پاک بحریہ کے موجودہ سیفٹی اسٹینڈرڈز تک پہنچنے میں ہماری بہت سی کاوش اور محنت شامل ہے،

سیفٹی کے حوالے سے پاک بحریہ کے اہلکاروں کے رویوں میںبہتری اورکام کی جگہ کو محفوظ بنانے کا عمل اگرچہ ارتقائی مرحلے میں ہے تاہم پاک بحریہ میں روز مرہ بنیادوں پرپیچیدہ مگر محفوظ بحری آپریشنز کی خوش اسلوبی سے تکمیل سے واضح طور پر عیاں بھی ہی ، البتہ یہ ایک مسلسل عمل ہے ، سال2018 میں قدم رکھتے ہوئے ہمارے سیفٹی سے متعلق تصوارت کا قیام گزشتہ برس کے غیر جانبدارانہ جائزے پر مبنی ہونا چاہئے ،اگرچہ سیفٹی کے زمرے میں عموماًً کوئی نئی غلطیاں سرزد نہیں ہوتیں تاہم گزشتہ برس ہونے والی ایسی تمام غلطیوں کا تنقیدی جائزہ آئندہ انہیں نہ دہرانے میں مدد گار ثابت ہو سکتا ہے چیف آف دی نیول اسٹاف ایڈمرل ظفر محمود عباسی کا پاک بحریہ کے سالانہ سیفٹی ریویوبرائے سال2017 سے خطاب

پیر 11 جون 2018 21:03

پاک بحریہ کے موجودہ سیفٹی اسٹینڈرڈز تک پہنچنے میں ہماری بہت سی کاوش ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 11 جون2018ء) چیف آف دی نیول اسٹاف ایڈمرل ظفر محمود عباسی نے کہاہے کہ پاک بحریہ کے موجودہ سیفٹی اسٹینڈرڈز تک پہنچنے میں ہماری بہت سی کاوش اور محنت شامل ہے،سیفٹی کے حوالے سے پاک بحریہ کے اہلکاروں کے رویوں میںبہتری اورکام کی جگہ کو محفوظ بنانے کا عمل اگرچہ ارتقائی مرحلے میں ہے تاہم پاک بحریہ میں روز مرہ بنیادوں پرپیچیدہ مگر محفوظ بحری آپریشنز کی خوش اسلوبی سے تکمیل سے واضح طور پر عیاں بھی ہی ، البتہ یہ ایک مسلسل عمل ہے ، سال2018 میں قدم رکھتے ہوئے ہمارے سیفٹی سے متعلق تصوارت کا قیام گزشتہ برس کے غیر جانبدارانہ جائزے پر مبنی ہونا چاہئے ،اگرچہ سیفٹی کے زمرے میں عموماًً کوئی نئی غلطیاں سرزد نہیں ہوتیں تاہم گزشتہ برس ہونے والی ایسی تمام غلطیوں کا تنقیدی جائزہ آئندہ انہیں نہ دہرانے میں مدد گار ثابت ہو سکتا ہے۔

(جاری ہے)

پیر کوپاک بحریہ کا سالانہ سیفٹی ریویو برائے سال 2017 پیر کو بحریہ آڈیٹوریم میں منعقد کیا گیا،چیف آف دی نیول اسٹاف ایڈمرل ظفر محمود عباسی تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔پاک بحریہ کا سیفٹی ریویو ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جہاں پاک بحریہ میں لاگو کئے جانے والے حفاظتی اسٹینڈرڈز کا جائزہ لیتے ہوئے سیفٹی کلچر کی اہمیت کو اجاگر کیا جاتا ہے جس کی روشنی میں پاک بحریہ میں ورکنگ ماحول کو مزید محفوظ اور بہتر بنانے کے لئے اقداما ت کئے جاتے ہیں۔

بحری آپریشنز کیونکہ متنوع اور پیچیدہ ہوتے ہیں اسی لئے ان آپریشنز کے دوران حادثات کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔تاہم ان خطرات کی شدت اس عمل پر منحصر ہوتی ہے کہ آپریشنز کی منصوبہ بندی اور ان پر عمل در آمدکس طرح کیا جاتاہے۔غیر ذمہ داری اور لا پرواہی کا مظاہرہ کرنے سے بظاہر ایک سادہ اور معمول کا کام بھی نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے اسی طرح ایک انتہائی پیچیدہ نوعیت کا کام بھی اگر مکمل منصوبہ بندی اور پیشہ ورانہ مہارت کے ساتھ حفاظتی انتظامات کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جائے تو آسانی سے مکمل کیا جا سکتا ہے۔

حفاظتی اسٹینڈرڈز کو نظر انداز کرنے کے باعث ہونے والے حادثات نہ صرف جانی اور مالی نقصان کا باعث بنتے ہیں بلکہ ایک ادارے کے اعتماد اور اس کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں میں کمی کا موجب بھی ہوتے ہیں۔یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ حفاظتی اقدامات کا تعلق صرف کام کی جگہ سے ہی نہیں بلکہ یہ آپ کے روز مرہ گھریلو معاملات میں بھی اتنے ہی اہم ہیں کیونکہ آپ کے گھریلو معاملات کے اثرات بھی آپ کے کام کی جگہ تک پہنچتے ہیں۔

سیفٹی کے مطلوبہ نتائج صرف اسی صورت میں حاصل کئے جا سکتے ہیں جب ہر فرد واحداس حوالے سے اپنی ذمہ داریوں کا ادراک رکھتا ہو۔تقریب سے خطاب کے دوران چیف آف دی نیول اسٹاف نے کہا کہ پاک بحریہ کے موجودہ سیفٹی اسٹینڈرڈز تک پہنچنے میں ہماری بہت سی کاوش اور محنت شامل ہے۔انہوں نے کہا کہ سیفٹی کے حوالے سے پاک بحریہ کے اہلکاروں کے رویوں میںبہتری اورکام کی جگہ کو محفوظ بنانے کا عمل اگرچہ ارتقائی مرحلے میں ہے تاہم پاک بحریہ میں روز مرہ بنیادوں پرپیچیدہ مگر محفوظ بحری آپریشنز کی خوش اسلوبی سے تکمیل سے واضح طور پر عیاں بھی ہے۔

البتہ یہ ایک مسلسل عمل ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ سال2018 میں قدم رکھتے ہوئے ہمارے سیفٹی سے متعلق تصوارت کا قیام گزشتہ برس کے غیر جانبدارانہ جائزے پر مبنی ہونا چاہئے۔اگرچہ سیفٹی کے زمرے میں عموماًً کوئی نئی غلطیاں سرزد نہیں ہوتیں تاہم گزشتہ برس ہونے والی ایسی تمام غلطیوں کا تنقیدی جائزہ آئندہ انہیں نہ دہرانے میں مدد گار ثابت ہو سکتا ہے۔تقریب کے اختتام پر چیف آف دی نیول اسٹاف نے جیتنے والی یونٹس اور جہازوں میں سیفٹی ٹرافیاں اور ایوارڈ بھی تقسیم کئے۔

متعلقہ عنوان :