قطری مسلمانوں کو حج و عمرے کی سعادت سے روکنا غیر انسانی فعل ہے، عل بن سماکہ الا میری

ہم نے اقوام متحدہ کے حقوق انسانی کے خصوصی نمائندوں کو درخواست دے رکھی ہے،صدر قومی کمیٹی برائے قطری انسانی حقوق

ہفتہ 23 جون 2018 14:27

دوحہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 23 جون2018ء) قطری انسانی حقوق کی قومی کمیٹی کے صدر عل بن سماکہ الا میری کا کہنا ہے کہ قطری مسلمانوں کو حج و عمرے کی سعادت حاصل کرنے سے روکنا ایک غیر انسانی فعل ہے، ہم نے اقوام متحدہ کے حقوق انسانی کے خصوصی نمائندوں کو درخواست دے رکھی ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق قطری انسانی حقوق کی قومی کمیٹی کے صدر عل بن سماکہ الا میری کا کہنا ہے کہ بعض عرب ممالک کے ان کے ملک کا اقتصادی طور پر محاصرہ کرنے کے حکومتِ قطر پر اثرات 'صفر' کے برابر ہونے کے باوجود قطری عوام کو حج و عمرہ کی طرح کے بنیادی ترین عبادت کے حق سے محروم رکھا جا رہا ہے۔

الا میری نے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر کی حکومتوں کی جانب سے 5 جون سن 2017 کو ان کے ملک کے ساتھ تمام تر سفارتی تعلقات منقطع کرتے ہوئے اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کے بعد کے ایک سال پر محیط دورانیہ پر اس چیز کے اثرات پر اپنے جائزے پیش کیے۔

(جاری ہے)

ان ممالک کی جانب سے عالمی برادری کو مغالطہ آرائی پر مبنی معلومات پیش کرنے کی توضیح کرنے والے الا میری نے بتایا کہ "محاصرے کے بعد ایک سال کا عرصہ بیت چکا ہے اس عمل کے حکومت پر کوئی منفی اثرات مرتب نہیں ہوئے اور نہ ملک کو اقتصادی طور پر کوئی نقصان پہنچا ہے۔

البتہ عوام کو انسانی حقوق اور عبادت کے بنیادی حقوق کو پورا کرنے سے روکا گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ قطری مسلمانوں کو حج و عمرے کی ادائیگی کی اجازت دینے کے لیے ہم نے اقوام متحدہ کے حقوق انسانی کے خصوصی نمائندوں کو درخواست دے رکھی ہے۔