برطانیہ کی بھی فلسطینی دشمنی عیاں،

اسرائیل کی حمایت میں کھل کر سامنے آ گیا صہیونی ریاست کے خلاف مبینہ متعصبانہ سلوک کا سلسلہ بند کیا جائے، آئندہ اسرائیل مخالف قراردادوں کی مخالفت کریں گے، کونسل اسرائیلی ،فلسطینی تنازع کے حل میں بہتر کردار ادا کرے،برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن

منگل 19 جون 2018 15:50

جنیوا(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 19 جون2018ء) امریکا کے بعد اسرائیل کے حق میں برطانیہ بھی کھل کر حمایت میں آگیا، صہیونی ریاست کے خلاف مبینہ متعصبانہ سلوک کا سلسلہ بند کیا جائے، آئندہ اسرائیل مخالف قراردادوں کی مخالفت کریں گے، کونسل اسرائیلی ،فلسطینی تنازع کے حل میں بہتر کردار ادا کرے۔بین الاقوامی ذرائع کے مطابق امریکا کے بعد برطانیہ بھی اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں اسرائیل کی حمایت میں کھل کر سامنے آگیا ہے۔

اس نے کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ صہیونی ریاست کے خلاف مبینہ متعصبانہ سلوک کا سلسلہ بند کردے اور اس سے معاملہ کاری میں اصلاح پیدا کرے۔برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن نے جنیوا میں اقوام متحدہ کے تحت انسانی حقوق کونسل کے اڑتیسویں اجلاس کی متنازع ایجنڈا آئیٹم نمبر سات پر تنقید کی ہے۔

(جاری ہے)

اس کے تحت فلسطینی علاقوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بحث کی جائے گی۔

انھوں نے کہا کہ ایجنڈا آئیٹم سات میں صرف اسرائیل اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔یہ امن کے نصب العین کے لیے ضرررساں اور غیر متناسب ہے۔ جب تک چیزیں تبدیل نہیں ہوتی ہیں،اس وقت تک ہم آیندہ سال کے دوران میں اس آئیٹم کے تحت متعارف کرائی جانے والی تمام قرار دادوں کی مخالفت میں و و ٹ دیں گے۔تاہم مسٹر بورس جانسن کا کہنا تھا کہ کونسل اسرائیلی ،فلسطینی تنازع کے حل میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔

کونسل کے اجلاس میں اس آئیٹم کے تحت صرف اسرائیل کی مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور فلسطینیوں کے خلاف مظالم کے بارے میں تبادلہ خیال کیا جائے گا۔امریکا ، بعض یورپی ممالک اور آسٹریلیا نے بھی اس آئیٹم پر تنقید کی ہے اور اس کو اسرائیل کے خلاف متعصبانہ قرار دیا ہے۔ان کا موقف ہے کہ حالیہ برسوں کے دوران میں جن دوسرے ممالک میں انسانی حقوق کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزیاں کی گئی ہیں،ان کا کونسل کے ایجنڈے میں ذکر نہیں ہے۔ان میں شام سرفہرست ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے ماضی میں آئیٹم سات پر تنقید کی تھی اور اس کو واپس نہ لینے کی صورت میں کونسل کو خیر باد کہنے کی دھمکی دے دی تھی۔