صحافی کی گمشدگی ،ْسعودی حکمراں قربانی کا بکرا ڈھونڈ ہی لیں گے ،ْ جلا وطن شہزادہ

سعودی صحافی جمال خاشقجی کی مبینہ گمشدگی کے پیچھے ولی عہد محمد بن سلمان کا ہاتھ ہے ،ْ گفتگو

جمعرات 18 اکتوبر 2018 20:54

صحافی کی گمشدگی ،ْسعودی حکمراں قربانی کا بکرا ڈھونڈ ہی لیں گے ،ْ جلا ..
ریاض (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اکتوبر2018ء) سعودی عرب کے جلاوطن شہزادے خالد بن فرحان السعود نے الزام لگایا ہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کی مبینہ گمشدگی کے پیچھے ولی عہد محمد بن سلمان کا ہاتھ ہے اور سعودی حکمراں کسی نہ کسی پر الزام دھرنے کیلئے قربانی کا کوئی بکرا ڈھونڈ ہی لیں گے۔جرمنی میں جلاوطنی کی زندگی گزارنے والے سعودی شاہی خاندان کے اس رکن نے ایک انٹرویومیں کہا کہ میں جانتا ہوں کہ جمال خاشقجی کے سعودی شاہی خاندان کے ارکان سے تعلقات تھے اور وہ اس طرز عمل کے مخالف تھے کہ انہیں اپوزیشن سے تعلق رکھنے والی کسی شخصیت کے طور پر پیش کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ جمال خاشقجی سعودی شاہی خاندان کیلئے باالکل کوئی سیاسی خطرہ نہیں تھے، وہ تو اپنی تنقید میں بھی محتاط رہتے تھے ،ْ وہ ریاض میں حکمرانوں کے لیے کوئی براہ راست خطرہ تو قطعی نہیں تھے۔

(جاری ہے)

ایک سوال کے جواب میں سعودی شہزادے کے مطابق میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ جمال خاشقجی کے معاملے میں شاہ سلمان ذاتی طور پر ملوث رہے ہوں گے تاہم مجھے یقین ہے کہ خاشقجی کی گمشدگی اور پھر مبینہ قتل کا فیصلہ اور اس پر عمل درآمد ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی طرف اشارے کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ریاض میں ملکی قیادت اس مبینہ قتل کے سلسلے میں خود کو کسی بھی طرح کی ناخوشگوار صورت حال سے بچانے کے لیے کوئی نہ کوئی قربانی کا بکرا تلاش کر ہی لے گی جس پر جمال خاشقجی کی گمشدگی اور ہلاکت کا الزام دھرا جا سکے۔انہوںنے کہاکہ جمال خاشقجی کے معاملے کی وجہ سے سعودی شاہی خاندان کو طویل عرصے بعد ایسے دباؤ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ،ْ جس کی پہلے کوئی مثال نہیں ملتی۔خالد بن فرحان السعود نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ جو ریاست اپنے ہی کسی شہری کو غائب کروا دے ،ْاسے قتل کر دیا جائے اور پھر اس کی لاش کے ٹکڑے کر دیئے جائیں ،ْوہ ریاست کس حد تک انصاف پسند اور اس کے حکمراں کس حد تک عوام کے حقیقی نمائندے ہو سکتے ہیں