریم کورٹ کو بھجوا دیے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کے بیرونی اور ملکی قرضوں میں گزشتہ 5 برس کے دوران ہوشربا اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان کا موجودہ بیرونہ قرضہ اس وقت 90 کھرب ڈالرز کی سطح کو عبور کر چکا ہے۔ اس صورتحال میں ملک کا ہر شہری لاکھوں روپے کا مقروض ہو چکا ہے۔

اس تمام صورتحال نے جہاں ماہرین معیشت کو شدید پریشان کیا ہے، وہیں ان معاملات سے آگاہی رکھنے والی عوام بھی خاصی پریشان دکھائی دیتی ہے۔ عوام کی جانب سے سوال کیا جاتا ہے کہ آخر یہ تمام قرضہ کیسے واپس کیا جائے گا۔ ملک کے قرضوں کے بوجھ تلے دیکھ کر اب پاک فوج کا ریٹائرڈ سپاہی منظر عام پر آیا ہے۔

(جاری ہے)

منڈی بہاوالدین سے تعلق رکھنے والے نائیک محمد اسلم نے اپنی استطاعت کے مطابق ملک کی مدد کرنے کی کوشش کی ہے۔

نائیک محمد اسلم کی جانب سے سپریم کورٹ کو 5 ہزار روپے بھجوائی گئی ہے۔

سپریم کورٹ کو رقم کیساتھ بھیجے گئے خط میں نائیک محمد اسلم نے موقف اختیار کیا ہے کہ پاکستان کے قرضے بہت بڑھ گئے ہیں۔ اس لیے برائے مہربانی 5 ہزار روپے کی رقم قبول کریں اور یہ رقم حکومت پاکستان کو قرضوں کی واپسی کیلئے دے دی جائے۔ نائیک محمد اسلم کے خط کے جواب میں سپریم کورٹ کی جانب سے بھی جوابی خط تحریر کیا گیا ہے۔

سپریم کورٹ کی جانب سے جاری کیے گئے جوابی خط میں کہا گیا ہے کہ سپاہی نائیک محمد کا یہ اقدام اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ لوگ چیف جسٹس اور سپریم کورٹ پر کتنا اعتماد کرتے ہیں۔ تاہم کسی قسم کی رقم کی وصول سپریم کورٹ کا دائرہ اختیار نہیں ہے، اس لیے وہ 5 ہزار روپے کی رقم سپاہی نائیک محمد کع واپس بھجوا رہے ہیں۔ سپاہی نائیک محمد کے اس خط نے سوشل میڈیا پر خاصی دھوم مچائی ہے۔ اس حوالے سے سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ ایک طرف سیاستدان ملک کو تباہ کرنے کے درپے ہیں، دوسری جانب سپاہی نیک محمد جیسے لوگ ملک کو بچانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔