جعلی اکاؤنٹس کیس: زرداری گروپ کی 2 نئی کمپنیوں کا انکشاف

لینڈ مارک اور نیشنل گیسس پرائیویٹ لمیٹڈ کے نام سے 2 کمپنیوں کی شناخت، کھوسکی شوگر مل سے ملنے والی ایک ہارڈ ڈسک سے ہوئی ،بینک اکاؤنٹس 2013 میں ڈی ایچ اے فیز ون میں نجی بینک بھی کھولے گئے،رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع

جمعرات 6 ستمبر 2018 19:14

جعلی اکاؤنٹس کیس: زرداری گروپ کی 2 نئی کمپنیوں کا انکشاف
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 06 ستمبر2018ء) جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں وفاقی تحقیقاتی ادارے کی رپورٹ میں زرداری گروپ کی 2 نئی کمپنیاں سامنے آنے کا انکشاف ہوا ہے۔ایف آئی اے کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں بتایا گیا کہ دوران تفتیش لینڈ مارک اور نیشنل گیسس پرائیویٹ لمیٹڈ کے نام سے 2 کمپنیوں کی شناخت ہوئی ہے۔

دونوں کمپنیوں کی شناخت کھوسکی شوگر مل سے ملنے والی ایک ہارڈ ڈسک سے ہوئی جبکہ یہ بات بھی سامنے آئی کہ دونوں بینک اکاؤنٹس 2013 میں ڈی ایچ اے فیز ون میں نجی بینک بھی کھولے گئے۔ لینڈ مارکس کمپنی کے 3 شیئر ہولڈرز تھے، جن میں آصف علی زرداری، فریال تالپور اور عذرا فضل پیچوہو شامل ہیں۔ اس بینک اکاؤنٹ میں رقم پے آرڈر کی صورت میں جمع کرائی گئی جبکہ بینک اکاؤنٹ میں آخری مرتبہ ٹرانزیکشن 2015 میں ہوئی۔

(جاری ہے)

آخری ٹرانزیکشن میں 47 لاکھ 36 ہزار 9 سو 24 روپے کا ڈیمانڈ ڈرافٹ تیار کرکے زرداری گروپ آف کمپنیز کے اکاؤنٹ میں منتقل کیا گیا۔ رپورٹ میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ دوسری کمپنی نیشنل گیسس پرائیویٹ لمیٹڈ کے سی ای او محمد عادل خان اور کئی شیئر ہولڈرز تھے۔ایف آئی اے کی دستاویز کے مطابق 2015 سے کمپنی کے شیئر سارہ ترین مجید، علی کمال مجید اور محمد عادل خان کے نام منتقل ہوئے، جس کی وجہ اس کمپنی کی ٹرانزیکشن ریکارڈ کا جائزہ لیا جارہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ان شوگر ملز میں بوانی، چیمبر، کھوسکی، نوڈیرو، ٹنڈو اللہ یاراور نیو دادو شوگر مل شامل ہیں، جو انور مجید، ذوالقرنین مجید، غنی مجید اور خواجہ مصطفیٰ کمال مجید کے نام پر ہیں۔رپورٹ میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ اومنی پرائیویٹ گروپ انور مجید کے نام ہے جبکہ 8 مزید ایسی کمپنیاں ہیں جو مجید فیملی کے رشتے داروں یا ملازمین کے نام ہیں۔