مسلم حکمران اور ذرائع ابلاغ اخلاقیات کا درس دیں، خطبہ حج

للہ سے ڈرو اور کسی کو اس کے ساتھ شریک نہ کرو ،ْ تمام انبیاء نے کہا صرف اللہ کی عبادت کرو ،ْاسلام کی حقیقی تصویر اعلیٰ اخلاق اور بہترین سلوک و برتاؤ ہے ،ْ مسلم حکمران اور ذرائع ابلاغ اخلاقیات کا درس دیں ،ْاللہ تعالیٰ اور رسول کریم ؐکے احکامات پر عمل کرنا قانون کی بالادستی ہے، حج کو سیاسی، علاقائی یا لسانیت کیلئے استعمال کرنا شریعت کے خلاف ہے ،ْحج کے بہترین انتظامات بے شک سعودی قیادت کی ایک عظیم نیکی ہے ،ْ شریعت کے مطابق زندگی بسر کی جائے، اللہ کا حکم ہے فیصلہ سازی عدل کی بنیاد پر کی جائے ،ْسیاست اور معیشت کو دین کے مطابق ڈھالنے کی ضرورت ہے ،ْ امام ڈاکٹر شیخ حسین بن عبدالعزیز آل الشیخ نے مسجد نمرہ میں خطبہ دیا

پیر 20 اگست 2018 15:58

مسلم حکمران اور ذرائع ابلاغ اخلاقیات کا درس دیں، خطبہ حج
مکہ المکرمہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اگست2018ء) مسجد نبوی کے امام ڈاکٹر شیخ حسین بن عبدالعزیز آل الشیخ نے خطبہ حج دیتے ہوئے کہا ہے کہ اللہ سے ڈرو اور کسی کو اس کے ساتھ شریک نہ کرو ،ْ تمام انبیاء نے کہا صرف اللہ کی عبادت کرو ،ْاسلام کی حقیقی تصویر اعلیٰ اخلاق اور بہترین سلوک و برتاؤ ہے ،ْ مسلم حکمران اور ذرائع ابلاغ اخلاقیات کا درس دیں ،ْاللہ تعالیٰ اور رسول کریم ؐکے احکامات پر عمل کرنا قانون کی بالادستی ہے، حج کو سیاسی، علاقائی یا لسانیت کیلئے استعمال کرنا شریعت کے خلاف ہے ،ْحج کے بہترین انتظامات بے شک سعودی قیادت کی ایک عظیم نیکی ہے ،ْ شریعت کے مطابق زندگی بسر کی جائے، اللہ کا حکم ہے فیصلہ سازی عدل کی بنیاد پر کی جائے ،ْسیاست اور معیشت کو دین کے مطابق ڈھالنے کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

پیر کو سعودی عرب میں حج کے رکن اعظم وقوف عرفہ کی ادائیگی کیلئے لاکھوں عازمین میدان عرفات میں موجود تھے ،ْجہاں مسجد نبوی کے امام شیخ حسن بن عبدالعزیز آل الشیخ نے مسجد نمرہ میں خطبہ حج دیتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالی نے قرآن میں کہا ہے کہ تقویٰ اختیار کرو تاکہ تم فلاح پاسکو۔انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کی عبادت میں کسی کو شریک نہ کرو اور قرآن میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ تمہارا رب واحد ہے ،ْدو نہیں صرف ایک ہی خدا ہے۔

شیخ حسین بن عبدالعزیز نے کہا کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے آخری نبی ہیں اور اللہ نے قرآن میں بتا دیا کہ رسول اللہ کو تمام انسانوں کیلئے بھیجا تاکہ وہ انہیں بشارت دے سکیں۔خطبہ حج میں کہا گیا کہ اسلام کی تعلیم بھی یہی ہے کہ اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لائیں، نماز قائم کریں اور زکواة ادا کریں کیونکہ نماز برائیوں اور بے حیائیوں سے روکتی ہے۔

انہوںنے کہاکہ اللہ تعالیٰ نے وعدہ کیا ہے کہ ہم کسی بھی نیک عمل کو ضائع نہیں ہونے دیں گے، اللہ تعالیٰ نے ایک اور جگہ نماز قائم کرنے اور زکواة ادا کرنے کا حکم دیا ہے اور کہا ہے کہ جو ہم عمل کریں گے روز قیامت اس کا صلح پائیں گے۔خطبہ حج میں کہا گیا کہ اللہ تعالیٰ نے اسلام کے 5ویں رکن میں جج کا ذکر کیا اور حج اس صاحب استطاعت پر فرض کیا گیا، رسول اللہ نے فرمایا کہ جس نے حج ادا کیا اور کوئی غلط کام نہیں کیا تو جب وہ واپس لوٹتا ہے تو ایسا ہی ہوتا ہے جیسا کہ وہ اپنی ماں کے پیٹ سے ابھی آیا ہو۔

اللہ کے نبی صلی اللہ علی وسلم کے اخلاق کے حوالے سے مفتی اعظم نے اپنے خطبے میں حدیث کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر کسی کو اللہ کے نبی کے اخلاق کے بارے میں معلوم کرنا ہے تو وہ قرآن کی تلاوت کرے۔احادیث کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اللہ کے نزدیک سب سے بہترین شخص وہ ہے جس کا اخلاق سب سے بہتر ہے، جو لوگو قرآن و حدیث کی پیروی کرتے ہیں، شریعت میں بدعت سے دور رہتے ہیں ان کیلئے آخرت میں بہترین صلح ہے۔

خطبہ حج میں کہا گیا کہ لوگوں کو اچھے اخلاق کی وجہ سے بہت سے کامیابیاں حاصل ہوئیں، میں مسلم حکمرانوں، والدین، اساتذہ، ذرائع ابلاغ کو نصیحت کروں کا کہ آپ اخلاق کی بات کریں اور اخلاقیات کا درس دیں، ایسے اخلاق جس سے ہم دنیا و آخرت دونوں میں کامیابی حاصل کرسکیں۔انہوں نے کہا کہ اے دنیا بھر کے بزرگوں، ماؤں، بہنوں آپ کو دعوت دیتا ہوں کہ ہم اپنے اخلاق کو بہتر کر لیں۔

انہوں نے خطبہ حج دیتے ہوئے کہا کہ اللہ کا ارشاد ہے کہ ہمیشہ صادقین کا ساتھ دو، کسی جھوٹے کا ساتھ نہ دو اور ایسا کرو گے تو کامیابی تمھارے قدم چومے گی۔خطبہ حج میں کہا گیا کہ اللہ کی جانب سے حکم دیا گیا ہے کہ اپنے والدین، پڑوسیوں، رشتہ داروں کے ساتھ اچھا سلوک رکھنا اور اپنی رعایا کے ساتھ بھی اچھا معاملہ رکھنا، اللہ کی جانب سے یہ بات واضح کر دی گئی کہ اپنے والدین کے ساتھ اچھی گفتگو کرنا اور ان کے ساتھ اف بھی نہیں کرنا اور ان کے لیے دعا کرتے رہنا۔

شیخ حسین بن عبدالعزیز نے کہا کہ اللہ کے نبیؐ نے عرفات میں جو خطبہ دیا اس میں کہا گیا کہ اپنی بیویوں کیساتھ نرم سلوک روا رکھنا، اللہ نے ارشاد فرمایا کہ انصاف کرنا، اور ناپ تول میں کمی نہ کرنا، کیونکہ یہ جہنم میں لے جانے والی چیزیں ہیں۔خطبہ حج دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اللہ کا ارشاد ہے کہ اپنے آپ کو غیبتوں سے بچنے، تکبر سے بچنے کی کوششیں کرنی چاہیے،یہ قرآن ہمیں راہِ حق کی جانب گامزن کرتا ہے ،ْ جس کی ہمیں تلاوت کرنی چاہیے اور اسے اپنے نظام میں شامل کرنا چاہیے۔

خطبہ حج دیتے ہوئے کہا گیا کہ اللہ کے نبیؐ نے عرفہ کے دن حضرت بلالؓکو آذان دینے کا حکم دیا اور ظہر کے وقت دو رکعات قصر ادا کی اور پھر عصر کے وقت اذان کا حکم دیا اور 2 رکعات قصر ادا کی اور پھر مغرب کے وقت تک اپنی اونٹنی پر بیٹھے رہے۔انہوںنے کہاکہ شریعت نے دھوکہ دہی، سود خوری، خرید و فروخت کی مجھول شکلوں سے منع کیا اور کاروباری لین دین کے حقوق کو لکھنے، معاہدوں اور وعدوں پر قائم رہنے اور وفا کرنے کا حکم دیا۔

اسلام نے بے ایمانی کرنے والوں کو سخت عذاب کی تنبیہ دی اور معافی اور درگزر سے کام لینے پر زور دیا، معاشرے کے امن کیلئے ہر مسلمان کو کوشش کرنی چاہیے۔اللہ تعالیٰ اور رسول کریم ؐکے احکامات پر عمل کرنا قانون کی بالادستی ہے، حج کو سیاسی، علاقائی یا لسانیت کے لئے استعمال کرنا شریعت کے خلاف ہے، حج تمام رنگ ونسل اور اقوام کو سمیٹ کر متحد کرتا ہے۔

اسلام نے حکمرانوں کی فرمانبرداری اور قانون کی بالادستی پر عمل کا حکم دیا، نبی ؐ کا فرمان ہے کہ جو آپ لوگوں سے نیکی کرے تو اس کیلئے دعا کریں ،ْحج کے بہترین انتظامات بے شک سعودی قیادت کی ایک عظیم نیکی ہے۔خطبہ حج میں کہا گیا کہ مسلمان کا مال، خون اور عزت دوسرے مسلمان پر حرام ہے، اسلام ظلم و زیادتی کو پسند نہیں کرتا، مسلمان کو چاہیے کہ کسی کے ساتھ زیادتی نہ کرے، نبی پاک ؐ کی پیش کردہ اخلاقیات کسی بھی بے گناہ کو نقصان پہنچانے سے روکتی ہیں ،ْمعاشرے کے امن کیلئے ہر مسلمان کو کوشش کرنی چاہیے ۔

انہوںنے کہاکہ اللہ توبہ کرنے والوں کو پسند کرتا ہے، والدین اور پڑوسیوں کے ساتھ احسن سلوک کیا کرو، دھوکا نہ کرو اور ناپ تول پورا کرو، جوا اور سٹے بازی حرام ہے، اللہ نے جاسوسی اور غیبت سے منع فرمایا ہے ،ْاسلامی معاشرہ باہمی محبت کی تعلیمات دیتا ہے اور سیدھا رستہ دکھاتا ہے۔یاد رہے کہ میدان عرفات میں موجود 20 لاکھ کے لگ بھگ عازمین ظہر اور عصر کی نماز ایک ساتھ ادا کریں گے بعدازاں عازمین حج غروب آفتاب کے ساتھ ہی مزدلفہ روانہ ہوں گے جہاں وہ نمازِ مغرب اور عشا قصر کے ساتھ ایک ساتھ پڑھیں گے، عازمین رات بھر کھلے آسمان تلے قیام کریں گے اور رمی کیلئے کنکریاں چنیں گے۔

دس ذی الحج کو طلوع آفتاب کے بعد حجاج کرام مزدلفہ سے رمی کیلئے جمرات جائیں گے پھر قربانی کے بعد سر منڈوا کر احرام کھول دیں گے اور طواف زیارت کریں گے۔