روہنگیا مسلمانوں کو اب بھی مصائب کا سامنا ‘ قصوروار کو سزا ملنے کا امکان نہیں

قصور واروں کو طاقتور افراد کی پشت پناہی حاصل ہے‘میانمار میں اقوام متحدہ کی خصوصی مندوب کا اظہار خیال

پیر 9 جولائی 2018 12:00

ڈھاکہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 جولائی2018ء) اقومِ متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین کا کہنا ہے کہ میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کو اب بھی مصائب کا سامنا ہے اورا?گاہ کیا کہ قصوروار کو سزا ملنے کے امکانات بہت کم ہیں کیوں کہ انہیں طاقتور افراد کی پشت پناہی حاصل ہے۔اے ایف پی کے مطابق میانمار میں اقوام متحدہ کی خصوصی مندوب ینگھی لی نے یہ بات بنگلہ دیش میں روہنگیا مسلمانوں کے پناہ گزین کیمپ کے دورے کے موقع پر کہی۔

واضح رہے کہ اقوام متحدہ اور امریکا کی جانب سے میانمار کو روہنگیا کی نسل کشی میں ملوث قرار دیا گیا تھا، اور انسانی حقوق کی تنظیموں اور صحافیوں نے عسکریت پسند روہنگیا کی جانب سے کارروائیوں کے بعد میانمارفوج کے کیے گئے کریک ڈاؤن میں ریپ، قتل عام، تشدد اور گاؤں کو جلا ڈالنے کے ہولناک واقعات سے آگاہ کیا تھا۔

(جاری ہے)

اس سلسلے میں جنوبی کوریا سے تعلق رکھنے والی ماہر تعلیم نے بنگلہ دیش میں قائم پناہ گزین کیمپ کا دورہ کیا جہاں 10 لاکھ کے قریب روہنگیا مہاجرین مقیم ہیں، بعدازاں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میانمارمیں بچ جانے والے روہنگیا کے خلاف سلسلہ وار مظالم جاری ہیں۔

تاہم انہوں نے اس بات کا امکان ظاہر کیا کہ میانمار کے جنرلوں کوجلد مجرموں کی عالمی عدالت میں پیش کیا گیا جاسکتا ہی-اس کے ساتھ انہوں نے اس خدشے سے بھی آگاہ کیا کہ چین اور روس کی جانب سے انہیں تحفظ فراہم کیا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ ’جیسا کہ ا?پ جانتے ہیں کہ عالمی عدالت برائے مجرمین میں 2 نشستیں میانمار کے حامی ممالک کے لیے مختص ہیں جو انہیں سزا دیے جانے کی راہ میں رکاوٹ ڈالیں گے۔

خیال رہے کہ انہوں نے بذات خود کسی ملک کا نام لینے سے گریز کیا تاہم اس سے قبل سیکیورٹی کونسل میں روس اور چین نے میانمار کو مزید خفت بچانے کے لیے اس کا دفاع کیا گیا تھا۔واضح رہے کہ میانمار کی جانب سے نسل کشی کے الزامات کی سختی سے تردید کی جاتی رہی ہے اور ان کا موقف ہے کہ میانمار فوج نے یہ کارروائیاں ’اکران روہنگیا سلیویشن ا?رمی‘ جو ایک عسکری روہنگیا گروہ ہے، کی جانب سے اشتعال انگیزی کے سبب کیں۔یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گٹریس نے کہا تھا کہ انہوں نے بنگلہ دیش میں پناہ گزین کیمپ کے دورے کے دوران مظالم کے ناقابل یقین واقعات سنے، اس کے ساتھ انہوں نے میانمار کو روہنگیا کے خلاف جرائم کا ذمہ دار بھی ٹھہرایا تھا۔