قطب شمالی کی پگھلتی برف ‘سمندروں کی بلند ہوتی سطح دنیا کے لیے خطرہ
آرکٹک برف کی موٹائی دو تہائی کم ہوچکی ہے اوربرف کا 20 لاکھ مربع کلو میٹر رقبہ پگھل کر ختم ہو گیا ہے. ماہرین
میاں محمد ندیم بدھ 14 نومبر 2018 07:48
(جاری ہے)
بعد ازاں ٹیکنالوجی کو منفی اخراج کے نام سے معنون کیا جا تا ہے ،جس میں مینار بنا کر فضا سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کو کشید کیا جا تا ہے جو پسی ہوئی چٹا نو ں سے ری ایکٹ کرکے فضا سے رفع ہو جاتی ہے‘ لیکن بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ٹیکنالوجیز ابھی تک غیر ثابت شدہ ہیں جن کے اثرات غیر معلوم ہیں.
ماہرین کے مطابق مشاہدہ کیا گیا ہے کہ بڑے پیمانے پرآب وہوا کی معکوس تبدیلی کے لیے ایک لمبے عر صے تک زمینی ماحول سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کی کشید ضروری ہو گی‘ چند کلائمیٹ ماڈل سے اندازہ لگا یا گیا ہے کہ ٹیمپر یچر کو 2 ڈگری سینٹی گر یڈ سے کم کررکھنے کے لیے ماحول سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کا منفی اخراج لازمی ہوگا. اس کے بعد شمسی انعکاس تر تیب solar radiation management اورکاربن ڈائی آکسائیڈ کے منفی اخراج carbondioxide removal جیسے اقدامات کا مکمل جائزہ لے کر ان کی آب وہوا کی تبدیلی پر افادیت کے ثبوت حاصل کرنے ہوں گے۔بر طانیہ میں قائم لیڈزکی یونیو رسٹی میں کلائمیٹ چینج کے پر وفیسر پائرس فارسٹر جو اس رپورٹ میں بھی شامل تھے ،ان کا کہنا ہے کہ اس بات کی شہادت موجود ہے کہ اگر آپ اخراج میں کمی کی پالیسی نہیں اپناتے تو مستقبل میں ایسے ناگوار اقدامات کرنے پڑیں گے‘موجودہ وقت میں بہت چھوٹے پیمانہ پر جیو انجینئرنگ کے پائلٹ منصوبے کام کر رہے ہیں، جس میں ماحول سے کاربن نکالنے کے لیےدوبارہ جنگلات لگانے کے علاوہ بایو فیول حا صل کرنے والے پودوں سے کاربن کو ختم کرنا ہے. ان منصوبوں پر ریسرچ کرنے والے سائنس داں اس پر شاکی ہیں کہ ان منصوبوں پر ریسرچ کرنے کے لیے فنڈز کی انتہائی کمی ہے‘لیکن اس رپورٹ کے بعد یہ رویہ تبدیل ہو سکتا ہے . دوسری جانب اقوامِ متحدہ سے وابستہ دنیا کے ممتاز ترین ماہرین ماحولیات اور آب و ہوا خبردار کررہے ہیں کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج محدود کرنے سمیت دیگر اہم اقدام نہ اٹھائے تو دنیا بھر میں سیلاب، طوفان، موسمیاتی شدت، خشک سالی اور فصلوں کی تباہی کا عمل تیز ہوسکتا ہے جس کے پورے سیارے پر غیرمعمولی طورسے منفی نتائج پڑیں گے. اقوام متحدہ کے ماحولیاتی اور موسمی تبدیلیوں پر نظر رکھنے والے عالمی ادارے کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ دنیا میں بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کو روکنے کے لیے پیرس کے معاہدے پر عمل کرنا ضروری ہے. اقوامِ متحدہ کے سابق سیکریٹری جنرل بان کی مون کا کہنا ہے کہ وہ ترقی یافتہ ممالک کی جانب سے سردمہری سے سخت پریشان ہیں‘ انہوں نے کہا کہ یہ عالمی مسئلہ ہے جس کا عالمی حل ڈھونڈنا ہوگا. آلودگی پھیلانے والے بڑے ممالک کی جانب سے سست روی پرانہوںنےشدید مایوسی کا اظہار بھی کیا. ماہرین پہلے ہی خبر دار کرچکے ہیں کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے زمین پر مرتب ہونے والے اثرات بہت تباہ کن ہوں گےان کے نتیجے میں آنے والی تبدیلیوں کی وجہ سے مستقبل میں مسلح تنازعات، بھوک، سیلاب اور ہجرت جیسے مسائل بھی شدت اختیار کر جائیں گے. ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر گرین ہاﺅس یا سبزمکانی گیسز کے اخراج میں کمی نہ کی گئی اور کرہ ارض کے درجہ حرارت میں اضافے کا سلسلہ جاری رہا تو اس سے ایکو سسٹم یا ماحولیاتی نظام کو شدید نقصان پہنچے گا، جس کے مالیاتی اثرات کئی ٹریلین ڈالرز کے مساوی ہو سکتے ہیں. تحقیق کے مطابق زمین کے درجہءحرارت میں ہر ایک ڈگری کا اضافہ دنیا بھر میں ماحولیاتی تباہی بڑھانے کا باعث بنے گا اور اس کی وجہ سے نہ صرف املاک کو نقصان پہنچے گا بلکہ انسانی، حیوانی اور نباتاتی صحت پر بھی نہایت مضر اثرات مرتب ہوں گے.مزید اہم خبریں
-
بھارت: بی جے پی کے اکلوتے مسلم اُمیدوار کون ہیں؟
-
مریم نواز کا پولیس یونیفارم پہننا معاملہ،اندراج مقدمہ کی درخواست پر پولیس سے جواب طلب
-
گھیراوٴ جلاوٴ اور مار دھاڑ کی گندی سیاست نہیں چل سکتی ہے، سعدرفیق
-
سٹاک مارکیٹ کی تیزی معاشی استحکام کی علامت ہیں،محمد اورنگزیب
-
ہمارے سیاسی قیدیوں کی رہائی تک ڈیل ہو گی نہ مفاہمت
-
پنجاب پولیس نے وزیراعلیٰ مریم نواز کے وردی پہننے کوپولیس ڈریس ریگولیشنز کے مطابق قرار دےدیا
-
اپنی رہائی یا وقتی فائدے کیلئے پاکستانیوں کے حقوق سے دستبردار نہیں ہوں گا
-
تحریک انصاف کا 9 مئی کو جلسہ عام کے انعقاد کا فیصلہ
-
کتنے لوگوں کے منہ بند کرلو گے؟ جب ظلم کے خلاف آواز اٹھتی ہے تو ظلم کا خاتمہ ہوتا ہے
-
عدلیہ میں مبینہ مداخلت کے خلاف سوموٹو پر سماعت کیلئے نیا بنچ تشکیل دے دیا گیا
-
نواز شریف عمران خان سے مذاکرات پر آمادہ ہیں، رانا ثنا اللہ
-
اولاد کی خوشی کیلئے اپنی بیوی پر سوتن لانے کا ظلم نہیں کرسکتا، شیر افضل مروت
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.