دُبئی: بنگلہ دیشی ملازم نے پاکستانی سُپروائزر کا سر پھاڑ دِیا

تنخواہ کی عدم ادائیگی پر مشتعل بنگلہ دیشی نے کرکٹ بیٹ دے مارا

Muhammad Irfan محمد عرفان منگل 10 جولائی 2018 16:31

دُبئی: بنگلہ دیشی ملازم نے پاکستانی سُپروائزر کا سر پھاڑ دِیا
دُبئی( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔10 جُولائی 2018) ایک بنگلہ دیشی ملازم کو اپنے سُپروائزر کا سر پھاڑنے‘ اُس کا موبائل‘ دو ہزار درہم اور کریڈٹ کارڈز چوری کرنے پرمقدمے کا سامنا ہے۔ عدالت میں مقدمے کی کارروائی کے دوران پاکستانی سپروائزر نے بتایا ’’ میں المُسیسنہ دوم کے علاقے میں کمپنی کے ملازموں کے رہائشی یونٹ پر موجود تھا۔ مجھے وہاں کچھ ورکر ہاتھوں میں ڈنڈے لیے دکھائی دیئے۔

تبھی ایک ورکر نے آ کر میری گاڑی کا دروازہ کھٹکھٹایا۔جونہی میں نے کار کی کھڑکی کا شیشہ نیچے کیا‘ اُس نے میرا موبائل فون چھین لیا۔ جس پر میں کار سے باہر آیا تو ملزم نے میرے سر پر پیچھے کی جانب سے کرکٹ بیٹ کا وار کیا۔ اس شدید ضرب سے میں بے ہوش گیا۔ ‘‘ ایک سوڈانی سینئر سُپر وائزر نے مُدعی کے بیان کی تصدیق کرتے ہوئے استغاثہ کو بتایا ’’ وقوعے سے ایک گھنٹہ قبل مجھے کمپنی کے مینجر کی کال آئی جس میں اُس نے بتایا کہ ملازموں کا ایک گروہ پاکستانی سُپروائزر اس لیے حملہ کرنے کا پروگرام بنا رہا ہے کیونکہ اُن کے خیال میں سُپروائزر نے اُنہیں اُن کی تنخواہیں دلانے میں مدد نہیں کی۔

(جاری ہے)

جس پر میں معاملے کی نزاکت کو محسوس کرتے ہوئے فوراً اپنے ابو ظہبی والے آفس سے نکل کر دُبئی کو روانہ ہو گیا تاں معاملے کو سلجھا سکوں۔ راستے میں مَیں نے پاکستانی سُپروائزر سے موبائل فون پر رابطہ کیا تو اُس نے مجھے بتایا کہ وہ کمپنی کے ملازمین کی رہائش گاہ پر آیا ہے تاکہ اُنہیں کام پر آنے کے لیے منا سکے‘ مگر وہ ٹس سے مس نہیں ہو رہے۔ بلکہ کئی ملازمین جو ڈنڈوں سے لیس ہیں انہوں نے مجھے دھمکی دی ہے کہ اگر میں فوراً اس رہائشی یونٹ سے واپس نہ گیا تو وہ مجھے مار پیٹ کا نشانہ بنا ڈالیں گے۔

میں جونہی رہائشی یونٹ پہنچا تو مجھے وہاں ایک ایمبولینس نظر آئی جومتاثرہ پاکستانی سُپروائزر کو طبی امداد دے رہی تھی۔‘‘ فارنزک رپورٹ سے بھی یہ بات ثابت ہو گئی کہ ملزم کو چہرے اور کمر کے نچلے حصّے پر چوٹیں آئی تھیں۔ جبکہ بنگلہ دیشی ملزم نے اپنی بے گناہی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ کمپنی کے ملازمین کے درمیان جھگڑا ہوا تھا اور وہ تو محض دونوں فریقوں کے درمیان لڑائی چھُڑانے کے لیے آگے ہوا تھا۔ اس کیس کا فیصلہ 30 جولائی 2018ء کو سُنایا جائے گا۔