پاکستان کی خارجہ پالیسی اضطراب کا شکار ، سفارتی اداب سے ناواقف افراد نے ملک کو بحرانوں کی جانب سے دھکیل دیا ہے،مولانا فضل الرحمان

اندیشہ ہے پاکستان ایک بار پھر مشرق اور مغرب کی لڑائیوں کیآماجگاہ بن جائے گا جمعیت علماء اسلام نے ہر دور میں جاگیرداروں اور ملک کے غریب عوام کو غلام بنانے والوں کے خلاف جدوجہد کی ہے اسی وجہ سے ملک پر مسلط اشرافیہ اور اسٹیبلشمنٹ ہمارے خلاف ہے دینی مدارس کو درپیش خطرات کا مقابلہ کرنے کیلئے بھرپور جدوجہد کی جائے ، پریس کانفرنس سے خطاب

بدھ 12 ستمبر 2018 20:56

پاکستان کی خارجہ پالیسی اضطراب کا شکار ، سفارتی اداب سے ناواقف افراد ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 ستمبر2018ء) جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہاہے کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی اضطراب کا شکار ہے سفارتی اداب سے ناواقف افراد نے ملک کو بحرانوں کی جانب سے دھکیل دیا ہے اور اندیشہ ہے کہ پاکستان ایک بار پھر مشرق اور مغرب کی لڑائیوں کی آماجگاہ بن جائے گا، جمعیت علماء اسلام نے ہر دور میں جاگیرداروں اور ملک کے غریب عوام کو غلام بنانے والوں کے خلاف جدوجہد کی ہے اسی وجہ سے ملک پر مسلط اشرافیہ اور اسٹیبلشمنٹ ہمارے خلاف ہے دینی مدارس کو درپیش خطرات کا مقابلہ کرنے کیلئے بھرپور جدوجہد کی جائے گی۔

(جاری ہے)

ان خیالات کااظہار انہوںنے جمعیت علماء اسلام کی رکنیت سازی کے آغاز کے موقع پر پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا انہوںنے کہاکہ جمعیت علماء اسلام پاکستان کی ایک مسلم سیاسی جماعت ہے جس کے اکابرین نے برصغیر کی آزادی کیلئے انگریزوں سے جنگیں لڑی ہیں اور قربانیاں دیکر پاکستان حاصل کیا ہے انہوںنے کہاکہ جے یوآئی ملک کے غریب طبقے کی جماعت ہے اور قیادت سے لیکر کارکن تک ایک ہی سطح کے لوگ ہیں جس نے ہمیشہ سرمایہ دار اور جاگیرداروں کا مقابلہ کیا ہے انہوںنے کہاکہ ماضی میں جو لوگ انگریزوں کے زر خرید تھے آج وہ ملک میں عزت دار سمجھے جاتے ہیں انہوںنے کہاکہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں بڑے بڑے جاگیرداروں اور نوابوں کے غرور کو خاک میں ملایا ہے ہماری جماعت کبھی بھی اسٹیبلشمنٹ کے سہارے پر آگے نہیں بڑھی ہے مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ ہمارا شروع ہی دن سے یہ موقف رہاہے کہ ملکی ادارے آئین کی حدود کے اندر رہتے ہوئے اپنے فرائض ادا کریں اور دیگر اداروں میں مداخلت نہ کریں اگر اس پر عمل کیا گیا تو عوام کا ان اداروں پر اعتماد بڑھے گا انہوںنے کہاکہ اس وقت ملک کی صورتحال مخدوش ہے اور خارجہ پالیسی اضطراب کا شکار ہے ہمارے موجود حکمران سفارتی اداب سے بلکل ناواقف ہیں 70سالوں پر محیط پاک چین دوستی کو بھی دائو پر لگایا جارہا ہے انہوںنے کہاکہ اقتصادی راہداری پاکستان کے روشن مستقبل کی ضمانت ہے مگر آج اس کے خلاف بھی سازشیں کی جارہی ہیں انہوںنے کہاکہ سفارتی محاذ پر پاکستان کے مستقبل کو تاریک دیکھ رہا ہوں اور اندیشہ ہے کہ پاکستان ایک بار پھر مشرق اور مغرب کی لڑائیوں کی اماجگاہ نہ بن جائے انہوںنے کہاکہ پاکستان میں دینی مدارس کی ایک مسلمہ حقیقت اور سرکاری طور پر منظور شدہ ہے مگر حکومت دینی مدارس کی رجسٹریشن کو منسوخ کرکے ایک نئی جنگ چھیڑ رہی ہے انہوںنے کہاکہ دینی مدارس کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنے کی شدید مزاحمت کی جائے گی انہوں نے کہاکہ دینی مدارس کو درپیش صورتحال پر وفاق المدارس سمیت تمام تنظیموں سے رابطے کئے جارہے ہیں اور انہیں اس سلسلے میں لائحہ عمل ترتیب دینے کی ہدایت کی گئی ہے ۔

۔۔۔اعجاز خان