کیا بریگزٹ معاہدہ برطانوی وزیراعظم کا اقتدار لے ڈوبے گا؟

برطانیہ بدترین بحران کا شکار پاﺅنڈ کی قیمت گر گئی‘مارکٹیوں میں مندی

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 11 دسمبر 2018 10:52

کیا بریگزٹ معاہدہ برطانوی وزیراعظم کا اقتدار لے ڈوبے گا؟
لندن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 11 دسمبر۔2018ء) بریگزٹ پرووٹ ملتوی کیے جانے پر برطانیہ کے لیبررکن پارلیمنٹ رسل موائل نے دارلعوام میں رکھا ہوا شاہی عصااحتجاجی طورپراٹھالیا. وزیر اعظم تھریسا مے کی جانب سے بریگزٹ پر ووٹ ملتوی کیے جانے کااعلان ہوتے ہی رکن پارلیمنٹ رسل موائل آگے بڑھے اور اسپیکرکے سامنے رکھا ہوا شاہی عصااٹھاکرباہرنکلنے کی کوشش کی جس پر سیکورٹی نے انہیں روک لیا.

شاہی عصا ایوان کے اختیارکی علامت ہے اور اسے اجلاس کے دوران اسپیکرکے سامنے رکھا جاتاہے. اس حرکت پر اسپیکرنے رسل موائل سے کہا کہ وہ عصاواپس رکھیں‘رکن پارلیمنٹ کو ایک روز کے لیے معطل کرکے ایوان سے باہربھی نکال دیا.

(جاری ہے)

رسل نے کہاکہ شکرہے انہیں ٹاورآف لندن میں بندنہیں کردیاگیا‘اگرکردیاجاتاتوانکی خواہش ہوتی کہ تھریسا مے ساتھ والے سیل میں موجودہوں.

قبل ازیں برطانوی وزیراعظم نے ممکنہ شکست کے خوف سے یورپی یونین سے علیحدگی کے معاہدے بریگزیٹ پر پارلیمنٹ میں ہونے والی رائے شماری موخر کردی. برطانوی حکومت کے اقدام پر یورپی یونین نے جمعرات کو سربراہی اجلاس طلب کرلیاہے. یورپی یونین کے صدر کا کہناہے کہ ڈیل پر دوبارہ مذاکرات نہیں ہوں گے، یورپی رہنما نو ڈیل سے متعلق بھی حکمت عملی پر غور کریں گے.

دوسری جانب بریگزٹ کے حق اورمخالفت میں لندن میں مظاہرے بھی جاری ہیں اوراپوزیشن نے وزیراعظم کوعہدے سے ہٹانے کی کوششیں تیزکردی ہیں. اسکاٹش لیڈرنکولااسٹرجن نے لیبرپارٹی کے قائدجریمی کاربن کوپیشکش کی ہے کہ عدم اعتمادکی تحریک لائیں مل کر تھریسا مے کو ہٹائیں. واضح رہے کہ یورپی یونین سے علیحدہ ہونے کے لیے بریگزٹ معاہدے پر کسی قسم کا واضح فیصلہ نہ کیے جانے کی وجہ سے اس وقت برطانیہ جدید تاریخ کے بدترین بحران کی طرف بڑھ رہا ہے.

برطانوی پاﺅنڈ کی قیمت بہت زیادہ گر گئی ہے، برطانوی چیمبر آف کامرس کے رہنما، ڈاکٹر ایڈم مارشل نے برے حالات کا انتباہ کیا ہے کہ حالات کو قابو میں لانے کے لیے کوششوں کو دوگنا کردینا چاہیے اور ساتھ ہی برطانوی کاروباری حلقوں کو کسی بھی قسم کے حالات سے نمٹنے سے تیار کرنے کے لیے اقدامات بڑھا دینے چاہیے. وزیرِ اعظم کی جانب سے تاحال ووٹنگ کے لیے کسی نئی تاریخ کا اعلان نہیں کیا ہے.

برطانوی وزیراعظم نے کہا ہے کہ اگرچہ کئی ارکانِ پارلیمان ان کے اس معاہدے کے حامی ہیں لیکن شمالی آئرلینڈ اور ری پبلک آف آئرلینڈ کے درمیان کھلی سرحد کے ایک اور معاہدے کے بارے میں کئی حلقوں میں تشویش تھی. انہوں نے کہا کہ آئندہ چند دنوں میں وہ ارکانِ پارلیمان میں پائی جانے والی اس تشویش کو دور کرنے کی کوشش کریں گی‘ دوسری طرف شمالی آئرلینڈ کی فرسٹ منسٹر نے ری پبلک آف آئرلینڈ سے تعلقات میں تبدیلی کو ناقابل قبول قرار دیا ہے.

اس طرح ٹیریسا مے کے اس اعلان کے بعد برطانیہ میں بے یقینی کی حالت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے‘خیال کیا جا رہا تھا کہ بریگزٹ کے معاہدے پر رائے شماری کے بعد بے یقینی کم ہوجائے گی. تاہم ووٹنگ کے ملتوی کیے جانے سے بریگزٹ معاہدے کی شکست سے تو بچ گئی ہیں لیکن یہ التوا برطانوی پاونڈ کی قیمت کو گرنے سے نہ روک سکا. اس وقت پاﺅنڈ کی قدر ایک ڈالر اور چھبیس سینٹس قیمت گرچکی ہے .

حکمران جماعت کے درجنوں ارکان بریگزٹ معاہدے کی مخالفت کا اعلان کرچکے تھے‘ اگر ایسی صورت میں اس پر پارلیمان میں ووٹنگ ہوتی تو لیبر، سکاٹش نیشنل پارٹی، اور لبرل ڈیموکریٹس کامیاب ہو جاتے. لیبر پارٹی نے پہلے ہی سے اعلان کر رکھا ہے کہ اگر بریگزٹ معاہدے پر ٹیریسا مے کو شکست ہوئی تو وہ دارالعوام میں ان کے خلاف عدم اعتماد کے ووٹ کی تحریک لائیں گے.

اگرچہ ٹوری پارٹی میں بغاوت کی وجہ سے کئی لوگ کہہ رہے تھے کہ ووٹنگ ملتوی کر دی جائے لیکن پیر کی صبح تک وزیرِ اعظم مے اور ان کے ساتھی کا کہنا تھا کہ وہ ہر حال میں بریگزٹ معاہدے پر ووٹنگ کرائیں گے. البتہ یورپین کورٹ آف جسٹس نے اپنے فیصلے کا اعلان کیا کہ برطانیہ بریگزٹ کے عمل کو یورپین یونین کے دیگر ارکان کی اجازت کے بغیر منسوخ کرسکتا ہے، تو اس سے حکمران جماعت کے اندر بریگزٹ معاہدے کے مخالفین کی حوصلے بڑھ گئے.

اب تک کے حالات کے مطابق اگلے برس 29 مارچ بریگزٹ کا عمل مکمل ہو جائے گا‘ لیکن یورپین کورٹ آف جسٹس کے فیصلے کے بعد اب یہ واضح ہوگیا ہے کہ اگر برطانیہ بریگزٹ کے عمل کو منسوخ کرنا چاہے تو یورپین یونین کے دیگر ارکان برگزٹ برطانیہ پر مسلط نہیں کرسکتے ہیں. مگر پھر بھی یورپین یونین کے صدر ینکر کا کہنا ہے کہ برگزٹ معاہدہ طے پا چکا ہے اس لیے یوریپین کورٹ آف جسٹس کے فیصلے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا. اسی طرح برطانیہ کی حکمران جماعت کے ارکان عدالت کے اس فیصلے کو بریگزٹ کے عمل کی توثیق کہہ رہے ہیں. ان کے مطابق عدالت نے ریفرنڈم کو قانونی تسلیم کیا ہے اس لیے اس پر عملدرآمد نہ کرنا برطانوی عوام کی رائے سے انحراف کرنے کے مترادف ہوگا.