سپریم کورٹ نے کٹاس راج مندر تالاب کو پانی سے بھرنے کا حکم دیدیا

اگر پانی ٹینکروں سے لے جانا پڑے تب بھی لے جا کر تالاب بھرا جائے‘ ریمارکس سیمنٹ فیکٹریوں میں استعمال ہونے والے کٹاس راج تالاب کے پانی کی تحقیقاتی رپورٹ طلب عدالت کا ڈی سی چکوال کو ٹیم کی ہر ممکن معاونت فراہم کرنے کا حکم

جمعہ 16 نومبر 2018 16:50

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 نومبر2018ء) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے خشک کیے گئے کٹاس راج مندر کے تالاب کو پانی سے بھرنے کا حکم دے دیا۔سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں سیمنٹ فیکٹریوں کی جانب سے کٹاس راج تالاب کے پانی چوری ازخود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی، دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگر پانی ٹینکروں سے لے جانا پڑے تب بھی لے جا کر تالاب بھرا جائے۔

چیف جسٹس نے سیمنٹ فیکٹریوں میں استعمال ہونے والے کٹاس راج تالاب کے پانی کی تحقیقاتی رپورٹ بھی طلب کر لی ہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ڈی سی چکوال آگاہ کریں کہ سیمنٹ فیکٹریوں نے اتنا پانی کہاں سے حاصل کیا۔گزشتہ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کٹاس راج کا پانی چوری کیے جانے کی تحقیقات کے لیے ٹیم تشکیل دی تھی، دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ فیکٹریاں اپنے لیے پانی کا انتظام خود کریں۔

(جاری ہے)

عدالت نے ڈی سی چکوال کو ٹیم کو ہر ممکن معاونت فراہم کرنے کا حکم دیا۔ سپریم کورٹ نے کہا جو بھی رکاوٹ ڈالے اس کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔ ٹیم معائنہ مکمل کر کے اور پانی کا تجزیہ کر کے سپریم کورٹ میں رپورٹ دے۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے گزشتہ سال نومبر میں صوبہ پنجاب کے شہر چکوال میں ہندو برادری کی سب سے بڑی عبادت گاہ کٹاس راج کے تالاب کا پانی سیمنٹ فیکٹریوں میں استعمال ہونے کا ازخود نوٹس لیا تھا۔چیف جسٹس نے کٹاس راج مندر کو پانی فراہم کرنے اور اس کی حالت زار بہتر کرنے کے لیے اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کی سربراہی میں ایک کمیٹی بھی تشکیل دی تھی۔