زرعی سائنسدان تحقیقی ترجیحات کا رخ مکئی کی پیداوار میں حائل رکاٹوں کو دور کرنے کی جانب کریں، موسمی تغیرات کیخلاف قوت مدافعت رکھنے والی مکئی کی اقسام متعارف کرائیں ،محمد اجمل چیمہ

بدھ 14 نومبر 2018 23:39

فیصل آباد۔14 نومبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 نومبر2018ء) صوبائی وزیربیت المال و سو شل ویلفیئر محمد اجمل چیمہ نے کہاہے کہ زرعی سائنسدان تحقیقی ترجیحات کا رخ مکئی کی پیداوار میں حائل رکاٹوں کو دور کرنے کی جانب کریں تاکہ موسمی تغیرات کے خلاف قوت مدافعت رکھنے والی مکئی کی زیادہ پیداواری صلاحیت رکھنے والی اقسام متعارف کر ائی جا سکیں اور ہمارا کاشتکار اس سے زیادہ پیداوار حاصل کر سکے۔

وہ زرعی یونیورسٹی کے شعبہ پلانٹ بریڈنگ و جنیٹکس میں مکئی کے تحقیقی گروپ کے زیراہتمام منعقدہ ایک روزہ بین الاقوامی سیمینار کے افتتاحی سیشن سے مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کر رہے تھے۔انہوںنے کہا کہ زراعت کا شعبہ پہلے ہی مختلف قسم کے مسائل کا سامنا کر رہا ہے جس میں پانی کا بحران ، موسمیاتی تبدیلیاں اور پیداوار کی کمی بھی شامل ہے۔

(جاری ہے)

ترقی یافتہ ممالک میں زمیندار ہم سے کہیں زیادہ پیداوار لے رہے ہیں۔انہوںنے کہا کہ موجودہ حکومت زراعت کے شعبہ کی ترقی اور زمیندار کی خوشحالی کیلئے بہت سے منصوبوں پر کام کر رہی ہے تاکہ پاکستان میں غربت کا خاتمہ کیا جا سکے۔یونیورسٹی کے قائم مقام وائس چانسلر ڈاکٹر اشفاق احمد مان نے کہا کہ ہرچندملک میں مکئی کی فی ایکڑ پیداوار ترقی یافتہ ممالک سے کم نہیں ہے تاہم وہ سمجھتے ہیں کہ اس کا انسانی استعمال بڑھاکر بچوں اور نوجوانوں کی غذائیت پوری کی جانی چاہئے۔

انہوں نے کہاکہ آج شہری نوجوانوں خصوصاً خواتین کی بڑی تعداد کو غذائی ترجیحات اور بدلتی ہوئی طرز زندگی کی وجہ سے پوری نیوٹریشن نہیں مل رہی جس کے نتیجہ میں ان کی جسمانی نشوونما جمود کا شکار ہے لہٰذا وہ سمجھتے ہیں کہ فی من گندم کے ساتھ مکئی کی بھی ایک خاص شرح آٹے میں شامل کرکے انسانی غذاء کا حصہ بنایا جائے۔کراپ لائف پاکستان کے بین الاقوامی ماہر محمد عاصم نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے مقابلہ میں پنجاب میں مکئی کے زیرکاشت رقبہ میں اضافہ ہورہا ہے اور بہاریہ مکئی کی آمد سے اس کی پیداوار اورکسان کے منافع میں چار گنا تک اضافہ ہوا ہے۔

چین کی شن چانگ زرعی یونیورسٹی کے ڈاکٹر چائو چینگ نے کہا کہ چین کے دوسرے صوبوں کے مقابلہ میں شن چیانگ میں زراعت بہترنتائج دے رہی ہے اور کپاس اور گندم کے بعد مکئی تیسری بڑی فصل کے طور پر کاشت کی جاتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ چین میں مکئی کی مکینیکل ہاروسٹینگ رواج پا چکی ہے اور اس کے بیج کی مقامی تیاری بھی یقینی بنا دی گئی ہے جس سے اس کی پیداواری لاگت میں کمی نے کسان کی آمدنی میں اضافہ کی راہ ہموار کر دی ہے۔

ڈین کلیہ زراعت ڈاکٹر آصف تنویر نے کہا کہ مکئی کے ہائی بریڈ بیج کی درآمد پر اربوں روپے خرچ کئے جا رہے ہیں جبکہ بڑھتی ہوئی آبادی کے تناظر میں لائیوسٹاک‘ پولٹری‘ فاڈر‘ سائلیج کی ضروریات پوری کرنے کیلئے مستقبل میں مکئی کی پیداوار میں 45ملین ٹن اضافہ کرنا ہوگا۔ انہوں نے ماہرین پر زور دیا کہ ہمیں مکئی کی ایسی ورائٹی متعارف کروانا ہوگی جو انسانی خوراک‘ پولٹری فیڈ‘ سائلیج ‘فاڈر اور ملنگ میں یکساں طور استعمال کی جا سکے۔