سعودی عرب نے فلسطینی مسلمانوں کے حج اورعمرہ پر پابندی عائد کردی

اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کی سعودی ولی عہد کی نئی سوچ کی تعریف

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 9 نومبر 2018 08:11

سعودی عرب نے فلسطینی مسلمانوں کے حج اورعمرہ پر پابندی عائد کردی
یروشلم (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔09 نومبر۔2018ء) سعودی عرب نے نئی ویزا پالیسی کے تحت فلسطینیوں پر حج اورعمرہ کی ادائیگی پر پابندی عائد کردی ہے . اسرائیلی جریدے کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب نے اپنی حج و عمرہ ویزا پالیسی تبدیلی کردی جس کے بعد کسی بھی فلسطینی مسلمان کو اردن اور لبنان کے ویزے پر داخلے کی اجازت نہیں ہوگی.

واضح رہے کہ 1978 میں اردن کے بادشاہ حسین نے خصوصی طور اسرائیلی زیر قبضہ علاقوں میں رہائش پذیر فلسطینی مسلمانوں کو حج اور عمرے کی ادائیگی کے لیے عارضی ویزا جاری کرنے کا فیصلہ کیا تھا. اس فیصلے سے تمام فلسطینی مذہبی فریضے کی ادائیگی کے لیے پہلے اردن پہنچتے اور عارضی ویزا لے کر سعودی عرب داخل ہوتے تھے.

(جاری ہے)

سعودی عرب کی نئی ویزا پالیسی سے تقریباً 30 لاکھ فلسطینی متاثر ہوں گے جو بذریعہ اردن اور لبنان حج اور عمرے کی ادائیگی کے لیے مکہ اور مدینہ آتے تھے.

سعودی عرب کی جانب سے مذکورہ فیصلہ ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی نئی سوچ کی تعریف کی. خیال رہے کہ 30 اپریل کو سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان نے ریاست کی پوزیشن میں واضح تبدیلی کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسرائیلیوں کو اپنے وطن کا حق حاصل ہے. سعودی ولی عہد نے اقرار کیا تھا کہ سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان رسمی طور پر کوئی سفارتی تعلقات نہیں ہیں لیکن حالیہ برسوں میں دونوں ممالک کے درمیان پس پردہ تعلقات میں بہتری دیکھی گئی.

گزشتہ برس 20 نومبر کو اسرائیلی کابینہ کے وزیر توانائی یوول اسٹینٹز نے انکشاف کیا تھا کہ اسرائیل کے کئی عرب اور مسلم ریاستوں کے ساتھ خفیہ تعلقات ہیں. ماضی میں لبنانی تنظیم حزب اللہ نے بھی سعودی عرب پر الزامات لگائے تھے کہ ریاض نے اسرائیل کو ان کی جماعت کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے اکسایا تھا. یاد رہے کہ سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان براہِ راست سفارتی تعلقات موجود نہیں ہیں تاہم دونوں ممالک ایران کو مشترکہ دشمن سمجھتے ہیں اور دونوں ہی تہران کے اثرو رسوخ مشرقی وسطیٰ میں محدود کرنا چاہتے ہیں.

16 نومبر 2017 کو اسرائیل کے ملٹری چیف آف اسٹاف کا کہنا تھا کہ ان کا ملک ایران کے مشرق وسطیٰ کو کنٹرول کرنے کے منصوبے کا مقابلہ کرنے کے لیے سعودی عرب سے تعاون کے لیے تیار ہے. اس سوال کے جواب میں کہ کیا اسرائیل نے حال میں سعودی عرب سے معلومات شیئر کی، غادی آئیسنکوٹ کا کہنا تھا کہ ضرورت پڑنے پر ہم سعودیہ سے معلومات کے تبادلے کے لیے تیار ہیں، جبکہ ہمارے اور ان کے کئی مشترکہ مفادات ہیں.