سپریم کورٹ، کسٹم حکام کی جانب سے پکڑی گئی گاڑیوں کے معاملے پر اٹارنی جنرل اور چاروں صوبائی ایڈوکیٹ جنرل پر مشتمل کمیٹی قائم

کمیٹی سے 10 جولائی تک جواب طلب

جمعرات 28 جون 2018 23:39

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 جون2018ء) سپریم کورٹ نے کسٹم حکام کی جانب سے پکڑی جانے والی گاڑیوں کے معاملے پر اٹارنی جنرل اور چاروں صوبائی ایڈوکیٹ جنرل پر مشتمل کمیٹی بنادی اور کمیٹی سے 10 جولائی تک جواب طلب کر لیا ، عدالت نے کیس کی مزید سماعت 10 جولائی تک ملتوی کردی ہے۔ سرکاری اداروں کی لگژری گاڑیوں سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی، دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ صوبوں اور وفاق کی مشترکہ رپورٹ دینا چاہتے ہیں، 1800 سی سی کی ضبط کی گء گاڑیاں پروٹوکول کے لیے استعمال ہو سکتی ہیں،چیف جسٹس نے کہا کہ ٹمپرڈ گاڑیوں کو نیلام کیوں نہیں کیا جاتا، کسٹم اور ایف بی ار افسران گاڑیاں کیوں استعمال کرتے ہیں، ریونیو افسران کو ایسی کوئی رعایت نہیں دیں گیے،کسٹم افسران کا کام اسمگلنگ روکنا ہے، بتایا جائے اج تک کتنی اسمگلنگ روکی ہی ٹرک پکڑنے سے پہلے ٹرک والوں کو بتایا جاتا ہے، چئیرمین ایف بی آر نے کہا کہ عدالت کو چیمبر میں بریفنگ دینا چاہتا ہوں، ضبط کی گء زیادہ تر گاڑیاں دس سال پرانی ہیں، پرانی گاڑیاں فروخت کی تو لاکھ روپیہ بھی نہیں ملے گا، سمگلرز کی گاڑیوں کا پیچھا کرنے کے لیے ٹمپرڈ گاڑیاں استعمال کرتے ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ نہیں چاہتے گاڑیاں کھڑی رہیں اور قیمتی اشیائ اتر جائیں، ہمیں بہت اے منصوبوں کے لیے پیسہ چاہیے چیف جسٹس نے کہا کہ قرض اتارنے اور ڈیم بنانے کے لیے پیسہ درکار ہے، چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ گاڑیوں کے استمعال کے حوالے سے ضابطہ اخلاق بنا رہے ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ سب معلوم ہے روزانہ اسمگلنگ کے کتنے ٹرک پکڑتے ہیں، ایک ہزار ارب ایمنسٹی اسکیم کے علاوہ بھی مل سکتا ہے غیر ملکی اکاوئنٹس میں سے ایک ہزار ارب ریکور ہو سکتا ہے۔

(جاری ہے)

ایف بی آر نے کہا کہ ایمنسٹی اسکیم کے بہت اچھے رزلٹ آرہے ہیں چیف جسٹس نے کہا کہ کیا ایمنسٹی اسکیم کو توسیع دی جاسکتا ہے چئیرمین ایف بی آر نے کہا کہ ایمنسٹی سے معیشت کو بہت فائدہ ہو رہا ہے۔30دنوں کے بعد توسیع کا جائزہ لیں گیے، چیف جسٹس نے کہا کہ بلیو ایریا اسلام اباد اور پنڈی کا باڑا بازار اسمگلنگ سے بھرے پڑے ہیں، اسمگلنگ نہ رکی تو مقامی صنعت کیسے پروان چڑھے گی، چئیرمین ایف بی آر نے کہا کہ چیسز نمبر تبدیل کرنے کی مشین ملک میں بھی دستیاب ہے، چیف جسٹس بولے ٹمپرڈ گاڑیوں پر بھاری اخراجات کیے جارہے ہین چیرمین ایف بی ار ٹمپرڈ گاڑیوں کے حوالے سے قوانین بنا کر دیں۔

چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ بڑے افسر پرانی گاڑیاں رکھنا پسند نہیں کرتے، چیف جسٹس نے کہا کہ بیرون ملک سے ایک ہزار ارب روپے ریکور کر سکتے ہیں۔