تبدیلی آ گئی

پشاور میں قرۃ العین وزیر شہر کی پہلی خاتون مجسٹریٹ بن گئیں

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین ہفتہ 8 دسمبر 2018 12:18

پشاور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 08 دسمبر 2018ء) : زندگی کے تمام شعبوں میں خواتین آج کے دور میں مردوں کے شانہ بشانہ کام کر رہی ہیں اور اپنے فرائض بخوبی انجام دے رہی ہیں لیکن پاکستان میں اب بھی کئی ایسے شعبہ جات ہیں جن میں خواتین کی بجائے مردوں کو زیادہ ترجیح دی جاتی ہے لیکن پشاور کی رہائشی قرۃ العین نے ان تمام رکاوٹوں کو عبور کر کے خاتون مجسٹریٹ کا عہدہ حاصل کیا اور حقیقی معنوں میں تبدیلی کو ثابت کر دیا۔

قرۃ العین وزیر پشاور کی پہلی خاتون مجسٹریٹ ہیں۔ قرۃ العین وزیر کا تعلق وانا سے ہے ، وانا کے حالات کے باوجود بھی وہاں اعلیٰ تعلیم حاصل کر کے قرۃ العین وزیر نے دقیانوسی سوچ کو ختم کر کے رکھ دیا۔ نجی ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے پشاور کی پہلی خاتون مجسٹریٹ قرۃ العین وزیر نے کہا کہ میں جنوبی وزیرستان سے تعلق رکھتی ہوں، انہوں نے کہا کہ میں نے اپنی ابتدائی تعلیم بنوں سے حاصل کی۔

(جاری ہے)

بنوں سے قانون کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد میں نے پولیٹیکل سائنس میں ماسٹرز کی ڈگری لی۔ انہوں نے کہا کہ میں شادی شدہ ہوں ، اس حوالے سے میرے لیے گھر اور نوکری کرنا بہت مشکل تھا لیکن نوکری کرنے والی خاتون کی زندگی میں اس کے شوہر کا بہت اہم کردار ہوتا ہے۔ میرے شوہر بہت مدد کرتےہیں اور گھر کا تھوڑا بہت کام وہ بھی سنبھال لیتے ہیں۔ فرض شناس خاتون مجسٹریٹ قرۃ العین وزیر پشاور کینٹ میں تعینات ہیں جو اپنا کام انتہائی ذمہ داری سے انجام دے رہی ہیں۔

قرۃ العین وزیر کا کہنا تھا کہ یہاں تک آنا میری خواہش ہے۔ خواتین زیادہ تر ٹیچر یا ڈاکٹر بننے کو ترجیح دیتی ہیں لیکن میرا ان کو یہی مشورہ ہے کہ آپ سب صوبائی مینجمنٹ لیول پر آئیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پشاور کینٹ میں پہلی خاتون مجسٹریٹ ہونا میرے لیے ایک اعزاز کی بات ہے جس کی مجھے بے حد خوشی ہے۔