Live Updates

چیف جسٹس کا سوشل میڈیا پر کوئی اکاؤنٹ نہیں۔ سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے ایف آئی اے اور متعلقہ اداروں کو جعلی اکاؤنٹس پر کاروائی کی ہدایت کر دی

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان ہفتہ 8 دسمبر 2018 12:52

چیف جسٹس کا سوشل میڈیا پر کوئی اکاؤنٹ نہیں۔ سپریم کورٹ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 08 دسمبر2018ء) ترجمان چیف جسٹس نے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کے کسی بھی ٹوئیٹر اکاؤنٹ ہونے کی تردید کر دی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق سپریم کورٹ کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کا سوشل میڈیا پر کوئی اکاؤنٹ نہیں اور چیف جسٹس کے نام سے سے ٹوئیٹر اکاؤنٹ جعلی ہے۔سپریم کورٹ کے اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ ایف آئی اے اور متعلقہ اداروں کو جعلی اکاؤنٹس پر کاروائی کی ہدایت کر دی۔

خیال رہے مختلف شخصیات کے سوشل میڈیا پر جعلی اکاؤنٹس ہوتے ہیں جس سے جعلی ٹوئیٹس کر کے لوگوں کو گمراہ کیا جاتا ہے۔گذشتہ روز بھی میڈیا پر وزیراعظم عمران خان اور چئیرمین نیب کی ملاقات کی ایک ایسی ہی خبر نشر ہو گئی تھی جو کہ بعد میں غلط ثابت ہوئی، پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے سترہ نیوز چینلزکو وزیراعظم پاکستان عمران خان سے متعلق جھوٹی خبر نشر کرنے پراظہارِوجوہ کے نوٹسز جاری کرتے ہوئے 7یوم میں جواب طلب کر لیا ہے۔

(جاری ہے)

علاوہ ازیں متعدد چینلز کو جھوٹی، بے بنیاد اور من گھڑت خبر نشر کرنے پر جرمانے بھی ہو چکے ہیں۔ نیوز چینلزاس بات کے پابند ہیں کہ کسی بھی خبر کو نشر کرنے سے پہلے اس کی تصدیق کر لیں ۔ تاہم مشاہدے میں یہ بات آئی ہے کہ نیوز چینلز آگے بڑھنے کی دوڑ میں کسی بھی چینل پر چلنے والی بریکنگ نیوز کومن و عن بغیر تصدیق کئے اپنے مذکورہ چینلز پر نشر کر دیتے ہیں۔

اتھارٹی کے متعددبار نوٹسز اور جرمانہ کے باوجود غیر تصدیق شدہ خبروں کی نشریات ٹی وی چینلز پر معمول بن چکا ہے۔ تمام ٹی وی چینلز اس طور کی خبروں کی وجہ سے اپنی صحافتی ذمہ داریوں کا احسن انداز سے پیش کرنے سے قاصر ہیں اور آئے روز کوئی نہ کوئی بے بنیاد، من گھڑت اور جھوٹی خبرکو بریکنگ نیوز بنا کر ناظرین میں ہیجان اور بے یقینی کی فضا کو تقویت دیتے ہیں۔

پیمرا قوانین کے تحت نشریات میں درست اور سچی خبریں دینا چینل مالکان کی اولین ذمہ داری ہے ۔ اس کے حصول کیلئے ادارہ جاتی نگران کمیٹیوں کی تشکیل لازمی ہے۔ علاوہ ازیں کسی بھی صحافتی اصول سے رُوگردانی اور غلطی کو روکنے کیلئے مناسب ٹائم ڈیلے میکنزم کی تنصیب بھی نشریات کا لازمی جزوہے تاہمپیمرا کی متعدد باریادہانی کے باوجود بھی چینلز مالکان ادارہ جاتی کنٹرول کو یقینی بنانے کیلئے خاطر خواہ انتظام کرنے سے قاصر ہیںجس کی وجہ سے آئے روز من گھڑت، جھوٹی اور بے بنیاد خبریں نشریات کا حصہ بن جاتی ہیں۔

پیمرا نے تمام چینلز کو اظہارِ وجوہ کے نوٹسز جاری کرتے ہوئے سات یوم کے اندر جواب دینے کا حکم دیاہے۔ مقررہ وقت میں جواب نہ ملنے کی صورت میں تمام چینلز کے خلاف پیمرا قوانین کے تحت یکطرفہ کاروئی عمل میں لائی جائے گی۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات