بھارت،باپ کی لاش کے ساتھ کھڑے بچے کی دل سوز تصویر پر تیس لاکھ روپے کے عطیات جمع

منگل 18 ستمبر 2018 21:14

بھارت،باپ کی لاش کے ساتھ کھڑے بچے کی دل سوز تصویر پر تیس لاکھ روپے  کے ..
لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 ستمبر2018ء) بھارت میں سوشل میڈیا پر ایک بچے کی اپنے باپ کی لاش کے ساتھ کھڑے روتے ہوئے دل سوز تصویر سامنے آنے کے بعد صارفین نے تیس لاکھ روپے چندہ جمع کر کے اس کے خاندان کو بھیج دیا ہے۔یہ تصویر ٹوئٹر پر 7000 مرتبہ شیئر کی گئی ہے۔27 سالہ انیل انڈیا میں دارالحکومت نئی دہلی میں گٹر صاف کرنے کا کام کرتے تھے۔

کام کے دوران جب انھیں گٹر میں اتارنے والی رسی ٹوٹی تو وہ گر کر ہلاک ہوگئے۔ کچھ اندازوں کے مطابق انڈیا میں ہر سال گٹر صاف کرنے والے سو سوریج ورکر ایسے ہی واقعات میں مارے جاتے ہیں۔ورکروں کی نمائندہ تنظیموں کا کہنا ہے کہ ایسا اس لیے ہوتا ہے کیونکہ انھیں مناسب حفاظتی سامان مہیا نہیں کیا جاتا۔ بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز کے رپورٹر نے پیر کے روز یہ تصویر شیئر کی تھی۔

(جاری ہے)

انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ یہ منظر دیکھ کر ان کا دل دہل کر رہ گیا تھا۔ وہ کہتے ہیں ’میں ایک کرائم رپورٹر ہوں اور میں نے دنیا میں بہت اندوہناک واقعات دیکھے ہیں مگر یہ ایک ایسی چیز تھی جو میں نے کبھی نہیں دیکھی تھی۔‘انھوں نے بتایا کہ یہ تصویر انھوں نے انیل کی آخری رسومات سے چند لمحے قبل بنائی تھی۔ ’میں صرف گٹر صاف کرنے والوں کی ہلاکتوں کی طرف توجہ دلانا چاہتا تھا۔

یہ تصویر اس خاندان کی کہانی بیان کرتی تھی۔‘شیو سنی نے بتایا کہ یہ خاندان آخری رسومات کے اخراجات بھی نہیں اٹھا سکتا تھا اور اس کی مدد ان کے محلے کے لوگوں کی تھی۔ محلے والوں نے شیو سنی کو بتایا کہ انیل کا چار ماہ کا بیٹا ایک ہفتے پہلے ہی نمونیہ سے مر گیا تھا کیونکہ انیل اس کی دوا نہیں خرید سکتے تھے۔انیل کے سوگوران میں دو بیٹیاں بھی شامل ہیں جن کی عمریں 7 اور 3 ہیں۔

سنی کی ٹوئٹ پر اودے فاؤنڈیشن کی نظر پڑی جس نے کیٹو نامی ایپ کی مدد سے چندہ جمع کیا۔ سنی کہتے ہیں کہ ’یہ بالکل غیر متوقع تھا۔‘ وہ بتاتے ہیں کہ جہاں بالی وڈ ستاروں نے بھی ان سے رابطہ کیا، وہاں غریب لوگوں نے بھی دس دس روپے چندہ جمع کرایا۔سوشل میڈیا پر سوالات اور لوگوں کے ہمددرانہ بیانات کی وجہ سے سنی واپس اس خاندان کے پاس گئے۔جب سنی نے انیل کے بیٹے سے بات کی تو اس نے بتایا کہ وہ کبھی کبھی اپنے والد کے ساتھ کام پر جاتا تھا اور اس کا کام ہوتا تھا کہ اپنے باپ کے کپڑے اور جوتے سنبھال کر رکھے۔اس بچے نے کہا کہ میرا باپ کہتا تھا کہ ابھی میرا گٹر میں اترنے کا وقت نہیں آیا ہے۔