دُبئی :صحرا میں ملنے والی نامعلوم لاش کا معمّہ حل ہو گیا

مقتول کو ساتھی ملازم نے رسی سے گلہ گھونٹ کر ہلاک کیا تھا

Muhammad Irfan محمد عرفان پیر 20 اگست 2018 12:48

دُبئی :صحرا میں ملنے والی نامعلوم لاش کا معمّہ حل ہو گیا
دُبئی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20 اگست 2018) چند روز قبل جبل علی کے صحرائی علاقے سے کسی نامعلوم شخص کی دفن کی گئی لاش ادھ گلی سڑی حالت میں مِلی تھی۔ پولیس کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس شخص کی موت سے متعلق راز سے پردہ اُٹھ گیا ہے اور واقعے کے ذمہ دار بھی پولیس کی حراست میں آ چکے ہیں۔ جبل علی پولیس اسٹیشن کے ڈائریکٹر بریگیڈیر عادل محمد السُویدی نے اس حوالے سے بتایا کہ پولیس کو چند روز قبل شیخ زاید روڈ کے ساتھ مزدوروں کی رہائش گاہ کے قریب صحرائی علاقے سے ایک دفن کی گئی لاش گلی سڑی حالت میں ملنے کی رپورٹ موصول ہوئی تھی۔

پولیس نے لاش قبضے میں لے کر اُسے فرانزک لیبارٹری بھجوا دیا تھا اس کے علاوہ جائے حادثہ پر شواہد اکٹھے کرنے کے لیے ایک ٹیم بھی بھیجی گئی تھی۔

(جاری ہے)

تفتیش کے بعد پتا چلا کہ یہ نامعلوم لاش ایک ایشیائی ملازم کی تھی۔ شروع میں پولیس کو شک تھا کہ اس شخص کا قتل کچھ ساتھی ملازمین کی مشترکہ کارروائی ہے تاہم بعد میں پتا چلا کہ اُس کے ایک ساتھی ملازم نے ملزم کو اپنے ایک رشتہ دار کی مدد سے ہلاک کیا تھا۔

اس مقصد کے لیے انہوں نے اس کے گلے کے گرد رسّی لپیٹ کر اُس کی زندگی کا خاتمہ کیا۔ جس کے بعد مرکزی ملزم اور اُس کے رشتہ دار کو گرفتار کر لیا گیا۔ ملزم نے دورانِ تفتیش اعتراف کیا کہ وہ مقتول سے ناراض تھا کیونکہ اُس نے اُس کی نامناسب تصاویر سوشل میڈیا پر ملزم کی بیوی کو بھجوائیں تھیں جس پر اُن کے تعلقات کشیدہ ہو گئے تھے۔ مقتول کی اس غیر ذمہ دارانہ حرکت کی بناء پر وہ شدید اشتعال میں تھا اور اسی اشتعال کے تحت اُس نے مقتول کو جان سے مارنے کا فیصلہ کر لیا۔

اس مقصد کے لیے ملزم نے اپنے رشتہ داروں کی مدد سے منصوبہ بنایا۔ مقتول کو سیر و تفریح کے بہانے صحرائی علاقے میں بُلایا‘ جہاں اُس کے ہاتھ پاؤں باندھ کر اُس کے منہ میں کپڑا ٹھونس دیا گیا۔ جس کے بعد ملزم نے اُس کے ساتھ جنسی زیادتی کی اور پھر ایک رسی کی مدد سے اُس کا گلہ گھونٹ کر صحرا میں دفن کر دیا۔ بریگیڈیر السُوویدی کے مطابق سوشل میڈیا کے غلط استعمال کے باعث یہ ناخوشگوار واقعہ رُونما ہوا۔ لوگوں کو سوشل میڈیا کا منفی استعمال نہیں کرنا چاہیے کیونکہ یہ خود اُن کے لیے خطرے کا باعث بن سکتا ہے۔