’انتخابی اصلاحات ایکٹ2017‘ اور آئین کے آرٹیکل 106 میں ترمیم پر مبنی دو بل قومی اسمبلی میں پیش،مزید کارروائی کیلئے متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کو ریفر کردیا گیا
منگل 11 دسمبر 2018 23:43
(جاری ہے)
ترمیمی بل کے اغراض و مقاصد کے مطابق مذکورہ ترامیم کا مقصد ملک میں لاکھوں، کروڑوں عوام کو اپنے ووٹ کے اپنی مرضی کے مطابق نئے سرے سے اندراج اور اپنے شناختی کارڈ میں ایڈریسز کی تبدیلی کے لیے نئے سرے سے درخواست کے عمل کو غیر ضروری اور تکلیف دہ عمل قرار سے بچانا ہے ۔
جب یہ قانون منظور کیا جارہا تھا اس وقت بھی جماعت اسلامی کے ممبران نے باقاعدہ ترمیم جمع کرا کر اس کی مخالفت کی تھی۔ اس بے کار مشق کا مقصد بزرگوں،عورتوں،نوجوانوں کو نئے سرے سے شناختی کارڈ میں موجود پتہ جات پر ووٹ کا اندراج کرانا ہے حالانکہ اس سے قبل ووٹ بھی ووٹر نے اپنی مرضی سے اندراج کرایا ہو ا ہے ۔یہ قانون پاکستان میں موجود شہریوںکے لیے اور بیرون ملک پاکستانیوں کے لیے ایک بہت بڑی مشکل کا باعث بنے گا ۔لہٰذا ہم چاہتے ہیں کہ پارلیمنٹ اس عوام دشمن اقدام سے بچنے کے لیے ہماری ترمیم منظور کرے۔بل میں مزید کہا گیا ہے کہ اگرچہ قانون ھذا میں اپنی مرضی کے پتہ پر ووٹ کے اندراج سے متعلق سرکاری ملازمین کو استثنیٰ دیا گیا ہے تاہم اُن کے بچے اس استثنیٰ کو حاصل کرنے کے اہل نہیں ہیں اور انہیں بھی 31 دسمبر 2018ء کے بعد اپنی مرضی سے ووٹر لسٹ میں نام کے اندراج کیلئے نئے سرے سے درخواست دینی پڑے گی۔ لہٰذا یہ ایک بے کار مشق ہے جس سے عام شہری متأثر ہونگے اور لاکھوں لوگ کسی بھی انتخابی عمل میںاپنی مرضی سے حصہ لینے کیلئے حقِ رائے دہی سے محروم رہ جائیں گے۔ متحدہ مجلسِ عمل کے ممبر قومی اسمبلی مولانا عبدالاکبر چترالی کی طرف سے قومی اسمبلی میں پیش کردہ دوسرا بل چترال کے عوام کو صوبائی اسمبلی میں مزید ایک نشست دینے سے متعلق تھا۔ اس حوالے سے مؤقف اختیار کرتے ہوئے بل میں کہا گیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ٴ پاکستان کے دستور کے تحت ریاست تمام ریاستی باشندوں کے حقوق کا محافظ اور تمام آئینی اداروں میں اُن کو جائز اور بھرپور نمائندگی دینے، اُن کے حقوق و مفادات کا تحفظ کرنے کی پابند ہے۔ چونکہ ضلع چترال (جوکہ پاکستان کا دور دراز دشوار گزار اور پسماندہ علاقہ ہی) کو وہاں کے مخصوص حالات کے پیشِ نظر موجودہ اسمبلیوں میں جائز نمائندگی نہیں دی گئی ہے، اور 447,362 افراد کی مجموعی آبادی اور 14,850 مربع کلومیٹر رقبہ کیساتھ صوبہ خیبرپختونخوا کا رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑا ضلع ہے، یہی وجہ ہے کہ طویل دشوار گزار راستوں کے باعث ایک ممبر صوبائی اسمبلی کا دور دراز علاقوں میں جانا ممکن نہیں ہے۔ جبکہ گزشتہ انتخابات (2013ئ) کے موقع پر چترال سے صوبائی اسمبلی کی دو جنرل نشستیں تھیں۔ نیز خیبر پختونخوا حکومت کی طرف سے اب چترال کو باقاعدہ دو ضلعوں میں تقسیم کرنے کا نوٹیفکیشن بھی جاری ہوچکا ہے، لہٰذا آئینی و قانونی طور پر بھی الیکشن کمیشن اس بات کا پابند ہے کہ وہ چترال کے دونوں اضلاع کے لیے الگ الگ صوبائی اسمبلی کی نشست کا اعلان کرکے وہاں پر صوبائی اسمبلی کی نئی نشست پر انتخاب کے ذریعے منتخب نمائندہ کو خیبر پختونخوا اسمبلی کا ممبر بننے کا حق دے۔ اس طرح نہ صرف چترال کے عوام بلکہ صوبے بھر کے عوام کو صحیح نمائندگی کا حق حاصل ہو۔مزید قومی خبریں
-
پنجاب حکومت کی جانب سے گندم کی امپورٹ کی نشاندہی تاخیر سے کی گئی
-
پشاور پولیس کی کارروائی، بین الاضلاعی منشیات سمگلنگ میں ملوث دو خواتین ملزمان گرفتار
-
حیرت ہے پنجاب حکومت کے پاس گندم خریدنے کیلئے بھی پیسے نہیں، مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم
-
وزیراعلی پنجاب مریم نواز کی جانب سے پشاور کے سیلاب و بارش متاثرین کے لیے تحفہ
-
کراچی،50لاکھ کی ڈکیتی کا ڈراپ سین، رقم جمع کروانے والا ہی واردات کا ماسٹرمائنڈ نکلا
-
وزیر قانون نے چیف جسٹس کی مدت میں اضافے کے حوالے سے اشارہ دیا ہے ‘ اسد قیصر
-
عازمین حج کی حجاز مقدس روانگی کے سلسلے میں اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر روڈ ٹو مکہ منصوبے کے تحت تیاریاں مکمل
-
این اے 148ضمنی الیکشن،مسلم لیگ (ن) کا پیپلز پارٹی کے امیدوار کی حمایت کا اعلان
-
آئندہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم گرم اور خشک رہے گا، محکمہ موسمیات
-
وزیراعظم کو گندم درآمد تحقیقات کی ابتدائی تفصیلات سے آگاہ کر دیا گیا
-
عرب ممالک میں عیدالاضحی 16جون کو ہونے کا امکان
-
رواں سال غیر معمولی مون سون بارشیں ہونے کی پیشگوئی
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.