حکومت کی طرف سے پاور پراجیکٹس کا آڈٹ کروانے کا خیرمقدم کرتے ہیں، مفتاح اسماعیل

خیبرپختونخوا میں پانی سے بجلی پیدا کرنے کے 300منصوبوں سے متعلق معاملات بھی آڈٹ میں شامل کرلیں،سابق وزیرخزانہ آڈٹ کرنے کیلئے غیرجانبدارماہرین پر مشتمل ٹیم بنائی جائے، آڈٹ رپورٹ ہوبہو شائع کی جائے تاکہ لوگوں کو حقائق کا علم ہوسکے،خصوصی گفتگو

بدھ 17 اکتوبر 2018 19:52

حکومت کی طرف سے پاور پراجیکٹس کا آڈٹ کروانے کا خیرمقدم کرتے ہیں، مفتاح ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اکتوبر2018ء) سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ حکومت کی طرف سے پاور پراجیکٹس کا آڈٹ کروانے کا خیرمقدم کرتے ہیں،خیبرپختونخوا میں پانی سے بجلی پیدا کرنے کے 300منصوبوں سے متعلق معاملات بھی آڈٹ میں شامل کرلیں، آڈٹ کرنے کیلئے غیرجانبدارماہرین پر مشتمل ٹیم بنائی جائے، آڈٹ رپورٹ ہوبہو شائع کی جائے تاکہ لوگوں کو حقائق کا علم ہوسکے۔

خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پاکستان میں بجلی 9روپے فی یونٹ بنتی ہے، لائن لاسز، ٹرانسمیشن لاسز، ڈسٹری بیوشن لاسز اور بلوں کی عدم ادائیگی اس کے علاوہ ہوتے ہیں،بجلی کی فروخت میں 36ارب نقصان مان بھی لیا جائے تو اس میں سے 22ارب روپے لائن لاسز کی وجہ سے ہیں، پچھلے مہینے گردشی قرضے میں 12 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے، ن لیگ کی حکومت نے 22مئی کو سمری منظور کی جس کی وجہ سے بجلی کی قیمتیں بڑھی ہیں، حویلی بہادر شاہ، بکی اور بلوکی کے پلانٹس نیپرا کی قیمت سے ایک لاکھ ڈالر فی میگاواٹ سستے لگے ہیں، ایل این جی یا گیس پر چلنے والا اس سے سستا پلانٹ دنیا میں کہیں نہیں ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی ایک تاریخ بتادے کہ کس دن ملک کی ذمہ دار ہوگی، حکومت لائن لاسز اور ٹرانسمیشن لاسز کا بوجھ عوام پر کیسے ڈال سکتی ہے، ہم نے بجلی کی پیدوار میں اضافہ کیا، نیلم جہلم اور تربیلا فور پرویز مشرف کے زمانے کے منصوبے تھے جو ہمارے دور میں مکمل ہوئے، بجلی کی پیدوار 30ہزار میگاواٹ ہونے کا مطلب ہے کہ ہم 22ہزار میگاواٹ سے زیادہ بجلی نہیں بناسکتے، ہماری حکومت 22 ہزار میگاواٹ بجلی ترسیل کرچکی ہے اس لئے یہ کہنا درست نہیں کہ ہم 20ہزار میگاواٹ کی ترسیل کرسکتے ہیں۔