میر انیس جیسی پروقار ادبی شخصیت کے لئے تقریب کا اہتمام بڑی بات ہے، ڈاکٹر عالیہ امام

پیر 16 جولائی 2018 18:20

کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 جولائی2018ء) معروف دانشور ڈاکٹر عالیہ امام نے کہا ہے کہ کسی سے پیار اور محبت سے بات کرنا بھی عبادت کے برابر ہے، آج کا دور نفسا نفسی کا دور ہے اور دور میں ادب کے فروغ کے حوالے سے میر انیس جیسی پروقار ادبی شخصیت کے لیے تقریب کا اہتمام بہت بڑی بات ہے۔ جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں معروف مرثیہ نگارشاعر میر انیس کی برسی کے موقع پرمنعقد کیے گئے سمینار ’’میر انیس، ایک عہد ساز شخصیت‘‘ کے دوران کیا جو آرٹس کونسل کراچی لائبریری کمیٹی اور میر انیس و بھٹائی فاونڈیشن کے زیر اہتمام گزشتہ شب منعقد کیا گیا۔

انہوں نے آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی ادب کے فروغ کے حوالے سے کی جانے والی کاوشوں کو سراہا اور میر انیس کی شخصیت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مزید کہا کہ میر انیس نے واقع کربلا میں منظر کشی کر کے تمثیلی روح پھونکی۔

(جاری ہے)

بعدازاں انہوں نے میر انیس کے مرثیے پڑھے اور خراجِ عقیدت پیش کیا۔ صدرِ محفل نور رضوی نے کہا کہ انٹرنیٹ کے اس تیز اورجدید ترین دور میں آج کی نوجوان نسل ادب اور شاعری سے دور ہوتی جا رہی ہے۔

انہوں نے میر انیس کے فن اور شخصیت کے باب روشن کیے اور کہا کہ میر انیس کا شمار اردوادب کے صفِ اول کے شعراء میں ہوتا ہے۔ انہوں نے اپنی زندگی کا ایک بڑا حصہ مرثی نگاری میں صرف کیا۔ ان جیسا مرثیہ گو نا کابھی تھا اور نا ہی کبھی دوبارہ آئیگا۔ نور رضوی نے بعد ازاں میر انیس کے مرثیے پیش کییے اور تقریب میں مدعو کیے جانے پر شکریہ ادا کیا۔صغیر احمد جعفر ی نے آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے اقدام کو سراہا اور سمینار منعقد کرنے پر خیر مقدم کیا۔

انہوں نے کہا کہ میر انیس ایک ممتاز شاعر تھے اور شاعری پشتوں سے آپکے خا ندان میں چلی آرہی تھی۔ میر انیس کی آواز کی شہرت پورے ہندوستان میں پھیلی۔میر انیس کے بارے میں جتنا کہا اور لکھا جائے کم ہے۔میر انیس کی پوتی در پوتی تبسم زہرہ رضوی نے کہا کہ میر انیس شہنشاہِ مرثیہ تھے اور وہ صرف ایک عظیم شاعر ہی نہیں بلکہ ایک مکمل انسان تھے۔انہوں نے میر انیس کی زندگی کا ایک بلیغ جائزہ پیش کیا اور آپکی خدمات کو سراہا۔ اس موقع پر نسیم نازش ، منیف اشور ملیح آبادی، صبیحہ صبا اور الحاج نجمی نے بھی میر انیس کے فن اور شخصیت پر اظہار خیال کیا اور میر انیس کے مرثیے اور منظوم پیش کیں اور انہیں خراجِ عقیدت پیش کیا۔