کیلی فورنیا کی تاریخ کی سب سے خوفناک آگ میں ہلاکتیں 48 ہوگئیں

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فائر بریگیڈ اور ریسکیو اداروں کی استعداد پر سوال اٴْٹھا

بدھ 14 نومبر 2018 20:51

لاس اینجلس(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 نومبر2018ء) کیلی فورنیا کے جنگلات میں آتشزدگی کے سبب تباہ ہونے والے ’پیراڈائز ٹائون‘ اور ملحقہ علاقوں کے راکھ کے ڈھیر سے مزید لاشیں ملنے کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 41 سے بڑھ کر 48 ہوگئی ،ْ 150 سے زائد افراد تاحال لاپتا ہیں۔عالمی میڈیا کے مطابق امریکی ریاست کیلی فورنیا میں لگنے والی آگ پر قابو نہیں پایا جاسکا، کئی ہزار ایکڑ پر موجود درخت جل کر راکھ ہوگئے، آتشزدگی سے ہلاکتوں کی تعداد تیسرے دن 41 سے بڑھ کر48 ہوگئی ہے ،ْ 150 سے زائد افراد تاحال لاپتا ہیں۔

آگ سے 7 ہزار 2 سو سے زائد تعمیرات خاکستر ہوگئیں جن میں شوبز ستاروں کے عالیشان گھر بھی شامل ہیں ،ْ 15 ہزار 5 سو سے زائد مزید تعمیرات کو خطرہ لاحق ہے۔ ایک لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہوگئے۔

(جاری ہے)

کیلی فورنیا جنگلات کی آگ نے لاس اینجلس کے گرفتھ پارک میں 1933 کو لگنے والی آگ کا ریکارڈ توڑ دیا۔آگ کے شعلوں نے شوبز ستاروں کے رہائشی علاقے اگورا ہلز کو اپنی لپیٹ میں لے لیا جس کے باعث کئی اداکاروں کے گھرمکمل طور پر جل کر تباہ ہوگئے۔

آگ لگنے سے قبل اس علاقے کو خالی کرالیا گیا تھا مجموعی طور پر ڈھائی لاکھ افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا۔امریکی میڈیا کے مطابق فائر فائٹرز تیز ہوائوں کے تھپیڑوں کے باعث تیزی سے پھیلنے والی آگ پر قابو پانے میں ناکام ہیں۔ جمعرات کو وسطی لاس اینجلس سے شروع ہونے والی آگ بڑھتے بڑھتے 35 ہزار ایکڑ تک پھیل کر ہائی وے 101 کے ساحلی علاقے کے نزدیک پہنچ گئی ہے۔ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فائر بریگیڈ اور ریسکیو اداروں کی استعداد پر سوال اٴْٹھاتے ہوئے کہا کہ کیلی فورنیا کے جنگلات میں لگی آگ پر قابو نہ پانا ہماری صلاحیت اور کارکردگی میں اضافے کے لیے انقلابی اقدامات کی ضرورت کی جانب واضح اشارہ ہے۔

متعلقہ عنوان :